کسی پہ ایک حد تک تو نوازش ٹھیک ہے لیکن۔_۔
مسلسل بارشیں چھت کےلیے آزار ہوتی ہیں۔_۔
شاعر؛ نوید انجم
نہیں نہیں مرے حاسدوں کو برا نہ کہو۔_۔
جو اس پہ روز گزرتی ہے تم کو کیا معلوم ۔_۔
شاعرہ ؛ صائمہ کامران
ہو بغض جس کسی کو بھی اللّٰہ کے نام سے ._.
زم زم سے بھی دھلے تو طہارت نہیں ہو گی ._.
شاعر؛ سجل کانپوری
♥️ نعت مرسل اعظم ﷺ ♥️
کعبہ قوسین پر جو جاتا ہے
اُس سے ملنے خدا بھی آتا ہے
بن کہ مہمان عرش پر جائے
ساتھ اپنے صلٰوة لاتا ہے
جھوٹے جس کو کہیں یہ سچّا ہے
اس کا لہجہ خدا کو بھاتا ہے
جس کی نعلین تک ہے اعلی وہ
خود نمازوں سے امن پاتا ہے
جن کے سائہ تلک رحیم و کریم
جن کا کفار سے بھی ناتا ہے
نقص کرتا تلاش ان میں ہے ؟
جن کی جوتی کا صدقہ کھاتا ہے
بن گئے کل جہان کی رحمت
نعت ان کی سجل سناتا ہے
شاعر؛ سَجَلْ کاَنْپُورِی
اسکا مجھ سے سامنا شاھد حشر میں ہی ممکن ہو
لیکن تب میں نے اس کی جانب رجوع ہی نہیں کرنی
قصور اس کا نہیں اور نہ میرے کو اس سے کوئی غرض ہے
مجھے گرویدہ کیا تو فقط اس کے خلوص نے ☺️😐😑
الفاظ: سجل کانپوری 😑
کل شب مرے چہرے کے مقابل تھا وہ چہرہ
کیا تم نے منڈیروں پہ چراغاں نہیں دیکھا
شاعر؛ فیروز ناطق خسرو
بجھایا جاتا ہے سورج نکلتے ہی ہر روز
تمام رات کرے لاکھ رہنمائی "دیا"
شاعر؛ شاہد جمال
میں اس کی آنکھ میں کانٹے کی طرح چبھتا رہا ۔_۔
جو شخص میری نظر میں گلاب جیسا تھا ۔_۔
شاعر ؛ ریاض ساغر
غموں کو دیے جا رہا ہوں سہارا
ہو گھٹی میں جیسے اداسی ملی ہے
شاعر؛ سجل کانپوری
آنکھوں میں پانی لیے دیکھتا ہوں
دھندلی ہی سہی تصویر تو ہے
شاعر؛ سجل کانپوری
خوشبو ، گلاب ، چاندنی ، باد صبا بھی ہے
دل تھام تھام لو گے ، وہ سراپا ادا بھی ہے
ان خوبیوں کے ساتھ ہے یہ خوبی مزید یہ
ملنے سے پہلے جان لو ، وہ بے وفا بھی ہے
شاعر؛ طارق منظور
دور اک دوجے سے ہیں بس اتنے
اک قدم میں ہے فاصلہ جتنا
شاعر؛ سجل کانپوری
اس سے بہتر کوئی تصویر مرے پاس نہیں
دیکھ سکتی ہے مجھے میری غزل میں دنیا
شاعر؛ لیاقت علی عاصم
مَیں ہاں میں ہاں سبھی کے ملاتا چلا گیا
مَیں ساتھ سب کا ایسے نبھاتا چلا گیا
ہوتا ہے کون کس کا جہاں میں بِنَا غرض
جو شخص مے غموں کی پلاتا چلا گیا
جو درد رنج غم کے سوا کچھ نہ دے سکے
میں راستے انہیں کے سجاتا چلا گیا
ادراک سے بلند ہوں اوقات میں رہوں
یہ کہہ کہ سب دکھوں کو ہراتا چلا گیا
جانے سے کیا کسی کے رکی ہے یہ زندگی
جینے کا یہ ہنر وہ سکھاتا چلا گیا
دشوار راہ کو کیا ہنس کے عبور یوں
توصیف میں خدا کی سناتا چلا گیا
بنتا نہیں ہے جوڑ کسی سےکبھی مرا
میں ہوں سجل یہ سب کو بتاتا چلا گیا
شاعر؛ سجل کانپوری
واقف منافقت سے اچھے سے ہوں مگر
کپڑوں میں رنگ کالا ہی بھاتا ہے مجھے
شاعر؛ سجل کانپوری
دیوانے رحمتہ اللعالمین (ﷺ) کے 😐
جوکرے دل لگا سکتے ہو لقب خود
تم یزیدی تھے یزیدی ہی رہو گے
بعد مرنے کے جلا دیتے ہیں ہندو
خود کو کس منہ سے مسلمان کہو گے
سجل کانپوری
میرا کردار تھا کہانی میں
برف جیسے پڑی ہو پانی میں
شاعرہ؛ رفعت وحید
ساتھ حاصل جو کبھی ہم کو تمہارا ہو گا
دشت کے بخت میں قسمت کا ستارہ ہو گا
اس کی غلطی کو لیا خود کے ہی سر کی توبہ
اس کو اس طرح کہاں کس نے سدھارا ہو گا
مجھ کو اللہ بنائے گا نشانِ عبرت
زندگی کو میں نے جس طرح اجاڑا ہو گا
گر خدا پوچھ ہی لیتا تو بتا تے اسکو
ہم سے لوگوں کو تو جینے میں خسارہ ہو گا
لے کے رکھا ہے برائی کا ہی ٹھیکہ جس نے
ساری دنیا کی وہ نظروں میں بچارا ہوگا
تم سے وعدہ ہے سجل کا اسی پر قائم ہوں
درد غم رنج کے لمحوں میں سہارا ہو گا
شاعر ۔ سجل کانپوری
عزت نفس پہ سمجھوتا نہیں ہو سکتا
کتنا مشکل ہے زمیندار کا بیٹا ہونا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain