تمہاری آغوش میں سَر کِسی اور کا ھو گا.!! میری یوں ہی ویران بانہیں رہ جائیں گیں.!! ھم نے سوچا تھا کہ روٹھ کے مَنا لیں گے.!! ہمیں کیا معلوم تھا رنجشیں رہ جائیں گیں.!!
فَیصلہ چھوڑ دِیا ہے تیرے اندازے پر، روز اِک بات سَمجھائی نہیں جاۓ گی ... تُو اگر سُن نہیں پَایا تو مُجھے غور سے دَیکھ، بات اَیسی ہے کہ پِھر دَہرائی نہیں جاۓ گی !-
زندہ ہونا تو نہیں ہجر میں زندہ ہونا ہم اِسے کہتے ہیں ہونے کے علاوہ ہونا کیا ضروری ہے محبت میں تماشہ ہونا جس سے ملنا ہی نہیں اُس سے جدا کیا ہونا تیرا سورج کے قبیلے سے تعلق تو نہیں یہ کہاں سے تجھے آیا ہے سبھی کا ہونا تونے آنے میں بہت دیر لگا دی ورنہ میں نہیں چاہتا تھا ہجر میں بوڑھا ہونا کیا تماشہ ہے کہ سب مجھ کو برا کہتے ہیں اور سب چاہتے ہیں میری طرح کا ہونا
آنکھ میں درد ہی کیوں ، لب پہ شکایت کیسی ہجر میں شور مچانے کی روایت کیسی اب مرے حق میں کوئی اور اٹھائے آواز اپنے ہی جرم پہ خود اپنی حمایت کیسی میں کہانی سے بھی اکتا کے نکل آیا ہوں ایک سرکش پہ مصنف کی ہدایت کیسی میرے حصے میں تُو پہلے ہی بَٹا آیا ہے اتنے تھوڑے سے میسر پہ کفایت کیسی میری تصویر میں رہنے دو یہی ویرانی مجھ سیہ بخت پہ رنگوں کی عنایت کیسی تم نے بے کار تکلف ہی کیا کہنے کا ورنہ نفرت تو ہے نفرت ہی ، نہایت کیسی ؟ آخری بار پلٹ کر مجھے دیکھا اس نے میں تو حیران ہوں آخر میں رعایت کیسی
وہ جو اک شخص مُجھے طعنہءجاں دیتا ھے مرنے لگتا ھوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ھے تیری شرطوں پہ ھی کرنا ھے اگر تجھ کو قبول یہ سہولت تو مُجھے سارا جہاں دیتا ھے...
تمہارے حق میں کوئی بھی دعا نہیں مانا اٹھائے دستِ طلب بھی ، مگر خدا نہیں مانا ہمارے خواب اتارے گئے ہیں قبروں میں ہماری آنکھوں نے دل کا کہا نہیں مانا ،، !