شاعر اور خاموشی کبھی یکجاں نہیں ہو سکتے
کاش اور اگر کا لفظ شاید کبھی نا پوری ہونے والی حسرتوں کےلیے ہی بنا ہے
سجل کانپوری
کمال ہے 🤨
جن لوگوں کو غلطی کا صحیح تلفظ بھی معلوم نہیں
اردو ہندی اور پنجابی الفاظ کی ترکیب باندھنے کا بھی پتا نہیں
تلازمہ کاری , نشانات اور قوائد کا بھی علم نہیں
ایسے سرقہ باز بھی تکبندی , افسانے اور ناول لکھ رہے ہیں
"میں سمجھ سکتا نہیں "انگریزی
بات کرنی ہے تو اردو مِیں کرو
سجل کانپوری
فی البدیہ
اعمال کم سہی اسی پر نازاں ہوں سجل
بے وجہ کسی شخص کے پیچھے نہیں پڑا
سجل کانپوری
تازہ کاوش
فائدہ کیا ہے محبت میں یہ معلوم نہیں
اس میں نقصان زیادہ ہے ذرا دھیان رہے
سجل کانپوری
تازہ شعر
ساتھ مشکل میں کھڑے ہو جائیں
یاد رہتے ہیں سدا لوگ وہی
سجل کانپوری
صرف باتیں ہیں خوشامد کے لبادے میں چھپیں
تم میں موجود نہیں اچھے گھرانے کا چلن
سجل کانپوری
دوجا نقصان ہے جیون میں مرا
تم بھی روٹھے ہو مقدر کی طرح
سجل کانپوری
کچھ فرق رہ گیا تھا مرے پیار میں ضرور
ورنہ وہ مجھ کو چھوڑ کے جاتی نہیں کبھی
سجل کانپوری
جدت
بعد تیرے مرا "اِن باکس" بھی
سونا سونا ہے مرے دل کی طرح
سجل کانپوری
تضمین بر مصرع کرشن بہاری نور
زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
^اس سزا سے کوئی بچا ہی نہیں«
سجل کانپوری
یاد جس کی بنے اشکوں کا سبب
بھول جانا ہی مناسب ہے اسے
شاعر؛ سجل کانپوری
آباد ہے نس نس میں مری جان وہ جیسے ۔_۔
یوں اس کو بھلانے میں ذرا دیر لگے گی ۔_۔
شاعر؛ سجل کانپوری
تضمین
کھایا تھا فدک جن کے بزرگوں نے وہی اب
"دیواروں پہ کافر ہمیں لکھا تو کریں گے"
سجل کانپوری
گرہ
فرق پوشاکِ تکلم کا ہی قائم ہے سجل
"ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں"
سجل کانپوری
کسی کی نذر ہے
ساتھ چلنا مصلحت بھی اور مجبوری بھی ہے
راستہ تو کاٹنا ہے ہمسفر جیسا بھی ہو
ڈاکٹر نسیم نکہت
فی البدیہہ شعر
بس یہی کام تو جبراً نہیں کرنا پڑتا
اچھے لوگوں سے محبت ہو ہی جاتی ہے سجل
شاعر: سجل کانپوری
Follow Waly کدھر رہ گئے
فالو والے Kidhar Reh Gay
فالو Waly किधर رہ گئے
فی البدیہ شعر
ہو گئے تم بھی لوگوں کی ہی طرح
رنگ دنیا کا چڑھ گیا تم پر
شاعر؛ سجل کانپوری
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain