اور مٹی کے برتن میں پیس دیئے، اور پانی ڈال کر 2 گلاس پلا دیئے۔ چنگیز خان کو سکون آیا اور اس نے یہ چیز اپنے سارے لشکر کو پلانے کی فرمائش کر دی۔ بزرگ نے سب کو پلایا۔ پینے کے بعد لشکر 5 دن اور 5 راتوں تک سویا رہا۔ جب چنگیز خان جاگا تو دیکھا کہ بزرگ بھی سو رہے ہیں،انہوں نے بزرگ کو جگایا اور بولے کہ: اگر آپ مجھے اس مشروب کا نام اور اپنا نام بتا دیں گے، تو میں یہ سندھ دھرتی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آپ کے حوالے کر جاؤں گا۔بزرگ سوچ میں پڑ گئے اور بولے: بیٹا، جو آپ لوگوں نے پیا ہے وہ "بھنگ " تھی، اور میرا نام "قائم علی شاہ" ہے۔ اور یہ سائیں کی جوانی کی تصویر ہے 😁😹
چنگیز خان نے بہت سے علاقہ جات فتح کرنے کے بعد پنجاب کا رخ کیا، تو دریائےِ سندھ سے تھوڑا پہلے ہی آرام کی غرض سے وہ کسی سایہ دار جگہ کی تلاش میں ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔ اچانک اُس کی نظر ایک بزرگ پر پڑی جو ایک بہت بڑے سایہ دار درخت کے نیچے کسی کام میں مگن تھے۔ چنگیز خان حیران ہوا اور سوچا کہ اس سنسان ویرانے میں یہ بزرگ ضرور بہت بڑی ہستی ہیں، چنانچہ انہوں نے بھی اسی درخت کا رخ کیا، کیوں کہ وہ اس ہستی کو پہچانے بغیر آگے جانا فضول سمجھ رہے تھے۔ وہ بزرگ کے پاس آئے، سلام کیا، مگر کوئی جواب نہ ملا۔ ہاتھ پکڑ کے بوسہ دیا تو بزرگ نے اپنا ہاتھ چنگیز خان کے سر پہ رکھا اور بولے: بیٹا کتنے دن سے نیند نہیں کی تم نے۔؟ چنگیز کپکپاتے لبوں سے بولا: حضور 1 ہفتے سے۔ بابا جی نے اپنے پاس پڑے چند تازہ پتے اٹھائے، اور مٹی کے برتن میں پیس