کیسے سنبھال پائیں گے خستہ بدن کی راکھ....!
ہم لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں اپنے ہی بخت سے ...🍂
سبھی پرچےمحبت کے اگر میں پاس کر بھی لوں
مجھے تم نے مگر پھر بھی سند جاری نہیں کرنی
گلے سے لگ کے رو دوں گا اگر وہ مل گیا مجھ کو
بڑا ہی ضبط ہے مجھ میں یہ مکّاری نہیں کرنی🥀
آرزوئے قُرب بھی بخشی، دِلوں کو عشق نے
فاصلہ بھی میرے، اُن کے درمیاں رہنے دیا
اپنے اپنے حوصلے، اپنی طلب کی بات ہے
چُن لیا ہم نے تمہیں، سارا جہاں رہنے دیا
ادیب سِہارنپوری
مرد کو دو چیزیں عزیر ہوتی ہیں ایک اپنی انا دوسرا من پسند عورت مرد اپنی انا بھی اُس پہ قربان کر دیتا ہے اپنی انا کے لیے نہیں اپنی من پسند عورت کے لیے رو پڑتا ہے اور ایک مرد کے رونے کا دکھ دنیا بھر کے دکھوں سے بڑا دکھ ہے.😥💔

مگر ہم جو بہر صورت ترے ہونے ، نہ ہونے کا
سدا نقصان جھیلیں گے 🙂"


بڑا کٹھن ہے راستا، جو آسکو تو ساتھ دو
یہ زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو
بڑے فریب کھاؤگے، بڑے ستم اُٹھاؤگے
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے، نبھا سکو تو ساتھ دو
جو تم کہوں یہ دل تو کیا میں جان بھی فداکروں
جو میں کہوں بس اِک نظر لٹا سکو تو ساتھ دو
میں اِک غریبِ بے نوا، میں اِک فقیر بے صدا
مری نظر کی التجا جو پا سکو تو ساتھ دو
ہزار امتحان یہاں، ہزار آزمائشیں
ہزار دکھ، ہزار غم اُٹھاسکو تو ساتھ دو
یہ زندگی یہاں خوشی غموں کاساتھ ساتھ ہے
رُلا سکو تو ساتھ دو، ہنسا سکو تو ساتھ دو
عطا شاد

بیزار ہی ہم آئے تھے ! بیزار رہیں گے۔
بیکار تجھے لگتے ہیں ! بیکار رہیں گے۔
اک دن تجھے کوئی اور بھلا لگنے لگے گا۔
ہم لوگ کہاں تک تجھے درکار رہیں گے۔
قربت بڑھا کے اپنی گھٹا لوں میں اہمیت؟
بہتر رہے گا مجھ سے رہیں دور، معذرت !!

سلوٹیں اور طرح کی ہیں ترے چہرے پر
دکھ یقیناً ترے دنیا سے نرالے ہوں گئے
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
کیفی اعظمی
*یہ دشت جس میں کھڑا ہوں میں بے سروساماں*
*یہیں کسی نے دکھائے تھے سبز باغ مجھے*
~*متاعِ جاں💞*~

