ده نيمو شپو راتګ دې ورک شه
سکروټې مړې دي اوس ایرو ته ناستې یمه
"لوگ تلوار لئے کھڑے ہوتے ہیں کہ جہاں کوئی نیک بننے کا ارادہ کرے وہیں اسکا ماضی اٹھا کر اسکے منہ پر ماریں اور اسکے حوصلوں کا سر قلم کردیں"
ستا وعده زما توبه دواړه دلبره
لکه نقش د اوبو نه لري وثوق
ترجمہ :میری توبہ اور تمہارا وعدہ پانی پہ نقش بنانے کی طرح ہے جو زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکتا
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی درد بے دوا پایا
غالب
کیا چیز تھی، کیا چیز تھی ظالم کی نظر بھی
اف کر کے وہیں بیٹھ گیا درد جگر بھی
کیا دیکھیں گے ہم جلوہ محبوب کہ ہم سے
دیکھی نہ گئی دیکھنے والے کی نظر بھی
واعظ نہ ڈرا مجھ کو قیامت کی سحر سے
دیکھی ہے ان آنکھوں نے قیامت کی سحر بھی
اس دل کے تصدق جو محبت سے بھرا ہو
اس درد کے صدقے جو ادھر بھی ہو ادھر بھی
ہے فیصلہ عشق جو منظور تو اٹھیئے
اغیار بھی موجود ہیں حاضر ہے جگر بھی
جگر مراد آبادی
سمجھ کر رحم دل تم کو دیا تھا ہم نے دل اپنا
مگر تم تو بلا نکلے ، غضب نکلے ، ستم نکلے
کیوں وصل کی شب ہاتھ لگانے نہیں دیتے
معشوق ہو یا کوئی امانت ہو کسی کی
داغ دہلوی
انبوہِ دلبراں میں وہ چہرہ نہ بھول جاؤں
کچھ دیر کے لیے مجھے تنہائی چاہیے !
داغ
علامہ محمد اقبال
بالِ جبریل (غزلیات حصہ دوم)
ميں تجھ کو بتاتا ہوں ، تقدير امم کيا ہے
شمشير و سناں اول ، طاؤس و رباب آخر
تشریح:
اقوام عالم کی زندگی میں جہاد بالسیف کی اہمیت کو اجاگر
کرتے ہوئے اقبال فرماتے ہیں کہ میں تجھے بتاتا ہوں قوموں
کی تقدیر کیا ہوتی ہے۔ وہ میدانِ زندگی میں اترتی ہیں تو
ان کے ہا تھوں میں تلواریں اورنیزے ہوتے ہیں اوراپنی عملی
جدوجہد سے میدان کارزار میں باطل کے خلاف برسر پیکار
رہتی ہے .اورجب وہ اخلاقی برائیوں یعنی موسیقی اور گانے
بجانے، عیش وعشرت ،سہل پسندی اور نفسانی خواہشات میں
ڈوب جاتی ہیں تو زوال کا ان کا مقدر بن جاتی ہیں۔
راحت بې زحمته نه دی چا موندلی
غم ښادي دي د دې دهر خور او ورور
(عبدالرّحمان بابا)
کِسی شخص نے زحمت و مشقّت کے بغیر راحت نہیں پائی ہے۔۔۔ اِس دہر کے غم و شادمانی خواہر و برادر ہیں۔۔۔
ایک مدت سے تیری یاد بھی آئے نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں
فراق
ویسے میرے اشعار زمانے کے لئے ہیں
کچھ شعر فقط تجھ کو سنانے کے لئے ہیں
جی چاہتا ہے کھول دوں اندر سے کنڈیاں
ویرانی سوئے رونق بازار جانے دوں
دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی وگرنہ میں
بارش کی ایک بوند نہ بیکار جانے دوں
اسلام_میں_پورے_کے_پورے__داخل_ہوجاو۔
”پسند کی شادی کی تو اسلام بھی اجازت دیتا ہے“ جی بلکل دیتا ہے۔۔پسند کی شادی کے لیے اسلام یاد آگیا۔مگر اُس پسند کو بنانے سے لیکر ساری رات باتوں اور تنہائی کی ملاقاتوں تک اسلام یاد نہیں آیا۔ان باتوں اور ملاقاتوں میں جو ہوا تب اسلام یاد نہیں آیا۔اور اب اسلام یاد آیا۔۔اللہ تعالٰی قرآن میں فرماتا ہے کہ ” اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ“ یہ نہیں کہ اپنی پسند اور مرضی آئی تو اسلام اور باقی ساری زندگی اپنی خواہشیں۔اس سے بڑی منافقت اور کیا ہو گی۔وہ بھی اسلام کے ساتھ۔۔
گنتی تو نہیں یاد مگر یاد ہے اتنا
سب زخم بہاروں کے زمانے میں لگے ہیں
کلیوں کا تبسم ہو، کہ تم ہو کہ صبا ہو
اس رات کے سناٹے میں، کوئی تو صدا ہو
یوں جسم مہکتا ہے ہوائے گل تر سے!
جیسے کوئی پہلو سے ابھی اٹھ کے گیا ہو
دنیا ہمہ تن گوش ہے، آہستہ سے بولو
کچھ اور قریب آؤ، کوئی سن نہ رہا ہو
یہ رنگ، یہ انداز نوازش تو وہی ہے
شاید کہ کہیں پہلے بھی تو مجھ سے ملا ہو
یوں رات کو ہوتا ہے گماں دل کی صدا پر
جیسے کوئی دیوار سے سر پھوڑ رہا ہو
دنیا کو خبر کیا ہے مرے ذوق نظر کی
تم میرے لیے رنگ ہو، خوشبو ہو، ضیا ہو
یوں تیری نگاہوں میں اثر ڈھونڈ رہا ہوں
جیسے کہ تجھے دل کے دھڑکنے کا پتا ہو
اس درجہ محبت میں تغافل نہیں اچھا
ہم بھی جو کبھی تم سے گریزاں ہوں تو کیا ہو
ہم خاک کے ذروں میں ہیں اخترؔ بھی، گہر بھی
تم بام فلک سے، کبھی اترو تو پتا ہو
پیار مانگا تھا جدائی تو نہیں مانگی تھی
تیری زلفوں سے رہائی تو نہیں مانگی تھی
کرتے ہیں یاد اب بھی، بتاتے نہیں اسے
نقصان رک گیا ہے، حماقت نہیں رکی
ﺭﮨﺘﺎ ﮨـــــــــﮯ ﺩَﻡ ﺧﻔﺎ ﻣﺮﮮ ﺳﯿﻨـــــــﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﮔﮭَﮍﯼ
ﺭﻭﭨﮭﮯ ﮨﻮﺋــــــــﮯ ﮐﻮ ﮨﺎﺋﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﻣﻨﺎﺋــــــــــﮯ ﺩﻝ ۔۔!!
۔
✍️📚🥀داغ دہلوی
ابھی آئی بھی نہیں کوچہء دلبر سے صدا
کھل گئی آج میرے دل کی کلی آپ ہی آپ
داغ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain