چل چھوڑ دنیا کی بے رخی اے دل
وہ دیکھ قبرستان میں کتنا سکون ہے
تب بہت دیر ہو چکی ہو گی
جب تجھے ہم سمجھ میں آئیں گے
ویرانی میرے اندر کی لگتا ہے یوں جائے گی
کلمہ پڑھا جائے گا دل کی دھڑکن رک جائے گی
حسرتوں کے دفن کا سامان ہونا چاہئیے
دل کے ایک کونے میں قبرستان ہونا چاہئیے
پھر آج کوئی غزل تیرے نام نہ ہو جائے
کہیں لکھتے لکھتے شام نہ ہو جائے
کر رہے ہیں انتظار تیری محبت کا
اسی انتظار میں زندگی تمام نہ ہو جائے
تم حقیقت میں دیکھو مجھے تو گھبرا جاؤ گے
یہ اداسی تو بہت کم ہے جو تصویر میں ہے
کتنا نادان ہے وہ مجھ سے پوچھتا میری اداسی کا سبب
مجھے اداس کر کے بھی خود بھی اداس رہتا ہے
آپ کسی سے محبت تو کر سکتے ہیں لیکن
کسی کو زبردستی خود سے محبت نہیں کروا سکتے
ہم لٹا دیں گے ساری چاہت تم پر
اس شرط پر کہ جمع تفریق نہیں کرو گے
ہم اکیلے ہی کریں گے راج تم پر
کسی اور کو اس میں شریک نہیں کرو گے
خاموشی اتنی گہری تو ہونی چاہیے
کہ بے قدری کرنے والوں کی چیخیں نکل جائیں
ہم محبت کی نمائش نہیں کرتے
ہم لفظوں کی فرمائش نہیں کرتے
جسے چاہتے ہیں دل سے چاہتے ہیں
بدلے میں چاہنے کی خواہش نہیں کرتے
محبت میں جھکنا عجیب بات نہیں
چمکتا سورج بھی ڈھل جاتا ہے چاندنی کی خاطر
محبت کے بعد محبت ممکن ہے
پر ٹوٹ کر چاہنا صرف ایک بار ہوتا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain