جو ذرا کسی نے چھیڑا تو چھلک پڑیں گے آنسو
کوئی مجھ سے یہ نہ پوچھے میرا دل اداس کیوں ہے
خوبصورت سا وه اک پل تھا
پر وه میرا کل تھا
وعده كرو كہ پھر نہیں چھوڑو گے
تیرے اس وعدے پہ ہم پرانے وعدے چھوڑتے ہیں
میں مناتا ہوں جشن محفل تنہائی میں جھوم کر
مجھ سے انسانوں کی محفل میں مسکرایا نہیں جاتا
ہم لوگ سمندر کے بچھڑے ہوئے ساحل ہیں
اس پار بھی تنہائی اس پار بھی تنہائی
دیکھو نہ کتنے اداس ہیں تمہارے بنا ہم
ترس نہیں آتا تمہیں ہم کو یوں تنہا چھوڑ کر
اکیلے پن نے بگاڑی ہیں عادتیں میری
وہ لوٹ آئے تو ممکن ہے سدھر جاوں میں
ذوق تنہائی کچھ بڑھ گیا اتنا کہ
ہم نـے خود کو ہی خود سـے نکال پھینکا
آج اتنا تنہا محسوس کیا خود کو
جیسے کوئی دفنا کر چلا گیا ہو
تنہائیاں کچھ اس طرح اپنے اندر بس گئیں
ہم جہاں پہنچے ہمارے ساتھ ویرانے گئے
ویسے کہنے کو تو اپنے بہت ہیں میرے اس جہاں میں
لیکن ہر بار خود کو ہی اپنے ہونے کا احساس دلایا میں نے
تنہائی یہ نہیں ہے کہ آپ ویرانے میں ہیں
تنہائی وہ ہے جو آپ بھرے شہر میں بھی اکیلے ہیں
تنہائیوں میں سکون ہے صاحب
محفلوں میں دل ٹوٹ جاتے ہیں
کون جھانکے گا میری روح کی گہرائی میں
کون دیکھے گا میرے جسم میں ٹوٹا کیا ہے
زخم اتنے گہرے ہیں اظہار کیا کریں
ہم خود بن گئے نشانہ وار کیا کریں
ہم مر گئے مگر کھلی رہی آنکھیں
اس سے زیادہ ہم اس کا انتظار کیا کریں
غور سے دیکھ لے آنکھیں ہماری
تیرے آنے کا انتظار آج بھی کر رہی ہیں
تجھ سے تو اچھے زخم ہیں میرے
اتنی ہی تکلیف دیتے ہیں
جتنی برداشت کر سکوں
وعدے کی شرط بھی اچھی رکھی آپ نے
وعدہ وفا کریں گے اگر یاد رہ گیا تو
کسی دن ہم بھی ڈوب جائیں گے اس ڈھلتے سورج کی طرح
پھر اکثر تجھے رلائے گا یہ شام کا منظر.Allah hafiz .d d
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain