پردہ یہ نہیں ھے کہ بس خود کو چھپا رکھنا پردہ یہ ھے کہ غریب کے سامنے دولت کی، بھوکے کے سامنے کھانے کی، مسافر کے سامنے گھر کی اور یتیم کے سامنے والدین کی نمائش نہ کرو اور پردہ یہ بھی ھے کہ لوگوں کا بھرم رکھو۔ان کی کمزوری کسی پر عیاں نہ ھونے دو اور کسی کی ذاتی زندگی پر نظر نہ ڈالو..
کبھی پت جھڑکی شاموں میں یہ پتے زرد پیڑوں پر ہوا کے ایک جھونکے سے لرزتے کپکپاتے ہیں جدا ہو کر درختوں سے زمیں پر پھیل جا تے ہیں کہ جیسے میری پلکوں پر کُچھ آنسو جھلملاتے ہیں یقیں کی کھوج میں اکثر گماں کی زد پہ آتے ہیں یہ سارے زرد رُو پتے یہ سارے بے گماں آنسو کسی سے خوف کھاتے ہیں اچانک ٹوٹ جاتے ہیں...!🙃