تمھیں جب کبھی ملے فرصتے میرے دل سے بوجھ اتار دو۔ میں بہت دنوں سے اداس ھو مجھے کوئی شام ادھار دو۔ مجھے اپنے رنگ کی دھوپ دو کے چمک سکے میرے خالو خند۔ مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو میرے سارے رنگ اتار دو۔ میری وحشتوں کو بڑھا دیا ہیں جدائیوں کے عذاب نے۔ میرے دل پہ ہاتھ رکھوں زرہ میری ڈھرکنوں کو قرار دوں۔
اسے کہنا ہمیں کب فرق پڑتا ہیں۔ کے ہم۔تو شاخ سے ٹوٹے ھوئے پتے۔۔ بہت عرصہ ھوا ہم کو۔ رگیں تک مر چکی دل کی۔ کوئی پاوں تلے روندے جلا کر راکھ کر ڈالے۔ ھوا کے ہاتھ پر رکھ کر کہیں بھی پھینک دے ہم کو۔ سپردے خاک کر ڈالے۔ ہمیں اب یاد ہی کب ہیں کے ہم بھی ایک موسم تھے۔۔