Damadam.pk
WAJDAN_33's posts | Damadam

WAJDAN_33's posts:

WAJDAN_33
 

قفس کا قیمتی پنچھی ہوں سو خریدتے وقت !!!
مجھے اڑا کے بھی دیکھا گیا ____گرا کے بھی

WAJDAN_33
 

نہ منہ چھپا کے جئے ہم نہ سر جھکا کے جئے
ستم گروں کی نظر سے نظر ملا کے جئے
اب ایک رات اگر کم جئے تو کم ہی سہی
یہی بہت ہے کہ ہم مشعلیں جلا کے جئے

WAJDAN_33
 

ان پری زادوں سے لیں گے خلد میں ہم انتقام
قدرتیں حق سے یہی حوریں اگر واں ہوگئی
خلد : جنت
واں: وہاں

WAJDAN_33
 

گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں
فیض احمد فیض

WAJDAN_33
 

یہ شوق ، یہ ارمان ، یہ حسرت ، یہ تمنا
کیا ہو میرے قابو میں تم آجاو آج رات
( داغ دھلوی )

WAJDAN_33
 

جال اس زلف پریشاں نے بچھایا اے دل
لے سنبھل پھر یہ نہ کہنا خبر دار نہ تھا
داغ دہلوی

WAJDAN_33
 

داغ۔
ہنس ہنس کے یہ کہتے ہیں شبِ وصل وہ مجھ سے۔
چھیڑو گے تو پھر ہم سے ملاقات نہ ہوگی۔

WAJDAN_33
 

که خلګ له تامتاثره کیږي نوته تکبرمه کوه
بلکې دخپل رب شکراداکړه
چي ستاعیبونه یې پټ کړی
اوته یې په خلګو کي معززګرځولی یې
⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩
اردو ترجمہ: اگر آپ سے لوگ متاثر ہوتے ہیں تو تکبر نا کریں اپنے رب کا شکر ادا کریں کیونکہ اس نے آپ کے تمام عیب چھپادئے لوگوں سے اور آپ کو معزز بنادیا

WAJDAN_33
 

If people are affected by you, then be proud.
Rather, thank your Lord.
To hide the flaws.
And you are respected among the people

WAJDAN_33
 

استاد رو رہا ہے
کہ میرے بچے (شاگرد) شہید ہو گئے
اور شاگرد خوش ہو رہے ہیں کہ ہمارا استاد بچ گیا ہے۔
دینی مدارس کی تربیت

WAJDAN_33
 

د قارون او د فرعون سره مو ژوند دی،
ماشومان يې راله مړه کړل بې حسابه ـ😢😢
#peshawar_blost
We live with Qaroon and Pharaoh.
They killed my kids 😢😢

WAJDAN_33
 

یہ جفائے غم کا چارہ ، وہ نَجات دل کا عالم
ترا حُسن دستِ عیسیٰ ، تری یاد رُوئے مریم
دل و جاں فدائے راہے کبھی آکے دیکھ ہمدم
سرِ کوئے دل فگاراں شبِ آرزو کا عالم
تری دِید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں
وہ چمن جہاں گِری ہے ترے گیسوؤں کی شبنم
یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگزر میں گزراں
نہ ہُوا کہ مَرمِٹیں ہم ، نہ ہُوا کہ جی اُٹھیں ہم
لو سُنی گئی ہماری ، یُوں پِھرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشۂ قفس ہے.. ، "وہی فصلِ گُل کا ماتم"

WAJDAN_33
 

اجڑ اجڑ کے سنورتی ہے تیرے ہجر کی شام
نہ پوچھ کیسے گزرتی ہے تیرے ہجر کی شام
یہ برگ برگ اداسی بکھر رہی ہے مری
کہ شاخ شاخ اترتی ہے تیرے ہجر کی شام
اجاڑ گھر میں کوئی چاند کب اترتا ہے
سوال مجھ سے یہ کرتی ہے تیرے ہجر کی شام
مرے سفر میں اک ایسا بھی موڑ آتا ہے
جب اپنے آپ سے ڈرتی ہے تیرے ہجر کی شام
بہت عزیز ہیں دل کو یہ زخم زخم رتیں
انہی رتوں میں نکھرتی ہے تیرے ہجر کی شام
یہ میرا دل یہ سراسر نگارخانۂ غم
سدا اسی میں اترتی ہے تیرے ہجر کی شام
جہاں جہاں بھی ملیں تیری قربتوں کے نشاں
وہاں وہاں سے ابھرتی ہے تیرے ہجر کی شام
یہ حادثہ تجھے شاید اداس کر دے گا
کہ میرے ساتھ ہی مرتی ہے تیرے ہجر کی شام

