Damadam.pk
aLiesha_khan's posts | Damadam

aLiesha_khan's posts:

aLiesha_khan
 

وہ بھی سفر کی حالت میں اور بیماری میں قضا کئے جاسکتے ہیں ۔ اگر روزہ دار بیمار ہوجائے اور جان کو خوف ہو توروزہ توڑ سکتا ہے۔ روزے کے لیے جتنا وقت مقرر کیا گیاہے اس میں ایک منٹ کا اضافہ کرنا بھی درست نہیں ۔ سحری کے آخری وقت تک کھانے کی اجازت ہے اور افطار کا وقت آتے ہی فوراً روزہ کھول لینے کا حکم ہے۔ فرض روزوں کے علاوہ اگر کوئی شخص نفلی روزے رکھے تو یہ خدا کی مزید خوشنودی کا سبب ہوگا۔ مگر خدا اس کو پسند نہیں کرتا کہ تم پے در پے روزے رکھتے چلے جاؤ اور اپنے آپ کو اتنا کمزور کرلو کہ دنیا کے کام کاج نہ کرسکو۔
زکوٰۃ کے لیے بھی خدا نے کم سے کم مقدار مقرر کی ہے، اور وہ بھی ان لوگوں پر فرض ہے جو بقدر نصاب مال رکھتے ہیں ۔ اس سے زیادہ اگر کوئی شخص خدا کی راہ میں صدقہ و خیرات کرے تو خدا اس سے خوش ہوگا۔ مگر خدا یہ نہیں چاہتا کہ تم اپنے نفس اور ا

aLiesha_khan
 

وضو کے لیے پانی نہ ملے، یا بیمار ہو تو تیمم کرلو، سفر میں ہو تو نماز قصر کردو، بیمار ہو تو بیٹھ کر یا لیٹ کر پڑھ لو۔ پھر نماز میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے وہ بھی اتنا زیادہ نہیں ہے کہ ایک وقت کی نماز میں چند منٹ سے زیادہ صرف ہوں ۔ سکون کے اوقات میں انسان چاہے تو پوری سورہ بقرہ پڑھ لیے، مگر کاروبار کے اوقات میں لمبی نماز پڑھنے سے روک دیا گیا ہے۔ پھر فرض نمازوں سے بڑھ کر اگر کوئی شخص نفل نمازیں پڑھنا چاہے تو خدا اس سے خوش ہوتا ہے۔مگر خدا یہ نہیں چاہتا کہ تم راتوں کی نیند اور دن کا آرام اپنے اوپرحرام کرلو، یا اپنی روزی کمانے کے اوقات کو نمازیں پڑھنے میں صرف کردو، یا بندگان خدا کے حقوق تلف کرکے نمازیں پڑھتے چلے جاؤ۔
اسی طرح روزے میں بھی ہر قسم کی آسانیاں رکھی گئی ہیں ۔ صرف سال میں ایک مہینہ کے روزے فرض کئے گئے ہیں ، وہ بھی سفر کی حالت

aLiesha_khan
 

دوسرے لوگوں کے حقوق بھی خدا کے کم و بیش قربان کیے جاتے ہیں ، مثلاً نماز میں ایک ملازم اپنے آقا کا کام چھوڑ کر اپنے بڑے آقا کی عبادت کے لیے جاتا ہے۔ حج میں ایک شخص سارے کاروبار ترک کرکے مکہ معظمہ کا سفر کرتا ہے اور اس میں بہت سے لوگوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں ۔ جہاد میں انسان محض خدا کی خاطر جان لیتا ہے اور جان دیتا ہے۔ اسی طرح بہت سی وہ چیزیں بھی اللہ کے حق پر فدا کی جاتی ہیں جو انسان کے اختیار میں ہیں ۔ مثلاً جانوروں کی قربانی اور مال کا صرفہ۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے حقوق کے لیے ایسی حدیں قرر کردی ہیں کہ اس کے جس حق کو ادا کرنے کیے دوسرے حقوق کی جتنی قربانی ضروری ہے اس سے زیادہ نہ کی جائے۔ مثلاً نماز کو لو، خدا نے جو نمازیں تو پر فرض کردی ہیں ان کو ادا کرنے میں ہر طرح کی سہولتیں رکھی ہیں ۔وضو کے لیے پانی نہ ملے، یا بیمار ہو تو تیمم کرلو،

aLiesha_khan
 

خدا کا چوتھا حق یہ ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔اسی حق کو ادا کرنے کے لیے وہ فرائض انسان پر عائد کئے گئے ہیں جن کا ذکر پچھلے باب میں کیاگیا ہے۔کیونکہ یہ حق تمام حقوق پر مقدم ہے اس لیے اس کو ادا کرنےم یں دوسرے حقوق کی قربانی کسی نہ کسی حد تک ضروری ہے۔ مثلاً نماز روزہ وغیرہ فرائض کو ادا کرنے میں انسان خود اپنے نفس اور جسم کے بہت سے حقوق قربان کرتا ہے۔ نماز کے انسان صبح اٹھتا ہے اور ٹھنڈے پانی سے وضو کرتا ہے، دن اور رات میں کئی بار اپنے ضروری کام اور اپنی دلچسپ تفریحات کو چھوڑتا ہے، رمضان میں مہینہ بھر بھوک پیاس اور خواہشات کو روکنے کی تکلیف اٹھاتا ہے،زکوٰۃ ادا کرنے میں اپنے مال کی محبت کو خدا کی محبت پر قربان کرتا ہے۔ حج میں سفر کی تکلیف اور مال کی قربانی گوارا کرتا ہے، جہاد میں خود اپنی جان اور مال قربان کردیتا ہے اسی طرح دوسرے لوگوں کے حقوق

aLiesha_khan
 

کتاب: دینیات
دین اور شریعت
عنوان: خدا کے حقوق
خدا کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ انسان صرف اسی کو خدا مانے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے۔ یہ حق کلمہ “لاالہ الا اللہ” پر ایمان لانے سے ادا ہوجاتا ہے جیسا کہ ہم پہلے تو کو بتا چکے ہیں ۔
خدا کا دوسرا حق یہ ہے کہ جو ہدایت اس کے طرف سے آئے اس کو سچے دل سے تسلیم کیا جائے۔جوہدایت اس کی طرف سے آئے اس کو سچے دل سے تسلیم کیا جائے۔ یہ حق محمد رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے سے ادا ہوتا ہے اور اس کی تفصیل بھی ہم نے تم کو پہلے بتادی ہے۔
خدا کا تیسرا حق یہ ہے کہ اس کی فرماں برداری کی جائے۔ یہ حق اس قانون کی پیروی سے ادا ہوجاتا ہے جو خدا کی کتاب اور رسول کی سنت میں بیان ہوا ہے اس کی طرف بھی ہم پہلے اشارہ کرچکے ہیں ۔
خدا کا چوتھا حق یہ ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔اسی حق کو ادا کرنے کے لیے

aLiesha_khan
 

کتاب: دینیات
دین اور شریعت
عنوان: حقوق کی چار قسمیں
شریعت کی رو سے ہر انسان پر چار قسم کے حقوق عائد ہوتے ہیں : ایک خدا کے حقوق، دوسرے خود اس کے نفس اور جسم کے حقوق، تیسرے بندوں کے حقوق، چوتھے ان چیزوں کے حقوق جن کو خدا نے اس کے اختیار میں دیا ہے تاکہ وہ ان سے کام لے اور فائدہ اٹھائے۔ انہی چار حقوق کو سمجھنا اور ٹھیک ٹھیک ادا کرنا ایک سچے مسلمان کا فرض ہے۔ شریعت ان تمام حقوق کو الگ الگ بیان کرتی ہے اور ان کو ادا کرنے کے لیے ایسے طریقے مقرر کرتی ہے کہ ایک ساتھ سب حقوق ادا ہوں اور حتی الامکان کوئی حق تلف نہ ہونے پائے۔

aLiesha_khan
 

فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ۞
ترجمہ:
اب بتاؤ کہ تم دونوں اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟

aLiesha_khan
 

ایمان مجمل
اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ کَمَا ھُوَ بِأَسْمَآئِہٖ وَصِفَاتِہٖ وَقَبِلْتُ جَمِیْعَ أَحْکَامِہٖ
ایمان لایا میں اللہ تعالیٰ پر جیساکہ وہ اپنے ناموں اور صفتوں کے ساتھ ہے، اور میں نے اس کے تمام احکام قبول کیے۔

aLiesha_khan
 

جہالت سے حفاظت کی دعا
البقرۃ 67
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی (اس بات سے) کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں

aLiesha_khan
 

حق کے فیصلے کی دعا
الاعراف 89
رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ
اے رب، ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

aLiesha_khan
 

گواہی دینے والوں میں شمولیت کی دعا
المائدۃ 83
رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ
پروردگار! ہم ایمان لائے، ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے

aLiesha_khan
 

جہنم کی آگ سے حفاظت کی دعا
آل عمران 16
رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِۚ
مالک! ہم ایمان لائے، ہماری خطاؤں سے در گزر فرما اور ہمیں آتش دوزخ سے بچا لے

aLiesha_khan
 

مغفرت کی دعا
البقرۃ 285
سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ۗ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
ہم نے (اللہ اور رسول کے احکام کو توجہ سے) سن لیا ہے، اور ہم خوشی سے (ان کی) تعمیل کرتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ہم آپ کی مغفرت کے طلبگار ہیں، اور آپ ہی کی طرف ہمیں لوٹ کرجانا ہے۔

aLiesha_khan
 

کنزالعمال
کتاب: پرورش کا بیان
باب: پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
حدیث نمبر: 14020
ترجمہ:
14020 (مسند صدیق ؓ) عکرمہ ؓ سے مروی ہے کہ حضرت عمر ؓ کی بیوی نے (اپنے سابق شوہر) عمر کی حضرت ابوبکرصدیق ؓ کی بارگاہ خلافت میں شکایت کی (حضرت عمر ؓ) اپنی اس بیوی کو طلاق دے چکے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے عمر کو فرمایا: یہ (عورت) زیادہ نرم، مہربان، شفیق اور محبت گسار ہے اور یہ اپنی اولاد کی زیادہ حقدار ہے جب تک شادی نہ کرے یا وہ بچہ بڑا نہ ہوجائے پھر وہ خود اپنے لیے تم میں سے کسی ایک کو پسند کرے گا۔ مصنف عبدالرزاق

