آج اتنا تنہا محسوس کیا خود کو
جیسے کوئی دفنا کر چلا گیا ہو
اپنی زندگی بھی اس چاند کی ماند ہے جو خوبصورت دکھتا ہے مگر ہے بہت اکیلا
بس چند ہی راتیں میرے جیون کی کٹھن ہیں جیسے کہ یہ رات ، وہ رات ، ہر رات وغیرہ
خوشیاں ہو تو نیندوں کا بھی رہتا ہے سلسلہ جب غم مقدر بن جائے تو سویا بھی نہیں جاتا
آپ کو نیند آرہی ہے تو آپ سو جائیے صاحب ہم نے تو ساری رات جلنا ہے شمع کے ساتھ ساتھ
تاروں سے پوچھ لو رات کس طرح گزاری میں ...نے
فلک بھی کہہ رہا تھا تمہیں نیند کیوں نہیں .آتی
کٹ تو جاتی ہے مگر رات کی فطرت ہے عجیب
اس کو چپ چاپ جو کاٹو تو صدی بن جاتی ہے
اک اور سورج چڑھ آیا ہے
پھر سے ایک اداس شام لایا ہے
پچھلی رات نہ بھولے تھے کہ
پھر سے چاند نظر نکل آیا ہے
دنیا کے سبھی غم میرے سنگ نہ کیا کر اے رات سونے دے یوں تنگ نہ کیا کر
چلا گیا چاند دیکھو سو گئے ستارے بھی اب تو آ جاؤ اے نیند ادھورے ہیں کچھ خواب ہمارے بھی
کل رات ہم نے اپنے سارے دکھ ديوار پر لکھ ديے پھر ہم سوتے رھے اور ديواريں روتى رہی
کسی کو نیند آتی ہے مگر خوابوں سے نفرت ہے کسی کو خواب پیارے ہیں مگر وہ سو نہیں سکتا
نیند سوتی ہے میرے بستر پر میں رات بھر ٹہلتا ہوں تنہا
روٹھو اگر ہم سے تو جان لینا
منانے کا ہنر بھول گئے ہیں ہم
کیا قصور تھا ہمھارا جو ہم سے بات کرنا چھوڑ دیا
☆دوست☆ وفا راس نہیں آئی یا ہمھاری غریبی اچھی نہیں لگی۔۔۔۔
مدت ہوئی ہے یار کی آئی نہیں خبر
لگتا ہے کہ قاصد بھی رقیبوں سے جا ملا
ہوئی مدت کہ غالب ؔ مرگیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہراک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا۔
بس ختم کریہ بازی عشق غالب ؔ
مقدر کے ہارے کبھی جیتا نہیں کرتے۔
نہ تھا کچھ تو خدا تھا ، کچھ نہ ہوتا تو خُدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں، تو کیا ہوتا۔
درد ہو دِل میں تو دوا کیجیے
دِل ہی جب درد ہو تو کیا کیجیے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain