دستِ تعزیر چومنے والے ہم ہیں زنجیر چومنے والے یہ حقیقت پسند تھوڑی ہیں تیری تصویر چومنے والے صرف باتیں ہی کر سکا رانجھا لے گئے ہیر چومنے والے رہ گیا کھیل شاہزادی کا مر گئے تیر چومنے والے تیرے خط کو شفا سمجھتے ہیں تیری تحریر چومنے والے
میں روز اُس کو سمجھاتا ہوں عشق فانی ہے.!! وہ پھر سے خواب محبت کے بونے لگتی ہے۔!! ایسی لڑکی سے کون بحث کا خطرہ مول لے.!! جو لاجواب ہو جائے تو رونے لگتی ہے.!
عین ممکن ہے کہ حالات کی تلخی ہو کوئی۔۔!! سب کے سب عشق کے مارے تو نہیں ہوتے ناں۔۔!! مسترد ہونے کو تم دِل پہ لیۓ بیٹھے ہو۔۔!! سب کے سب جان سے پیارے تو نہیں ہوتے ناں
-" جس کو رہتی تھی سَدا فِکر میری ، دیکھو آج وہ میرے دِل کی اُداسی پہ ، بڑا راضی ہے کچھ تو معلوم ہو آخر ، تیرا معیار ہے کیا؟ مجھ سے ہر شخص یہاں ، تیرے سِوا راضی ہے