یہ ایک بات سمجھنے میں رات ھو گئی ہیں۔
میں اس سے جیت گیا ھو کے مات ھو گئی ہیں۔
میں اگلے سال۔پرندوں کا دن مناوں گا۔
میری قریب کے جنگل۔سے بات ھو گئی ہیں۔
کرتا نہیں خیال تیرا اس خیال سے۔
تنگ آگیا اگر تو میری دیکھ بھال سے۔
انسان کی حقیقت بس اتنی سی ہیں کے وہ پل میں ماضی بن جاتا ہیں
کیسے خبر تھی کے خیرات ختم ھونے پر۔
یہی سوالی میرے ہاتھ کاٹ ڈالے گے۔
کہا اک پل نہیں گزرتا تھا۔
کہا صدیاں گزار دی تم بن۔
آئی ہیں عجب بے دلی کچھ روز سے مجھ میں۔
میں چاہنے والوں کو بھی دھتکار رہا ھوں۔
تجھے تو لوگ یوں بھی پلکوں پہ اب بیٹھا لے گے۔
حسین شخص تجھے میری کیا ضرورت ہیں
یہ مشغلہ ہیں کسی کا نہ جانے کیا چاہے۔
نہ فاصلوں کو مٹائے نہ فیصلہ چاہیے
تصویر مین بناوں گا دونوں کے ہاتھ اور۔
دونوں میں ایک ہاتھ کی دوری بناوں گا۔
کرب کے نصابوں میں قہقہے نہیں لگتے۔
چپ کا ماتم ھوتا ہیں تالیاں نہیں بجتی۔
ہم نہ ھوتے تو حادثات جہاں۔
جانے کس کس کے سر گئے ھوتے۔
Kuch ahsaa ha tme.
Bhukhar ha mujhe.😔
تمھارے ماتھے پر انگلیوں سے۔
دعائیں لکھنے کی خواہشیں ہیں۔
روح کا جنازہ جسم میں دفن کر کے۔
جسم کو پال رہے ہیں جتن کر کے۔
کئی جنات پیچھے پڑ گئے ہیں۔
بری قسمت ہیں اس اچھی پری کی۔
Ye lock.doum kb tak rhenga