اے مری " چندر مکھی " صبر کی تلقین نہ کر
تیری پازیب نہیں۔۔۔۔ میرا گماں ٹوٹا ہے ۔۔۔
زندہ مردہ۔
اُس کو چُھو کر پتہ چلا مُجھ کو
لُطف سارا اسے دیکھنے میں هے۔
زندہ مردہ۔
فقیرِ حُسن ہوں کچھ دے دلا کے رخصت کر...
ہر ایک بوسہ پہ دل کھول کے دعا دوں گا
زندہ مردہ۔
ایک پیار کا نغمہ ہے
موجوں کی روانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں
تیری میری کہانی ہے ۔
زندہ مردہ
تتلیاں مر گئیں اندھیرے میں
جگنوؤ ۔۔۔۔ یار تم پہ لعنت ہو
دشت سے ڈر رہی ہیں لیلائیں
مجنوؤں ۔۔۔۔ یار تم پہ لعنت ہو
زندہ مردہ۔
ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺧﺰﺍﺅﮞ ﻧﮯ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﺭﮐﮭﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻟﻒ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺯﮦ ﮔﻼﺏ ﭼﺎہتی ﮨﮯ۔
زندہ مردہ
۔
میں آ رہا ہوں ابھی چوم کر بدن اس کا
سنا تھا آگ پہ بوسہ رقم نہیں ہوتا۔
زندہ مردہ
۔
اُس پھولوں کی شہزادی کے نین نشیلے ایک طرف
میں نے اُس کے چشمے پر بھی بیس کتابیں لکھی ہیں
زندہ مردہ۔
مین نے مکتب نہیں دیکھا نہ کتابیں ہیں پڑھیں ۔
وقت استاد ہے ہر بات سکھا دیتا ہے۔
زندہ مردہ۔
میرے ہونٹوں کے پرندوں کی ہے خواہش
انہیں تیرے جھیل بدن پہ اتارا جائے۔
زندہ مردہ۔
عظیم تر ہے عبادت شباب کی۔
لیکن
یہی گناہ کی عمر ہے کیا کیا جائے۔؟
زندہ مردہ۔
میں اُسکے پہلے بوسے سے جان گیا تھا
یہ لڑکی اِس کام میں کتنی ماہر ہے۔
زندہ مردہ۔
مجھے اوڑھنے دے اذیتیں۔۔
میری عادتیں نا خراب کر۔۔
زندہ مردہ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain