وہ محبت بھی تیری تھی وہ شرارت بھی تیری تھی. اگر کچھ بیوفائی تھی تو وہ بیوفائی بھی تیری تھی. ھم چھوڑ گئے تیرا شھر تو وہ ھدایت بھی تیری تھی. آخر کرتے تو کس سے کرتے تیری شکایت > jani < وہ شھر بھی تیرا تھا اور وہ عدالت بھی تیری تھي
کرب کے شہر میں رہ کر نہیں دیکھا تُو نے کیا گزرتی رہی ہم پر نہیں دیکھا تُو نے کانچ کا جسم لیے شہر میں پھِرنے والے دستِ حالات میں پتھر نہیں دیکھا تُو نے اے مجھے صبر کے آداب سکھانے والے جب وہ بچھڑا تھا وہ منظر نہیں دیکھا تُو نے بیکراں کیوں نہ لگیں تجھ کو یہ جوہڑ تیرے بات یہ ہے کہ سمندر نہیں دیکھا تُو نے جانے والوں کو صدائیں نہیں دیتا میں بھی تُو بھی مجھ سا ہے کہ مُڑ کر نہیں دیکھا تُو نے ؔتُو نے دیکھا ہے مقدر کا ستارہ خاور پر ستارے کا مقدر نہیں دیکھا تُو نے