فقیر کہہ گیا مجھ کو تُو سر کا صدقہ دے
فقیر دیکھ چُکا تھا_ زوال میرے ماتھے پر..
خوش نصیب ہو تم جو ہم تمہیں اتنا چاہتے ہیں ورنہ ہم تو وہ ہیں❤...
جس کے سپنوں میں بھی لوگ اجازت لے کر آتے ہیں...😍😎
ان کو غرورِ حُسن ہے ،مجھ کو غرورِ عشق
😔😔💔
وہ بھی نشے میں چُو ر ہیں میں بھی پیئے ہو ئے ہوں
*بتاؤ نا ! ہم لگتے تھے کیسے ؟*
*تُمہیں تو یاد ہے نا ہنسنا ہمارا*
تم دل بن کر دھڑکتے ھو میرے سینے میں
یہی اک آس........... مجھے مرنے نہی دیتی....!!!
نکال دیتے ہیں رو رو کے ہم بھی دل کا بخار
جو بیٹھ جاتے ہیں دو چار درد مندوں میں
جب چاہوں تجھے توڑ دوں میں کھول کے آنکھیں
اے چشم اذیت کے برے خواب لگی شرط...!!!!!
ہمارے ساتھ گزرے وقت کی یادیں سنمبھال کر رکھنا.....❤
کوئی وقت ہوگا ہم یاد تو آیں گے پر لوٹ کر نہیں..❤
ہمارے ہاتھ خزاؤں نے باندھ رکھے ہیں صاحب
،
انہیں طلب ہے اپنی زلف میں تازہ گلاب کی
خط کے چھوٹے سے تراشے میں نہیں آئیں گے
غم زیادہ ہیں لفافے میں نہیں آئیں گے.
بن ﺳﻮﺋﮯ ﺟﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﯿﮟ ،
ﻭﮦ ﺭﺍﺗﯿﮟ ﺗﻢ ﭘﺮ ﻗﺮﺽ ﮨﯿﮟ ۔۔۔💔
دل کی دھڑکن میں اچانک یہ اضافہ کیسا
اُسکے ہونٹوں پہ کہیں نام ھمارا تو نہیں
ہوسکتا ہے مر جاؤں چند دنوں میں
ایک شخص جلا رہا ہے دل روز تھوڑا تھوڑا
بس ایک جگہ پر تو مجھے چھوڑ کر نہیں جاتا
ہم یادوں میں تجھے باندھ کر بیٹھا لیتے ہیں
گفتار تو ہم کمال کے ہیں !
لوگ مگر قابل سماعت نہیں
آنکھ جو آج پھر تری نم ہے،
یہ میں ہوں یا کوئی نیا غم ہے..
زخم اب تک ہیں کیوں ہرے تیرے،
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے..
اک عُمر گذار آئے تو محسوس ہُوا ہے
اس طرح تو جینے کا ارادہ ہی نہیں تھا
__🥀🍂
اور وہ شخص بھی محروم سماعت نکلا،
ہم نے رو رو کے جسے درد سنائے اپنے
💔
چشم ساغر ہے عبادت کے تصور میں سدا
دل کے کعبے میں خیالوں کے صنم آتے ہیں !
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain