لوگ تو رہتے ہیں ہر دم ٹوہ میں ایسی باتوں کے۔ پیار محبت کے ہیں دشمن دل کے ایسے کالے ہیں۔ دیکھئے کچھ محتاط ہی رئیے اس جاسوس زمانے سے۔ میں بھی بچوں والی ھوں اور آپ بھی بچوں والے ہیں۔😊 پوئٹری انور مسعود نائس مین۔
جھوٹے الزام میری جان لگایا نہ کروں۔ دل۔ہیں یہ دل ایسے تم ایسے دکھایا نہ کروں۔ میری آنکھوں میں جو اچھے نہیں لگتے آنسوں۔ تو جلایا نہ کرو مجھ کو ستایا نہ کروں۔
وہ بولتی ہے تو ایسے لگتا ہے جیسے بوجھل اُداس شب میں بہت سے جگنو چمک پڑے ہوں کہ جیسے نازک نفیس گوری کلائیوں میں طلائی کنگن کھنک پڑے ہوں کہ جیسے صحرا میں اُس کے لہجے سے ہر طرف پھول کِھل رہے ہوں کہ جیسے دن رات ایک دوجے سے شام کے وقت مِل رہے ہوں وہ بولتی ہے تو ایسے لگتا ہے جیسے کلیاں چٹک رہی ہوں ہوا کے نازک گُلابی پاوں میں پائلیں سی چھنک رہی ہوں چراغ دانوں میں ایک مدت سے روشنی کو ترسنے والے سبھی دیے ایک دم جلے ہوں وہ بولتی ہے تو ایسے لگتا ہے جیسے دریا کے پار بانسوں کے سبز جنگل میں ایک کوئلیا کوکتی ہو سُنہری کھڑکی میں بیٹھی لڑکی بہت دِنوں بعد اپنی گہری گھنیری زُلفوں کو کھولتی ہو گلاب لہجے میں بولتی ہو وہ سحر زادی سماعتوں میں عجیب جادو سا گھولتی ہے وہ بولتی ہے