Damadam.pk
Unknown_30's posts | Damadam

Unknown_30's posts:

Unknown_30
 

الم : سورۃ الفاتحة : آیت 5
اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۴﴾
Tafseer Ibn Abbas :
(Thee (alone) we worship), we turn to you as the only One God and we obey you; ( (Thee alone) we ask for help), we ask for your help in worshipping You and from You we obtain confidence in obeying You.

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 4
عَلَّمَہُ الۡبَیَانَ ﴿۴﴾
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
اسی نے اس کو بولنا سکھایا
Translation Tafheem :
and taught him speech.
تفسیر مکہ :
٤۔ ٣ اس بیان سے مراد ہر شخص کی اپنی مادری بولی ہے جو بغیر سیکھے از خود ہر شخص بول لیتا اور اس میں اپنے مافی الضمیر کا اظہار کرلیتا ہے، حتیٰ کے وہ چھوٹا بچہ بھی بول لیتا ہے، جس کو کسی بات کا علم اور شعور نہیں ہوتا۔ یہ تعلیم الٰہی کا نتیجہ ہے جس کا ذکر اس آیت میں ہے۔

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 3
خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ ۙ﴿۳﴾
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
اسی نے انسان کو پیدا کیا
Translation Tafheem :
He it is Who created man
تفسیر مکہ :
٣۔ ٢ یعنی یہ بندر وغیرہ جانوروں سے ترقی کرتے کرتے انسان نہیں بن گئے۔ جیسا کہ ڈارون کا فلسفہ ارتقا ہے۔ بلکہ انسان کو اسی شکل و صورت میں اللہ نے پیدا فرمایا ہے جو جانوروں سے الگ ایک مستقل مخلوق ہے۔ انسان کا لفظ بطور جنس کے ہے۔

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 2
عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ ؕ﴿۲﴾
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی
تفسیر مکہ :
٢۔ ١ کہتے ہیں کہ اہل مکہ کے جواب میں ہے جو کہتے رہتے یہ قرآن محمد کو کوئی انسان سکھاتا ہے بعض کہتے ہیں ان کے اس قول کے جواب میں ہے کہ رحمٰن کیا ہے ؟ قرآن سکھانے کا مطلب ہے، اسے آسان کردیا، یا اللہ نے اپنے پیغمبر کو سکھایا اور پیغمبر نے امت کو سکھلایا۔ اس سورت میں اللہ نے اپنی بہت سی نعمتیں گنوائی ہیں۔ چونکہ تعلیم قرآن ان میں قدر ومنزلت اور اہمیت و افادیت کے لحاظ سے سب سے نمایاں ہے، اس لیے پہلے اسی نعمت کا ذکر فرمایا۔ (فتح القدیر)

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 1
اَلرَّحۡمٰنُ ۙ﴿۱﴾
Translation Tafheem :
The most Merciful (God)
ترجمہ کنز الایمان :
رحمٰن
اَلرَّحۡمٰنُ ۙ﴿۱﴾
تفسیر آسان قرآن :
1: مشرکین مکہ اللہ تعالیٰ کے نام رحمن کو نہیں مانتے تھے، وہ کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے رحمن کیا ہوتا ہے ؟ جیسا کہ سورة فرقان (٢٥۔ ٦٠) میں گزرا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رحمن کے نام سے ان لوگوں کو چڑ تھی، وہ اس لیے کہ اگر ہر طرح کی رحمت اللہ تعالیٰ ہی کے ساتھ خاص مان لی جائے تو پھر ان من گھڑت خداؤں کے حصے میں کچھ نہیں آتا جن سے یہ لوگ اپنی مرادیں مانگا کرتے تھے، اور اس طرح اللہ تعالیٰ کو رحمن مان لینے سے خود بخود ان کے شرک کی نفی ہوجاتی ہے، اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ رحمن اسی اللہ تعالیٰ کا نام جس کی رحمتوں سے یہ ساری کائنات بھری ہوئی ہے،

Hadees mubark
U  : Hadees mubark - 
Unknown_30
 

عم یتسآءلون سورہ الناس : آیت 6
مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿۶﴾
ترجمہ مکہ :
(خواہ) وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے
(ترجمہ البیان (الغامدی :
جنوں اور انسانوں میں سے
(ترجمہ بیان القرآن (اسرار :
’ خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے
Translation Tafheem :
whether he be from among the jinn or mankind."

Unknown_30
 

عم یتسآءلون : سورۃ الناس : آیت 3
اِلٰہِ النَّاسِ ۙ﴿۳﴾
ترجمہ مکہ :
لوگوں کے معبود کی (پناہ میں) (١) ۔
(ترجمہ البیان (الغامدی :
انسانوں کے معبود کی
(ترجمہ بیان القرآن (اسرار :
’ تمام انسانوں کے معبود کی۔ “
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
لوگوں کے معبود برحق کی
Translation Ahmad Raza Khan :
The God of all mankind
Translation Tafheem :
the real God of mankind,

Unknown_30
 

عم یتسآءلون : سورۃ الناس : آیت 2
مَلِکِ النَّاسِ ۙ﴿۲
(ترجمہ البیان (الغامدی :
انسانوں کے بادشاہ (کی) ۔
ترجمہ مکہ :
لوگوں کے مالک کی
(ترجمہ بیان القرآن (اسرار :
’ تمام انسانوں کے بادشاہ کی۔
Translation Tafheem :
the King of mankind,
Translation Ahmad Raza Khan :
œThe King of all mankind.
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
(یعنی) لوگوں کے حقیقی بادشاہ کی

Unknown_30
 

الم : سورۃ البقرة
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
تفسیر ابن عباس :
سورة بقرہ مدنی ہے، بعض نے اسے مکی کہا ہے اس میں ٢٨٦ آیات اور تین ہزار ایک سو (٣١٠٠) کلمات اور پچیس ہزار پانچ (٢٥٥٠٠) حروف اور چار رکوع ہیں۔

سورة النساء آیت نمبر 7
U  : سورة النساء آیت نمبر 7 - 
سورة النساء آیت نمبر 6
U  : سورة النساء آیت نمبر 6 - 
Unknown_30
 

لن تنالوالبر سورہ النسآء : آیت 5
وَ لَا تُؤۡتُوا السُّفَہَآءَ اَمۡوَالَکُمُ الَّتِیۡ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمۡ قِیٰمًا وَّ ارۡزُقُوۡہُمۡ فِیۡہَا وَ اکۡسُوۡہُمۡ وَ قُوۡلُوۡا لَہُمۡ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ﴿۵﴾
ترجمہ مکہ :
بےعقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے ہاں انہیں اس مال سے کھلاؤ پلاؤ، پہناؤ، اوڑھاؤ اور انہیں معقولیت سے نرم بات کہو۔

Unknown_30
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
لن تنالوالبر سورہ النسآء : آیت 1
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا وَ بَثَّ مِنۡہُمَا رِجَالًا کَثِیۡرًا وَّ نِسَآءً ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡ تَسَآءَلُوۡنَ بِہٖ وَ الۡاَرۡحَامَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیۡکُمۡ رَقِیۡبًا ﴿۱﴾
ترجمہ مکہ :
اے لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (١) اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو (٢) بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔

Unknown_30
 

عم یتسآءلون سورہ الشرح : آیت 7
فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾
ترجمہ مکہ :
پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر (١)

Unknown_30
 

عم یتسآءلون : سورۃ الشرح : آیت 6
اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا ؕ﴿۶﴾
تفسیر مکہ :
٦۔ ١ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اور صحابہ کرام کے لیے خوشخبری ہے کہ تم اسلام کی راہ میں جو تکلیفیں برداشت کر رہے ہو تو گھبرانے کی ضرورت نہیں اس کے بعد ہی اللہ تمہیں فراغت و آسانی سے نوازے گا چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسے ساری دنیا جانتی ہے۔

Unknown_30
 

عم یتسآءلون سورہ الشرح : آیت 5
فَاِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا ۙ﴿۵﴾
ترجمہ مکہ :
پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

Unknown_30
 

عم یتسآءلون : سورۃ الشرح : آیت 4
وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ ؕ﴿۴﴾
تفسیر مکہ :
٤۔ ١ یعنی جہاں اللہ کا نام آتا ہے وہیں آپ کا نام بھی آتا ہے، مثلا اذان، نماز، دیگر بہت سے مقامات پر، گزشتہ کتابوں میں آپ کا تذکرہ اور صفات کی تفصیل ہے۔ فرشتوں میں آپ کا ذکر خیر ہے آپ کی اطاعت کو اللہ نے اپنی اطاعت قرار دیا اور اپنی اطاعت کے ساتھ آپ کی اطاعت کا بھی حکم دیا۔

Unknown_30
 

عم یتسآءلون سورہ الشرح : آیت 3
الَّذِیۡۤ اَنۡقَضَ ظَہۡرَکَ ۙ﴿۳﴾
ترجمہ مکہ :
جس نے تیری پیٹھ توڑ دی تھی۔

Unknown_30
 

عم یتسآءلون : سورۃ الشرح : آیت 2
وَ وَضَعۡنَا عَنۡکَ وِزۡرَکَ ۙ﴿۲﴾
تفسیر مکہ :
٢۔ ١ یہ بوجھ نبوت سے قبل چالیس سالہ دور زندگی سے متعلق ہے۔ اس دور میں اگرچہ اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گناہوں سے محفوظ رکھا، کسی بت کے سامنے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ ریز نہیں ہوئے، کبھی شراب نوشی نہیں کی اور بھی دیگر برائیوں سے دامن کش رہے، تاہم معروف معنوں میں اللہ کی عبادت و اطاعت کا نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو علم تھا نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کی، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے احساس و شعور نے اسے بوجھ بنا رکھا تھا اللہ نے اسے اتار دینے کا اعلان فرما کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر احسان فرمایا۔