کسی کو ہم عجوبوں سے بچھڑ جانے کا کوئی خوف لاحق ہے تو نا حق ہے ہمیں خود بھی نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں اور کس جگہ پر ہیں بھلا وہ کون ہیں جو ہم سے افضل ہیں بھلا ہم کس سے بہتر ہیں پرندے ہیں تو پھر اپنی اُڑانے کیوں مقرر ہیں کسی بھی راستے پے قدم رکھیں اک ہی منزل پے کیسے جا نکلتے ہیں خُدا ہوتا ہے ہوگا مگر ہمیں اتنا پتہ ہے تم ہمارے ہو یہ ہنستے کھیلتے قصبے ویرانیوں کا گھر نہ بن جائیں ہمیں وقتاً فوقتاً چومتے رہنا کہ ہم پتھر نہ بن جائیں
تم صبر کی بات کرتے ہو۔۔!! صبر تو آتے آتے آھی جاتا ہے ۔۔!! اور جب صبر آتا ہے نہ تو ہونٹوں کی ہنسی۔۔آنکھوں کے آنسو،، دل کا سکوں۔۔کچھ محسوس نہیں ہوتا ۔۔فقط ایک شے رہتی ہے پاس ۔۔اور وہ ہے "خاموشی
اک شرارت کرتے ہیں آؤ۔۔محبت کرتے ہیں ترے ہر ہر لمحے کی ہم۔۔سماعت کرتے ہیں ترے ہر اک جملے کی ذذہم۔۔اطاعت کرتے ہیں کھول کر زلفوں کو جب وہ ۔۔قیامت کرتے ہیں صدا دیتے ہیں ۔۔۔پرند عجب بدعت کرتے ہیں ڈرتی ہے دنیا جس سے وہ ۔۔جسارت کرتے ہیں عشق میں اپنی جانیں آ ۔۔عنایت کرتے ہیں اور ۔۔ذپھر کر کے محبت کیوں۔۔شکایت کرتے ہیں