دروازے کو تو خیر اندازہ ہے اذیت کا میری بس ایک کھڑکی ہے جو ہوا سے سالی بجتی ہے ہم نے دو چار برس نبھائی ہے یک طرفہ محبت ہم نے یہ ثابت کیا کہ ایک ہاتھ سے بھی تالی بجتی ہے
:سیاہی الٹ گئی میری کہانی پر .. وہ میرا ہو کر بھی بچھڑ گیا مجھ سے
" میں نے اُس سے صرف مُحبت ہی نہیں کی تھی ، مُحبت تو ہر ذی رُوح سے ہو جایا کرتی ہے ۔۔۔ میں نے اُس کے لِیے اپنی انّا کو مار ڈالا تھا! ۔ "
غم کے سَنجوگ اچھے لگتے ھیں مُستقل روگ اچھے لگتے ھیں کوئی وعدہ نہ کر وفا___کہ مُجھے بیوفا لوگ اچھے لگتے ھیں۔
_اور پھر ہم ڈھونڈنے سے بھی نہیں مِلیں گے
میرا سایہ بھی تمہارے حق میں نہیں بہتر٫٫٫ اب میری چھاوں میں بھی آؤ تو استخارہ کرنا____!!!
کوئی تھا 'نورِ نظر' پُکارنے والا مُجھ کو کوئی تھا جسے میں محبت لگتا تھا۔۔
مجھے پسند ہے __ وحشی پن۔۔ اذیت اور لذت کی حدوں کو بیک وقت چھونا۔۔ خالص پن .. بے قراریاں اور ان کا سکون .. انتہاوں پہ جانا ۔۔ مقابل کو تڑپانا اور پھر اس کو راحت ہہنچانا .. 😑
پھر یوں ہوا کہ____مجھ سے بولا نہیں گیا اُس شخص کے لہجے نے میرے ہونٹ سی دیئے
میں مطمئن ہوں تیری تصویر سے لیکن اک آرزو ہے تجھے گلے سےلگایا جاے
یہ اہلِ دنیا کہ دلچسپ دھوکے ہیں۔۔۔ یہاں کسی کو کسی سے محبت نہیں۔۔۔
ہاں تجھ پر بہت ہی خوبصورت لگتے ہیں جھمکے ،، مہندی،، چوڑیاں اور گجرے
بچھڑ گئے تو یہ دل عمر بھر لگے گا نہیں لگے گا لگنے لگا ہے مگر لگے گا نہیں نہیں لگے گا اسے دیکھ کر مگر خوش ہے میں خوش نہیں ہوں مگر دیکھ کر لگے گا نہیں
وہی نعشِ وقت پڑی ہوئی ہے مہینوں سے ترا ہجر اپنی جگہ سے ہِل ہی نہیں رہا یہ ہماری عمر کو کیا ہے؟ کٹ ہی نہیں رہی یہ تمھارے فون کو کیا ہے؟ مِل ہی نہیں رہا
شعر کہنا ختم ، گنگنانا ختم تیری محفل میں اب ، آنا جانا ختم تیرے پیکر کی ہر اک ادا الوداع تجھ سے باتیں ختم ، روٹھ جانا ختم ٭
دل بتاتا ہی نہیں کیا کمی ہے بس مسلسل اداس رہتا ہے
مَوجود تھی اُداسی ابھی پِچھلی رَات کی ... بَہلا تھا دِل ذرا سا کہ پِھر رَات ہوگئی !-