اسے اردو پہ دسترس ہے پنجابی نہیں جانتی
میں آکھیا ڈھیر سوھنی اے، کیہندی سوچوں گی۔
زندہ مردہ۔
کبھی فرض تھے ہم بھی کسی پر۔۔
پھر رفتہ رفتہ قضاء ہوتے گئے۔۔
زندہ مردہ۔
یہ جو عین , یہ جو شین , یہ جو قاف کرتا ہے
یہ لاحق جسکو ہو جاۓ اسے بےباک کرتا ہے
ریاضی دان بھی حیران ہیں اس بات پر اب تک
یہ کس کلۓ کی نسبت جفت کو یوں طاق کرتا ہے۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
زندگی الجھی الجھی سی ہے
جون ایلیا کے بالوں جیسی۔۔۔
زندہ مردہ۔
عشق کو دیجیۓ جنوں میں فروغ
درد سے درد کی دوا کیجیۓ۔۔۔
زندہ مردہ۔
عشق وہ ساتویں حس ہے کہ جسکو عطا ہو
رنگ سنائی دیں اُسے ، خُوشبو دکھائی دے۔۔۔
زندہ مردہ۔
مانگی ہوئی محبت زہر سے بھی بد تر ہوتی ہے۔
زندہ مردہ۔
سسکیوں کی تال پر ہیں آرزوئیں محو رقص۔
زندہ مردہ۔
بے حیا عورت۔
میرا جسم میری مرضی۔
با حیا عورت۔
میرا جسم سب کی مرضی۔
باقی آپ خود سمجھدار ہیں۔
زندہ مردہ۔
گناہ ثواب، سزا جزا کی بھول بھولیاں میں پھنس کر انسان کسی مسئلے پر ٹھنڈے دل سے غور نہیں کر سکتا.
~
زندہ مردہ۔
دنیا کی سب سے بور چیز شریف عورت ہے۔
زندہ مردہ۔
جنسی عمل محبت کا نقطہ آغاز ہے۔۔
زندہ مردہ۔
خدا کو خط لکھوں گا خودکشی کا
لکھوں گا میں Resign کر رہا ہوں۔
زندہ مردہ۔
من پنچھی ہے من تتلی ہے۔من تیز گرجتی بجلی ہے۔گردن کا پنجرہ توڑ چلے ۔ وہ اڑتی اڑتی بدلی ہے۔من نیل گگن کی ڈالی سے۔ کئی تارے توڑ کے لاتا ہے۔ من ساغر کی منجھداروں سے ۔کئی موجیں موڑ کے لاتا ہے۔ من ماہی گیر مچھیرا ہے۔
ہاں جل میں جسکا ڈیرہ ہے۔ من بازی گر ہے باتوں کا۔
من سناٹے کا سایہ ہے
۔من دھرتی دین دھرم سے بھی پہلے۔کن فیکون کی کایا ہے۔من اندر باہر باطن ظاہر ہے
صوفی ہے۔
زندہ مردہ۔
مذہبی محبوبہ ، ان پڑھ بیوی اور دیہاتی دوست
تینوں وفادار ہوتے ہیں۔
زندہ مردہ۔
زندگی کے سب رشتے عارضی ہیں۔ چاہے وہ موت سے ہو طلاق سے یا نقلِ مکانی سے انسان کو ہر رشتے کو جلد یا بدیر خدا حافظ کہنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
زندہ مردہ۔
کیوں معکدے میں شیخ جی بنتے ہو پارسا؟
آنکھیں بتا رہیں ہیں کہ ۔
نیت خراب ہے۔
زندہ مردہ۔
عورت کبھی بھی مرد شناس نہیں رہی ہمیشہ منافق، مکار اور جھوٹے مرد سے دھوکہ کھا کر مخلص مرد کو دھوکہ دے کر اپنا انتقام لیتی ہے.۔
زندہ مردہ۔
مرد کا عشق عورت کی محبت سے کئی گنا مضبوط ہوتا ہے۔ عورت محبت کر لے تب بھی رسم و رواج کی زد میں کسی اور کے ساتھ گھر بسا لیتی ہے لیکن مرد اگر عشق کر لے تو وہ اس عورت کو کبھی کسی دوسرے مرد کے لئے نہیں چھوڑتا کیونکہ یہ اسکی انا برداشت نہیں کرتی.۔
زندہ مردہ۔
ادھیڑ عمر کی بیوہ ہو زندگی جیسے
کہ ہنس پڑے بھی تو لگتا ہے رونے والی ہے۔
زندہ مردہ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain