Damadam.pk
WAJDAN_33's posts | Damadam

WAJDAN_33's posts:

WAJDAN_33
 

اسے کہو کہ وہ مجھے پتھر مارے
وہی پتھر جو اس کے سینے میں ہیں

WAJDAN_33
 

آئینہ دیکھ کے وہ کہنے لگے آپ ہی آپ
ایسے اچھے کی کرے کوئی بُرائی کیوں کر
داغ دہلوی

WAJDAN_33
 

تُو مجھے خواب میں ملتا ہے ، یہی کافی ہے
میں تجھے سامنے دیکھوں گا تو ، مَر جاؤنگا

WAJDAN_33
 

یہ جو غربت میں اداسی کا سبب ھے مت پوچھ
مجھ سے چھوٹا بھی مجھے چار سنا دیتا ہے

WAJDAN_33
 

رونے کو ایک عُمر پڑی ہے__سو جانِ جاں
تصویر بن رہی ہے____چلو مُسکرائیں ہم

WAJDAN_33
 

چہرے کی بات چھوڑ کہ ہم اسکے ہاتھ میں
شائد کوئی لکیر تھی جس کے فقیر تھے

WAJDAN_33
 

سورج کی طرح چمکنے
سے پہلے سورج کی طرح جلنا پڑتا ہے۔
#ابوالکلام
یوم پیدائش 11 نومبر 1888

WAJDAN_33
 

بے جھجک آ کے مِلو، ہنس کے مِلاؤ آنکھیں
آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں مِلانا دل کا

WAJDAN_33
 

تو مجھے ڈھونڈ یا میں تمہیں ڈھونڈوں
کوئی ہم میں سے رہ گیا ہے کہیں

WAJDAN_33
 

وہ ہمیں بھول گیا ہوتو عجب کیا ہے فراز
ہم نے بھی میل ملاقات کی کوشش نہیں کی

WAJDAN_33
 

♥ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجئے پھر سمجھئیے زندگی کیا چیز ہے ♥
♥ان سے نظریں کیا ملیں روشن فضائیں ھو گئیں
آج جانا پیار کی جادو گری کیا چیز ہے ♥
♥بکھری زلفوں نے سکھائی موسموں کی شاعری
جھکتی آنکھوں نے بتایا مے کشی کیا چیز ہے♥
♥ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی
اور وه سمجھے نہیں یہ خاموشی کیا چیز ہے ♥
💚❣️❣️

WAJDAN_33
 

ایسا نہیں فقط لب و رخسار ہیں پسند
اس پیکرِ جمال کا ہر انگ خوب ہے

WAJDAN_33
 

جب سے لوگ بزرگوں کی عزت کم کرنے لگے ہیں، تب سے لوگ اپنے دامن میں دعائیں کم اور دوائیں زیادہ بھرنے لگے ہیں۔

WAJDAN_33
 

آئینہ دیکھ کے یہ دیکھ سنورنے والے
تجھ پہ بے جا تو نہیں مرتے یہ مرنے والے

WAJDAN_33
 

آنکھ کے شِرک سے بھی خود کو بچائے رکھا
تیری فرقت میں کہیں اور نہ دیکھا ہم نے.!
داغؔ دہلوی

WAJDAN_33
 

ہم لوگ کہ ہیں ماؤں سے بِچھڑے ہوئے بچّے
حِصّے میں کسی کے بھی مُحبّت نہیں آئی
لرزے بھی نہیں شہر کے حساس در و بام
دِل راکھ ہوئے پھر بھی قیامت نہیں آئی

WAJDAN_33
 

رونقِ کُوچہ و بازار ہیں تیری آنکھیں۔۔
لوگ سَودا ہیں خریدار ہیں تیری آنکھیں۔۔

WAJDAN_33
 

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو
جگمگاتے ہوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ہو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کَسے جائیں گے
پھر کہیں گے کہ ہنسی میں بھی خفا ہوتی ہیں
اب تو روحی کی نمازیں بھی قضا ہوتی ہیں
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے
ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثر سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو. پھر دور تلک جائے گی

WAJDAN_33
 

وہ کہہ رہے تھے بزم میں خنجر نکال کر
اُس دل کو لاؤ جس میں امیدِ وصال ھے

WAJDAN_33
 

تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی وہ ہلکی سی لکیر
جیسے ظلمت میں کوئی شمع بھڑک اٹھتی ہے
تیرے پیراہنِ رنگیں کی جنوں خیز مہک
خواب بن بن کے میرے ذہن میں لہراتی ہے
رات کی سرد خموشی میں ہر اک جھونکے سے
تیرے انفاس، ترے جسم کی آنچ آتی ہے
میں سلگتے ہوئے رازوں کو عیاں تو کر دوں
لیکن ان رازوں کی تشہیر سے جی ڈرتا ہے
رات کے خواب اُجالے میں بیاں تو کر دوں
ان حسیں خوابوں کی تعبیر سے جی ڈرتا ہے
تیری سانسوں کی تھکن تیری نگاہوں کا سکوت
درحقیقت کوئی رنگین شرارت ہی نہ ہو
میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں
وہ تبسم، وہ تکلم تیری عادت ہی نہ ہو
سوچتا ہوں کہ تجھے پا کے میں جس سوچ میں ہوں
پہلے اس سوچ کا مفہوم سمجھ لوں تو کہوں
میں تیرے شہر میں انجان ہوں پردیسی ہوں
تیرے الطاف کا مفہوم سمجھ لوں تو کہوں