یہ جو محبت ہوتی ہے ناں.! اس میں ہم منزل تک جانے کا ٹکٹ خریدتے ہیں، اس میں جو باہر جھانکتے ہیں، یا رستے میں اتر جاتے ہیں، وہ پھر دل سے بھی اتر جاتے ہیں💔🌚🔥
دل میں وہ کیوں اتر نہیں جاتا جو مجھے چھوڑ کر نہیں جاتا یوں لگا ہوں ترے گلے سے میں جس طرح کوئی ڈر نہیں جاتا عشق اتنا بھی کیا ضروری ہے کوئی بے عشق مر نہیں جاتا انگلیاں پھیر میرے بالوں میں یہ مرا دردِ سر نہیں جاتا کیوں مرا آس پاس گھومتا ہے کیوں یہ نشہ اتر نہیں جاتا یوں پڑا ہوں تمہاری یادوں میں جس طرح کوئی مر نہیں جاتا
خلیل جبران کی اپنی محبوبہ “میزیادہ” سے محبت بغیر کسی ملاقات اور دیدار کے بیس سال تک چلتی رہی۔۔۔ جبران نیویارک میں تھا اور “میزیادہ“ قاہرہ میں ۔۔۔ 🤗 دنیا کے دو کونوں سے دونوں باہم خطوط کا تبادلہ کیا کرتے تھے😍 ایک خط میں جبران نے “میزیادہ“ کی تصویر مانگی تو “میزیادہ“ نے اس کو لکھا: "سوچو ! تصور کرو ! میں کیسی دکھتی ہوں گی؟"😊 جبران : مجھے لگتا ہے تمھارے بال چھوٹے ہوں گے جو تمھارا چہرہ ڈھانپ لیتے ہوں گے🙌 “میزیادہ“ نے یہ پڑھ کر اپنے لمبے بال کاٹ ڈالے ۔۔۔ اور ایک خط کے ساتھ اپنے چھوٹے بالوں والی تصویر بھیجی🌸 جبران۔۔۔ " تم نے دیکھا ؟ میرا تصور بالکل سچا تھا" “میزیادہ“ " محبت سچی تھی " ❤️
وہ عام لڑکی نہیں تھی۔۔۔۔اس میں کوئی بھی بات عام لڑکیوں والی نہیں تھی..!!!اسکے انداز میں ایک وقار ، ایک غرور تھا اور اجنبی لوگوں کے لیے ایک سختی تھی___جو اسکی ذات کا خاص حصہ تھی...!!! اسکی فیملی ہی اسکی ذندگی تھی اور اسکا اللہ کے ساتھ بہت مضبوط تعلق تھا اسکی ذندگی ان ہی دو چیزوں کے گرد گھومتی تھی..!! پھر اسکی ذندگی میں کوئی محبت لے آیا تھا۔۔جسے اس نے سختی سے جھٹلا دیا تھا مگر سامنے والا بھی مستقل مزاج تھا اتنا کہ اسکی سختی سالوں کی محنت کے بعد ہی سہی پر نرمی میں ڈھلنے لگی تھی..!!! اسے محبت کا یقین دلایا گیا تھا اسے بتایا گیا کہ وہ کتنی خاص ہے اور آخر وہ محبت کی خوبصورتی کے آگے ہار مان گئی..!!! وہ کسی کی باتوں پر مسکرانے لگی تھی کسی کے ساتھ ہنسنے لگی تھی اسے ذندگی خوبصورت لگنے لگی تھی..!!💔🌚