نرم دل کا تو وہ پھولوں کی طرح ہوتا ہے آدمی عشق میں بچوں کی طرح ہوتا ہے اس لیے سانپ سے الفت ہے مجھے یار مرے سانپ بھی تو تری زلفوں کی طرح ہوتا ہے کوئی مذہب ہی نہیں ہوتا جنم کے لمحے آدمی پہلے پرندوں کی طرح ہوتا ہے پھل نہ بھی دے وہ مگر سایہ گھنا دیتا ہے باپ بوڑھا بھی درختوں کی طرح ہوتا ہے میں تو دشمن سے بھی یارانہ بنا لیتا ہوں سچا دشمن بھی تو یاروں کی طرح ہوتا ہے
```اپنی وجہ سے کسی کو یہ کہنے کی نوبت نہ آنے دیجئے گا کہ...! "وَاُفَوّضُ اَمْرِیْ اِلَی اللّٰہ" " میں اپنا مقدمہ اللہ کے ہاں پیش کرتا ہوں" یاد رکھیے...! کسی کے یہ کہنے سے پہلے معاملہ سُلجھا لیجئے گا کیونکہ اُس رَب کے ہاں نہ جج بِکتے ہیں نہ ہی گواہ خریدے جا سکتے ہیں اور نہ ہی وکیل...! کیونکہ وہ خُود ہی گواہ ، خُود ہی وکیل اور خُود ہی جج ہے...! اُس کے فیصلے پھر ٹلتے نہیں اور وہاں ترازُو بھی انصاف کے تُلتے ہیں...! اور اللّٰہ جو چاہتا ہے کر دیتا ہے...