"اور پھر زندگیوں میں زہر گھول کر 😡
طاق راتوں میں معافیاں مانگتے ہیں لوگ😏
رات بھر رات کو اک رات جگایا جائے
اسے بھی تو معلوم ہو ہم پے گزرتی کیا ہے
میں نے بھی دیکھنے کی حد کر دی!!
..Ay jigar..
اور تم بھی تصویر سے باہر نہ نکلے ...



مجھے مہنگے تحفے نہیں پسند
اگلی بار جب آو تو وقت لے کر آنا
مصروف زندگی میں تیری یاد کے سوا
آتا نہیں ہے کوئی میرا حال پوچھنے
اس طرح یاد آکے بے چین نہ کیا کرو
اک یہی سزا کافی ہے پاس نہیں ہو تم
نکلےوہ لوگ میری شخصیت بیگاڑنے
کردار جن کے خود مرمت مانگتے ہیں
اپنی پہچان الگ ہے
بے شمار لوگوں میں شامل نہیں ہوتے
اپنے ہاتھوں سے کر دیا آزاد اس کو
جس پرندے میں جاں تھی میری
سارے وہم تیرے اپنے ہیں
ہم کہاں تجھے بھول پائیں گے
گاوں میں سب کچھ اپنا تھا
یارا
اک تیری خاطر شہر میں کرائے دار ہوئے بیٹھے ہیں
اپنے قدموں پے بھروسا نہیں جن کو
وہ ہم سے ٹکرانے کی بات کرتے ہیں💪🤞

