وہی نعشِ وقت پڑی ہوئی ہے مہینوں سے
ترا ہجر اپنی جگہ سے ہِل ہی نہیں رہا
یہ ہماری عمر کو کیا ہے؟ کٹ ہی نہیں رہی
یہ تمھارے فون کو کیا ہے؟ مِل ہی نہیں رہا
شعر کہنا ختم ، گنگنانا ختم
تیری محفل میں اب ، آنا جانا ختم
تیرے پیکر کی ہر اک ادا الوداع
تجھ سے باتیں ختم ، روٹھ جانا ختم ٭
دل بتاتا ہی نہیں کیا کمی ہے
بس مسلسل اداس رہتا ہے
مَوجود تھی اُداسی ابھی پِچھلی رَات کی ...
بَہلا تھا دِل ذرا سا کہ پِھر رَات ہوگئی !-
میری فطرت میں رعایت کی نہیں گنجائش!!!!
میری نفرت کا تقاضہ ہے، تیرا محبوب مر جائے....
تمہاری آغوش میں سَر کِسی اور کا ھو گا.!!
میری یوں ہی ویران بانہیں رہ جائیں گیں.!!
ھم نے سوچا تھا کہ روٹھ کے مَنا لیں گے.!!
ہمیں کیا معلوم تھا رنجشیں رہ جائیں گیں.!!
ہاۓ۔۔۔۔ کیا دل نشین لہجہ تھا
میں نے آواز چوم لی اسکی!!
اک خواہش ہے کہ کچھ خواب حقیقت ہو جائیں
اس کی انکھوں پہ لٹائی ہے بصارت ہم نے
اس سے پہلے ہمیں ہر رنگ نظر آتا تھا
جتنا ہنسنا تھا ہنس لئے ہم لوگ
اب تماشۂ کُن تمھارے لئے
ہم بہت خوش مزاج تھے ، نا رہے!
سورۃ فاتحہ ہمارے لئے،
ہمارا تجربہ اچھا نہیں رہا سو ہم
تمام عمر وفا کے خلاف بولیں گے
میں نفرتوں کے سب اسلوب جانتا ہوں
عِلم ہے کہ دل رکھ کے خفا کیسے کرتے ہیں!
تم جو گرمی دیکھ کر چائے چھوڑ جانے والے
ہمیں سکھاؤ گے کہ وفا کیسے کرتے ہیں
تیری دہلیز پہ اقرار کی امید لیے
پھر کھڑے ہیں ترے انکار کے مارے ہوئے لوگ
فَیصلہ چھوڑ دِیا ہے تیرے اندازے پر،
روز اِک بات سَمجھائی نہیں جاۓ گی ...
تُو اگر سُن نہیں پَایا تو مُجھے غور سے دَیکھ،
بات اَیسی ہے کہ پِھر دَہرائی نہیں جاۓ گی !-
ایک شخص سے وابستہ ۔۔۔جزبات ہیں صف بستہ ۔۔۔
اک طرز عقیدت ہے یکطرفہ محبت بھی ۔۔۔۔
زندہ ہونا تو نہیں ہجر میں زندہ ہونا
ہم اِسے کہتے ہیں ہونے کے علاوہ ہونا
کیا ضروری ہے محبت میں تماشہ ہونا
جس سے ملنا ہی نہیں اُس سے جدا کیا ہونا
تیرا سورج کے قبیلے سے تعلق تو نہیں
یہ کہاں سے تجھے آیا ہے سبھی کا ہونا
تونے آنے میں بہت دیر لگا دی ورنہ
میں نہیں چاہتا تھا ہجر میں بوڑھا ہونا
کیا تماشہ ہے کہ سب مجھ کو برا کہتے ہیں
اور سب چاہتے ہیں میری طرح کا ہونا
آنکھ میں درد ہی کیوں ، لب پہ شکایت کیسی
ہجر میں شور مچانے کی روایت کیسی
اب مرے حق میں کوئی اور اٹھائے آواز
اپنے ہی جرم پہ خود اپنی حمایت کیسی
میں کہانی سے بھی اکتا کے نکل آیا ہوں
ایک سرکش پہ مصنف کی ہدایت کیسی
میرے حصے میں تُو پہلے ہی بَٹا آیا ہے
اتنے تھوڑے سے میسر پہ کفایت کیسی
میری تصویر میں رہنے دو یہی ویرانی
مجھ سیہ بخت پہ رنگوں کی عنایت کیسی
تم نے بے کار تکلف ہی کیا کہنے کا
ورنہ نفرت تو ہے نفرت ہی ، نہایت کیسی ؟
آخری بار پلٹ کر مجھے دیکھا اس نے
میں تو حیران ہوں آخر میں رعایت کیسی
وہ اتنی دلکش ہے کہ اُس کے بدن پر موجود ہر تِل کا ذائقہ دوسرے تِل سے مختلف ہے.
وہ جو اک شخص مُجھے طعنہءجاں دیتا ھے
مرنے لگتا ھوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ھے
تیری شرطوں پہ ھی کرنا ھے اگر تجھ کو قبول
یہ سہولت تو مُجھے سارا جہاں دیتا ھے...
اتنے بھی رنگ نہ تھے مُصوّر کے ہاتھ میں
جتنے نقوش وہ میرے چہرے میں بھر گیا
اک حادثے نے روح میں وہ توڑ پھوڑ کی
جو بھی ذرا قریب ہُوا, وہ ہی ڈر گیا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain