Damadam.pk
aasi-1's posts | Damadam

aasi-1's posts:

aasi-1
 

ﻛِﺴﯽ ﭼﺮﺍﻍ ﻧﮯ ﭘُﻮﭼﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺧﺒﺮ ﻣﯿﺮﯼ
ﻛﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﭘُﮭﻮﻝ ﻣِﺮﮮ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ

aasi-1
 

ﮐﺲ ﺩﺭﺟﮧ ﺩﻝ ﺷﮑﻦ ﺗﮭﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺣﺎﺩﺛﮯ
ﮨﻢ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺭﻣﺎﮞ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ

aasi-1
 

ہم کو معلوم ہے انجام ہمارا مر شد
اس سمندر کا نہیں کو ئی کنارا مر شد
ہم ہی اے عشق تیرے پا ؤں پڑے تھے آکر
دوش اب اس میں نہیں کو ئی تمہارا مر شد
اب تو جو کچھ ہے شب ہجر تیرے ہا تھ میں ہے
خا ک کر دے یا بنا دے مجھے تارا مر شد
میں اگر دشت نہیں دشت نما بن جا ؤں
اس سے کم پر نہیں ہو نا گزارہ مر شد
دشت کی خاک اڑانے پہ ہوا ہوں معمور
کو ئی تنبیہ مجھے کو ئی اشارہ مر شد
یہی کا فی ہے تیرا ہجر نظر آتا ہے
اس کی تد فین نہیں ہم کو گوارہ مر شد
آج سمجھا ہوں محبت کی کہا نی محسن
آج سمجھا ہوں کسے کہتے ہیں خسا رہ مر شد

aasi-1
 

جن کا دعویٰ تھا کہ لائیں گے وہ آدھا کر کے
وہ بھی لے آئے مرا درد زیادہ کر کے
کل جو آیا تو اداسی کے سوا ،،، آؤں گا
آج لوٹا ہوں سمندر سے یہ وعدہ کر کے
اس کے چہرے سے عیاں تھا کہ اسے جانا تھا
وہ تو آیا تھا ،، بچھڑنے کا ارادہ کر کے
اپنے پیروں میں ،، وفاؤں کو کچلنے والے
کیسے پھرتے ہیں وہ سینے یوں کشادہ کر کے
روز جاتا ہوں ذکی ،، جانبِ نفرت لیکن
لوٹ آتا ہوں ، محبت کا اعادہ کر کے

aasi-1
 

ﺁﭖ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﯿﮟ
ﺩﻝ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮬﮯ

aasi-1
 

غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے آؤ کہ دنیا سے جارہاہے کوئی
ازل سے کہہ دو کہ رک جائے دو گھڑی کیلئے
سنا ہے آنے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی
وہ اس ناز سے بیٹھے ہیں لاش کے پاس
جیسے روٹھے ہوئے کو منا رہا ہے کوئی
پلٹ کر نہ آجاے سانس نبضوں میں
اتنے حسین ہاتھوں سے میت سجا رہا ہے کوئی
اے خدا دو پل کی مہلت اور دے دے
میری قبر سے مایوس جا رہا ہے کوئی
غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے آؤ کہ دنیا سے جارہاہے کوئی

aasi-1
 

زندان میں کیا پھیل گئی خستگی اپنی
زنجیر نے خود چھوڑ دیے پاؤں ہمارے

aasi-1
 

کوئی اپنا ہی قاتل ہے ___ یقیناٗ
ہماری لاش چھاؤں میں پڑی ہے

aasi-1
 

کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
مجھ کو احساس دلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی_!
میرے رکنے سے میری سانسیں بھی رک جائیں گی
فاصلے اور بڑھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی_!
زہر پینے کی تو عادت تھی زمانے والو_!
اب کوئی اور دوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
چلتی راہوں میں یونہی آنکھ لگی ہے فاقر
بھیڑ لوگوں کی ہٹا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی_!

aasi-1
 

ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

aasi-1
 

ختم ہونےکو ہے سفرشائد..
پھرملیں گےکبھی مگرشائد.

aasi-1
 

جولفظ پی گیا تھا میں
وہی لفظ کھا گئے مجھکو

aasi-1
 

ٹوٹ جائے نہ بھرم ہونٹ ہلاؤں کیسے
حال جیسا بھی ہے لوگوں کو سناؤں کیسے
خشک آنکھوں سے بھی اشکوں کی مہک آتی ہے
میں تیرے غم کو زمانے سے چھپاؤں کیسے
تیری صورت ہی میری آنکھ کا سرمایہ ہے
تیرے چہرے سے نگاہوں کو ہٹاؤں کیسے
تو ہی بتلا میری یادوں کو بھلانے والے
میں تیری یاد کو اس دل سے بھلاؤں کیسے
پھول ہوتا تو تیرے در پہ سجا بھی رہتا
زخم لے کر تیری دہلیز پہ آؤں کیسے
آئینہ ماند پڑے سانس بھی لینے سے عدیم
اتنا نازک ہو تعلق تو نبھاؤں کیسے...

aasi-1
 

رات گہری ہو یا تنہائی کا عالم ہر سُو،
صدیاں بیتی ہیں پلک تک نہیں جھپکی اپنی،
نیند گہری نہیں سوئے کبھی،
زمانہ ہُوا آئے ہُوئے خواب،
سستے داموں فروخت کر ڈالے،
یا یوں کہہ لو خیرات کر ڈالے،
آپ کی الفت میں، بڑی محنت سے کمائے ہُوئے خواب۔

aasi-1
 

ات گہری ہو یا تنہائی کا عالم ہر سُو،
صدیاں بیتی ہیں پلک تک نہیں جھپکی اپنی،
نیند گہری نہیں سوئے کبھی،
زمانہ ہُوا آئے ہُوئے خواب،
سستے داموں فروخت کر ڈالے،
یا یوں کہہ لو خیرات کر ڈالے،
آپ کی الفت میں، بڑی محنت سے کمائے ہُوئے خواب۔

aasi-1
 

جاگنے پر خواب کے کھونے کا دُکھ
رو پڑوں میں؟ہے نا یہ رونے کا دُکھ..؟؟...🔥
سونیا اور شاہ زادے کی خوشی
کون سمجھے ساتویں بونے کا دُکھ..؟؟..
رتجگے کا اضطراب اپنی جگہ
اور اُس کے رات بھر سونے کا دُکھ..
اُن حسیں پیروں کے بوسے کی خوشی
اور اپنے راستہ ہونے کا دُکھ..👌😔
ہم نے دیواروں کی خوشیاں بانٹ لیں
اور دیکھا ہی نہیں کونے کا دُکھ..😔
اس کا بوسہ گال پر سے مٹ گیا
صبح اٹھ کر ہاتھ منہ دھونے کا دُکھ..
وہ خوشی جو اور کوئی چھین لے
اپنے کاندھے پر اسے ڈھونے کا دُکھ..
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں مگر
لائنوں میں آخری ہونے کا دُکھ..

aasi-1
 

ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﻮﮞ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ
ﺗﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺗﮭﺎ

aasi-1
 

ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ
ﻟﯿﮑﻦ ﺁﻭﺍﺯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﻭﮞ گا۔۔ !

aasi-1
 

ﺍﮎ ﺷﮏ ﺳﺎ ﮬﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ
ﭘﮭﺮ ﭼﻠﺘﺎ ﺭﮨﺎ .... ﭼﻠﺘﺎ ﺭﮨﺎ .... ﭼﻠﺘﺎ ﺭﮨﺎ ﻣﯿﮟ

aasi-1
 

رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا
وہ کیوں گیاے ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا
وہ یوں گیا کہ باد صبا یاد آگئی
احساس تک بھی ہم کودلا نہیں گیا
یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آے گا
جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا
بس ایک لکیر کھینچ گیا درمیان میں
دیوار راستے میں بنا کر نہیں گیا
شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط
وہ اپنے نقش پا تو مٹا کر نہیں گیا
گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی
لگتا ہےیوں ک جیسے وہ آکر نہی گیا
تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھا اس کی یاد
جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا
رہنے دیا نا اس نے کسی کام کا مجھے
اور خاک میں بھی مجھے ملا کر نہیں گیا
شہزاد یہ گلا ہی رہا اس کی ذات سے
جاتے ہوئے کوئ گلا کرنہیں گیا