WAJDAN_33
 

اس قَدر پیار سے اے جانِ جہاں رکھّا ہے
دِل کے رُخسار پہ اِس وَقت تِری یاد نے ہات
یُوں گُماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صُبحِ فِراق
ڈھل گیا ہِجر کادِن آ بھی گئی وَصل کی رات

WAJDAN_33
 

منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا
حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا
چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ
جو یہ کہتے تھے کہ رستے میں بکھر جاؤں گا
در بدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہ تھا
گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا
یاد رکھے مجھے دنیا تری تصویر کے ساتھ
رنگ ایسے تری تصویر میں بھر جاؤں گا
لاکھ روکیں یہ اندھیرے مرا رستہ لیکن
میں جدھر روشنی جائے گی ادھر جاؤں گا
راس آئی نہ محبت مجھے ورنہ ساقیؔ
میں نے سوچا تھا کہ ہر دل میں اتر جاؤں گا

WAJDAN_33
 

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی
دل کے لٹنے کا سبب پوچھو نہ سب کے سامنے
نام آئے گا تمھارا یہ کہانی پھر سہی
نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں
ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی
کیا بتائیں پیار کی بازی وفا کی راہ میں
کون جیتا کون ہارا یہ کہانی پھر سہی

WAJDAN_33
 

قدم دشتِ محبت میں نہ رکھ میر
کہ سر جاتا ہے گام اوّلیں پر۔

WAJDAN_33
 

اشکِ ناداں سے کہو بعد میں پچھتائیں گے
آپ گِر کر میری آنکھوں سے کدھر جائیں گے
اپنے لفظوں کو تَکلُم سے گِرا کر جانا
اپنے لہجے کی تھکاوٹ میں بِکھر جائیں گے
تُم سے لے جائیں گے ہم چھین کے وعدے اپنے
ہم تو قسموں کی صداقت سے بھی ڈر جائیں گے
اِک تیرا گھر تھا میری حدِ مُسافت لیکن
اب یہ سوچا ہے کہ ہم حد سے گُزر جائیں گے
اپنے افکار جلا ڈالیں گے کاغذ کاغذ
سوچ مَر جاۓ گی تو ہم آپ بھی مَر جائیں گے
اِس سے پہلے کہ جدائی کی خبر تُم سے ملے
ہم نے سوچا ہے کہ ہم تُم سے بچھڑ جائیں گے

WAJDAN_33
 

داغ دنیا نے دیئے زخم زمانے سے ملے
ہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے
ہم ترستے ہی ترستے ہی ترستے ہی رہے
وہ فلانے سے فلانے سے فلانے سے ملے
خود سے مل جاتے تو چاہت کا بھرم رہ جاتا
کیا ملے آپ جو لوگوں کے ملانے سے ملے
ماں کی آغوش میں کل، موت کی آغوش میں آج
ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے
کبھی لکھوانے گئے خط کبھی پڑھوانے گئے
ہم حسینوں سے اسی حیلے بہانے سے ملے
اک نیا زخم ملا اک نئی عمر ملی
جب کسی شہر میں کچھ یار پُرانے سے ملے
ایک ہم ہی نہیں پھرتے ہیں لیے قصہء غم
ان کے خاموش لبوں پر بھی فسانے سے ملے
کیسے مانیں کہ انہیں بھول گیا تو اے کیفؔ
ان کے خط آج ہمیں تیرے سرہانے سے ملے

WAJDAN_33
 

تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
یہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے نبھائیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آئو بھگت
تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں
سنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا
گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس کہوں
خیال دل وہ میرے صبح و شام کس کا تھا
وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بےوفا جانا
خیال خام یہ سودائے خام کس کا تھا
ہراک سے کہتے ہیں کیا داغ بےوفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا