گمان میں بھی نہ تھا کشتیاں جلاتے ہوئے
کہ پھر سے عمر لگے گی انہیں بناتے ہوئے
وہ سب کو دستیاب تھا یعنی کہ عُمر بھر
ہم بے تُکی سی چیز کے پیچھے پڑے رہے
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ، کل ہماری باری ہے —
روتے رہے ہم عمر بھر، تقدیر کے فیصلوں پر نہ وہ بدل سکے، نہ ہم… بس زندگی گزرتی رہی
کیا لے کے آئے تھے، جو کھو دیا، کچھ بھی نہیں
کیا لے کے جاؤ گے، سب کچھ یہیں رہ جائے گا
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
لائی حیات، آئے، قضا لے چلی، چلے اپنی خوشی سے آئے نہ اپنی خوشی چلے
😢😢😭😢😭
اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
پھر کون بھلا داد تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تری آنکھیں
میں کچھ ایسے حالات سے لڑ رہا ہوں
میرا باپ ہوتا تو حیران ہوتا۔۔
وہ ایک شخص جو مجھے طعنۂ جہاں دیتا ہے
مرنے لگتا ہوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ہے
تری ہی شرطوں پر اگر کرنا ہے تجھے قبول
تو یہ سہولت تو مجھے سارا جہاں دیتا ہے
کھیل دونوں کا چلے، تین کا دانا نہ پڑے سیڑھیاں آتی رہیں، سانپ کا کھانا نہ پڑے دیکھ معمار! پرندے بھی رہیں، گھر بھی بنے نقشہ ایسا ہو، کوئی پیر گِرانا نہ پڑے
سنے کون قصّۂ دردِ دل، میرا غمگُسار چلا گیا
جب کھو چکے ہیں سبھی اپنی وفا کا بھرم
پھر دل کو اعتبار کی عادت نہیں رہی۔
کیا بغیر مطلب کے کسی سے بات نہیں ہو سکتی؟
سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام جینے کے باوجود بھی کچھ لوگ مر گئے
ہم مسافر یوں ہی مصروفِ سفر جائیں گے
بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے کس قدر ہوگا یہاں مہر و وفا کا ماتم
ہم تری یاد سے جس روز اتر جائیں گے
آج دل بہت اُداس ہے، زندگی کی طرح
ہمیشہ لوگ دوسروں کو ہی الزام کیوں دیتے ہیں؟
اپنے گریبان میں کیوں نہیں جھانکتے؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain