ہم وہ دست سیاہ بخت ہیں کہ جن کو
شوخ رنگو کی تمنا میں فقط راکھ ملی
کچھ باتیں تمہاری
کتابوں میں چھپا رکھی ہیں
جب تم سے بات ہو
دل خوشی سے جھومتا ہے
تم نے ایسا بھی کوئی دیکھا ہے_؟
جو تمہاری باتوں پہ مرتا ہو
پھر اس کی چاہت کی حد پتہ ہے کیا ہوگی__؟
سوچنے اور سمجھنے میں فرق ہوتا ہے
کیا تم مجھے سوچتے ہو ؟
سوچو گے تو سمجھو گے نا
سمجھنے کے بعد تمہارے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہوگا
دیکھنا تم 🖤
میں کسی شخص کے مرنے پہ بھی غمگین نہیں
خاک اگر خاک میں ملتی ہے___ تو حیرانی کیا ؟
خط میں لکھتے ہو بہت دکھ ہے تمہیں ہجرت کا
یار جب جا ہی چکے ہو______ تو پشیمانی کیا
وہ شخص کتنا سدھر گیا ہے
کہ دل سے میرے اتر گیا ہے
تھا اک تعلق عذاب سا جو
وہ ٹوٹ کر اب سنور گیا ہے
جو ساتھ رہ کر بجھا بجھا تھا
بچھڑ کے کتنا نکھر گیا ہے
سکوں ہے اب جو نہ یہ خبر ہے
اِدھر گیا یا اُدھر گیا ہے
جو کوچہ کوچہ بھٹک رہا تھا
وہ آج اپنے ہی گھر گیا ہے
سرہانے رکھ کے تھا میں تو سویا
یہ ڈر نہ جانے کدھر گیا ہے
وہ وہم جس پہ میں مر مٹا تھا
میں جی اٹھا تو وہ مر گیا ہے
نہ ڈھونڈ اُس کو تو اِس کنارے
جو پار کب کا اتر گیا ہے
میں راہ سے وقت پہ ہٹا ہوں
سو وقت گزرا، گزر گیا ہے
ہے خوش نصیبی کمال ابرک
کہ رائیگاں یہ سفر گیا ہے


اور میں زندگی کے اُس مقام پر ہوں۔۔۔
جہاں عید کے کپڑے لینے کو بھی من نہیں کر رہا۔۔۔۔


Admin sahab short story k liye to ziyada characters kren.750+750=1500
atleast 1500 charecters hone chahiyen story ke liye
ایاز وہ ڈبیا لے کر بادشاھ کے سامنے حاضر ہوا اور عرض کی کہ بادشاھ سلامت ایک سائل کو شہد کی ضرورت ہے ۔۔
بادشاہ نے وہ ڈبیا لی اور سائیڈ میں رکھ دی ایاز کو کہا کہ تین بڑے ڈبے شہد کے اٹھا کے اس کو دے دیے جائیں
ایاز نے کہا حضور اس کو تو تھوڑی سی چاہیے
آپ تین ڈبے کیوں دے رہے ہیں ۔۔
بادشاھ نے ایاز سے کہا ایاز
وہ مزدور آدمی ہے اس نے اپنی حیثیت کے مطابق مانگا ہے
ہم بادشاہ ہیں ہم اپنی حیثیت کے مطابق دینگے ۔
مولانا رومی فرماتے ہیں ۔۔
آپ اللہ پاک سے اپنی حیثیت کے مطابق مانگیں وہ اپنی شان کے مطابق عطا کریگا شرط یہ ہے کہ
مانگیں تو سہی
کہتے ہیں محمود غزنوی کا دور تھا
ايک شخص کی طبیعت ناساز ہوئی تو طبیب کے پاس گیا
اور کہا کہ مجھے دوائی بنا کے دو طبیب نے کہا کہ دوائی کے لیے جو چیزیں درکار ہیں سب ہیں سواء شہد کے تم اگر شہد کہیں سے لا دو تو میں دوائی تیار کیے دیتا ہوں اتفاق سے موسم شہد کا نہیں تھا ۔۔
اس شخص نے حکیم سے ایک ڈبیا لی اور چلا گیا لوگوں کے دروازے کھٹکھٹانے لگا
مگر ہر جگہ مایوسی ہوئی
جب مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ محمود غزنوی کے دربار میں حاضر ہوا
کہتے ہیں وہاں ایاز نے دروازہ کھولا اور دستک دینے والے کی رواداد سنی اس نے وہ چھوٹی سی ڈبیا دی اور کہا کہ مجھے اس میں شہد چاہیے ایاز نے کہا آپ تشریف رکھیے میں بادشاھ سے پوچھ کے بتاتا ہوں ۔۔
ایاز وہ ڈبیا لے کر بادشاھ کے سامنے حاضر ہوا اور عرض کی کہ بادشاھ سلامت ایک سائل کو شہد کی ضرورت ہے ۔۔
اگر تم کسی کو چھوڑ دو تو اسکے لیے اپنی زبان گونگی اور آنکھیں اندھی کرلو۔۔
یکم مئی یوم مزدور
ہمارے دُکھ کسی نے بھی نہیں سُننے
ہمارے دُکھ ہمارے ساتھ جائیں گے🍁
زندگی میں ساتھ دینے والے اگر بے بس اور لاچار ہو جائیں
تو انہیں سنبھالا جاتا ہے تبدیل نہیں کیا جاتا
" بُہت اذیت ناک ہوتا ہے وہ لمحہ کہ ؛ جب دُوسروں سے زیادہ خود کو اِس بات کا یقین دِلانا پڑتا ہے کہ ؛ میں اُداس نہیں ہُوں ، میں بُہت خوش ہُوں ، مُجھے رونا نہیں آتا ، میں کمزور نہیں ہُوں اور مُجھے اب کوئی فرق نہیں پڑتا! ۔ "
کچھ تعلقات ہمیں ختم کرنے ہی پڑتے ہیں کیوں کہ ان سے ہماری وابستگی صرف لفظ تعلق کی حد تک ہوتی ہے اس میں احساس کا عنصر نہیں ہوتا انہیں نبھانے کے نام پر گھسیٹنا پڑتا ہے ۔۔۔۔کبھی پرانا حوالہ دے کر تو کبھی کوئی نام دوہرا کر اور ضروری نہیں کہ ہم اتنے مضبوط ہوں کہ ا یسے تعلقات کو گھسیٹ سکیں تو بس جو تعلق آپ کو دکھ دے تکلیف دے دل آزاری کرے اس کو ختم کرنا ہی آپ کے لیے بہتر ہے .
دل کو پتھر بنا لینا ہی بہتر ہے.
وقت ہر زخم کا مرہم تو نہیں بن سکتا🙂
درد کچھ ہوتے ہیں تا عمر رلانے کے لیے
محبت کے علاوہ بھی دکھ ہیں زمانے میں 💔💔
_"میری خواہش ہے کہ میری قبر پر ایک نہیں کئی کتبے ہوں میرے نام، تاریخِ پیدائش و وفات کے کتبے سے ہٹ کر،،،
اور ان تمام کتبوں پر میرے دل میں پیدا ہونے والی خواہشات درج ہوں،،،
" ساتھ ہی خواہش کے دل میں پلتے رہنے کا عرصہ،“وجہ موت اور تاریخ بھی لکھی ہو"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain