Damadam.pk
Viirus's posts | Damadam

Viirus's posts:

Viirus
 

وہی نعشِ وقت پڑی ہوئی ہے مہینوں سے
ترا ہجر اپنی جگہ سے ہِل ہی نہیں رہا
یہ ہماری عمر کو کیا ہے؟ کٹ ہی نہیں رہی
یہ تمھارے فون کو کیا ہے؟ مِل ہی نہیں رہا

Viirus
 

شعر کہنا ختم ، گنگنانا ختم
تیری محفل میں اب ، آنا جانا ختم
تیرے پیکر کی ہر اک ادا الوداع
تجھ سے باتیں ختم ، روٹھ جانا ختم  ٭

Viirus
 

دل بتاتا ہی نہیں کیا کمی ہے
بس مسلسل اداس رہتا ہے

Viirus
 

مَوجود تھی اُداسی ابھی پِچھلی رَات کی ...
بَہلا تھا دِل ذرا سا کہ پِھر رَات ہوگئی !-

Viirus
 

میری فطرت میں رعایت کی نہیں گنجائش!!!!
میری نفرت کا تقاضہ ہے، تیرا محبوب مر جائے....

Viirus
 

تمہاری آغوش میں سَر کِسی اور کا ھو گا.!!
میری یوں ہی ویران بانہیں رہ جائیں گیں.!!
ھم نے سوچا تھا کہ روٹھ کے مَنا لیں گے.!!
ہمیں کیا معلوم تھا رنجشیں رہ جائیں گیں.!!

Viirus
 

ہاۓ۔۔۔۔ کیا دل نشین لہجہ تھا
میں نے آواز چوم لی اسکی!!

Viirus
 

اک خواہش ہے کہ کچھ خواب حقیقت ہو جائیں

Viirus
 

اس کی انکھوں پہ لٹائی ہے بصارت ہم نے
اس سے پہلے ہمیں ہر رنگ نظر آتا تھا

Viirus
 

جتنا ہنسنا تھا ہنس لئے ہم لوگ
اب تماشۂ کُن تمھارے لئے
ہم بہت خوش مزاج تھے ، نا رہے!
سورۃ فاتحہ ہمارے لئے،

Viirus
 

ہمارا تجربہ اچھا نہیں رہا سو ہم
تمام عمر وفا کے خلاف بولیں گے

Viirus
 

میں نفرتوں کے سب اسلوب جانتا ہوں
عِلم ہے کہ دل رکھ کے خفا کیسے کرتے ہیں!
تم جو گرمی دیکھ کر چائے چھوڑ جانے والے
ہمیں سکھاؤ گے کہ وفا کیسے کرتے ہیں

Viirus
 

تیری دہلیز پہ اقرار کی امید لیے
پھر کھڑے ہیں ترے انکار کے مارے ہوئے لوگ

Viirus
 

فَیصلہ چھوڑ دِیا ہے تیرے اندازے پر،
روز اِک بات سَمجھائی نہیں جاۓ گی ...
تُو اگر سُن نہیں پَایا تو مُجھے غور سے دَیکھ،
بات اَیسی ہے کہ پِھر دَہرائی نہیں جاۓ گی !-

Viirus
 

ایک شخص سے وابستہ ۔۔۔جزبات ہیں صف بستہ ۔۔۔
اک طرز عقیدت ہے یکطرفہ محبت بھی ۔۔۔۔

Viirus
 

زندہ ہونا تو نہیں ہجر میں زندہ ہونا
ہم اِسے کہتے ہیں ہونے کے علاوہ ہونا
کیا ضروری ہے محبت میں تماشہ ہونا
جس سے ملنا ہی نہیں اُس سے جدا کیا ہونا
تیرا سورج کے قبیلے سے تعلق تو نہیں
یہ کہاں سے تجھے آیا ہے سبھی کا ہونا
تونے آنے میں بہت دیر لگا دی ورنہ
میں نہیں چاہتا تھا ہجر میں بوڑھا ہونا
کیا تماشہ ہے کہ سب مجھ کو برا کہتے ہیں
اور سب چاہتے ہیں میری طرح کا ہونا

Viirus
 

آنکھ میں درد ہی کیوں ، لب پہ شکایت کیسی
ہجر میں شور مچانے کی روایت کیسی
اب مرے حق میں کوئی اور اٹھائے آواز
اپنے ہی جرم پہ خود اپنی حمایت کیسی
میں کہانی سے بھی اکتا کے نکل آیا ہوں
ایک سرکش پہ مصنف کی ہدایت کیسی
میرے حصے میں تُو پہلے ہی بَٹا آیا ہے
اتنے تھوڑے سے میسر پہ کفایت کیسی
میری تصویر میں رہنے دو یہی ویرانی
مجھ سیہ بخت پہ رنگوں کی عنایت کیسی
تم نے بے کار تکلف ہی کیا کہنے کا
ورنہ نفرت تو ہے نفرت ہی ، نہایت کیسی ؟
آخری بار پلٹ کر مجھے دیکھا اس نے
میں تو حیران ہوں آخر میں رعایت کیسی

Viirus
 

وہ اتنی دلکش ہے کہ اُس کے بدن پر موجود ہر تِل کا ذائقہ دوسرے تِل سے مختلف ہے.

Viirus
 

وہ جو اک شخص مُجھے طعنہءجاں دیتا ھے
مرنے لگتا ھوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ھے
تیری شرطوں پہ ھی کرنا ھے اگر تجھ کو قبول
یہ سہولت تو مُجھے سارا جہاں دیتا ھے...

Viirus
 

اتنے بھی رنگ نہ تھے مُصوّر کے ہاتھ میں
جتنے نقوش وہ میرے چہرے میں بھر گیا
اک حادثے نے روح میں وہ توڑ پھوڑ کی
جو بھی ذرا قریب ہُوا, وہ ہی ڈر گیا۔