aLiesha_khan
 

کنزالعمال
کتاب: پرورش کا بیان
باب: بچے کی پرورش۔۔۔قسم الافعال
حدیث نمبر: 14007
ترجمہ:
14007 اس (بچی ) کو اس کی خالہ کے سپرد کرو۔ بیشک خالہ بھی ماں کی جگہ ہے۔
مستدرک الحاکم عن علی ؓ

aLiesha_khan
 

کنزالعمال
کتاب: جہاد کا بیان
باب: اس میں چھ ابواب ہیں۔
پہلا باب۔۔۔ جہاد کی ترغیب کے بارے میں
حدیث نمبر: 10484
ترجمہ:
10480۔۔۔ فرمایا۔۔۔ اگر کسی شخص پر بیوی اور اولاد کی ذمہ داری نہیں توا سے چاہیے جہاد میں لگ جائے۔ (طبرانی، کبیر بروایت حضرت محمد بن حاطب ؓ)

aLiesha_khan
 

کنزالعمال
کتاب: توبہ کا بیان
باب: توبہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے
حدیث نمبر: 10163
ترجمہ:
10159۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتے ہیں جس کی سواری جنگل بیابان میں گم ہوگئی، اس نے تلاش کیا اور نہ ملنے پر موت کے انتظار میں لیٹ گیا، اسی دوران اس نے اپنی سواری کی آواز سنی جو واپس آگئی تھی پھر جب اس نے چہرے سے کپڑا ہٹا کر دیکھا تو سواری موجود تھی "۔ (مسند احمد، ابن ماجہ بروایت حضرت ابو سعید ؓ)

aLiesha_khan
 

کنزالعمال
کتاب: حرف ہمزہ کی تیسری کتاب مشتمل بر اخلاق کنز العمال کی اقوال کی قسم
باب: اس کے متعلق دو باب ہیں ۔۔۔ پہلا باب اخلاق اور افعال محمودہ کے متعلق
اخلاق سے مراد دلوں کے اعمال اور افعال سے اعضاء وجوارح کے اعمال مراد ہیں۔ اس کی دو فصلیں ہیں۔
فصل اول ۔۔۔ ترغیب کے بیان میں
حدیث نمبر: 5132
ترجمہ:
٥١٣٢۔۔۔ اچھے اخلاق گناہوں کو یوں پگھلا دیتے ہیں جیسے پانی برف کو پگھلا دیتا ہے، اور برے اخلاق اعمال کو ایسے خراب کرتے ہیں جیسے سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے۔ (طبرانی الکبیر عن ابن عباس ؓ)

aLiesha_khan
 

پہلا باب اخلاق اور افعال محمودہ کے متعلق
اخلاق سے مراد دلوں کے اعمال اور افعال سے اعضاء وجوارح کے اعمال مراد ہیں۔ اس کی دو فصلیں ہیں۔
فصل اول ۔۔۔ ترغیب کے بیان میں
حدیث نمبر: 5129
ترجمہ:
٥١٢٩۔۔۔ اچھے اخلاق دس ہیں جو (بعض دفعہ) مرد میں تو ہوتے ہیں (لیکن) اس کا بیٹا ان سے عاری ہوتا ہے اور (بسا اوقات) بیٹے میں ہوتے ہیں جبکہ باپ ان سے محروم ہوتا ہے (کبھی) غلام میں ہوتے ہیں (لیکن) اس کے مالک میں نہیں ہوتے، اللہ تعالیٰ ان اخلاق کو اس کے لیے تقسیم فرماتے ہیں جس کو نیک بخت وسعادت مند بنانا چاہیں۔
١۔گفتگو کی سچائی۔ ٢۔سچی تنگدستی۔ ٣۔مانگنے والے کو دینا۔
٤۔نیکی کرکے بدلہ اتارنا۔
٥۔ امانت کی حفاظت۔ ٦۔۔۔ رشتہ داری کو قائم رکھنا۔
٧، ٨۔۔۔ پڑوستی اور دوست کے لیے عار محسوس کرنا۔مہمان نوازی کرنا اور ان سب کی بنیاد١٠۔شرم و حیاء ہے۔

aLiesha_khan
 

مایوس وہ ہوتے ہیں جن کو رب پر یقین نہیں ہوتا
مایوس وہ ہوتے ہیں جن کا ایمان کمزور ہوتا ہے
مایوس وہ ہوتے ہیں جو ڈر جاتے ہیں دنیا سے
سنو تم ایسے لوگوں میں ناں ہونا
ہمیشہ اس بات کو یاد رکھنا تمہاری مصیبتوں سے تمہارا رب بہت بڑا ہے
A❤️U