وَقُلْ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِيْنَ°
اور کہو اے میرے رب معاف کر اور رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے...
سورۃ الموءمنون ۱۱۸
جان پہچان کو گئی ہے،
پھر پلٹ کے نگاہ نہیں آئ،
تم پہ مہربان ہو گئ ہے،
🖤🖤
ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﮧ ﺳﻠﮕﺘﮯ ﮬﻮﮰ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﭘﮧ ﻣﺖ ﺟﺎ
ﭘﻠﮑﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﺮﮮ ﺑﮭﯿﮕﺘﮯ ﺍﻗﺮﺍﺭ ﺑﮩﺖ ﮨﯿﮟ
.
ﺑﮯ ﺣﺮﻑ ﻃﻠﺐ ﺍﻧﮑﻮ ﻋﻄﺎ ﮐﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ
ﻭﮦ ﯾﻮﮞ ﮐﮧ ﺳﻮﺍﻟﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﺧﻮﺩﺍﺭ ﺑﮩﺖ ﮨﯿﮟ"
🖤🖤🖤
خود غرض انسان تو سب پا کر بھی سب گنوا دیتا ہے۔۔۔۔ آپ نے اس ناول سے کیا سیکھا؟ ضرور بتائیں۔۔۔۔۔۔ ناول کا اختتام ہوا چاہتا ہے۔۔۔۔۔۔اپنی اس ادنی سی رائٹر کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیے اور سیکھنے کا عمل زندگی میں ہمیشہ جاری رکھیے۔۔۔۔۔۔
Aj silent readers bhi comnt kijiyga ..
مرضی کا اسے اختیار دینا ہی ایک مرد کی مردانگی ہے۔۔۔۔۔۔۔ میرا پیغام یہی تھا جو یقینا میرے ہر پڑھنے والے تک پہنچ گیا ہے۔۔۔۔۔ اگر آپ ایک مرد ہیں تو اپنی مردانگی کا وقار قائم رکھیے۔۔۔۔۔۔۔ اگر آپ شوہر ہیں تو یقین کیجئے آپ بہت خاص ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اپنی اس محرمہ سے وہی سلوک کیجئے جو حانی نے مینو سے کیا۔۔۔۔۔۔۔اسے عزت دی۔۔۔ ہر خوشی دی۔۔۔اسکی چاہ کا احترام کیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر آپ بیٹے ہیں یا بیٹی ہیں تو یاد رکھیے کہ محبتیں سب فانی ہیں۔۔۔۔ ماں باپ کی تربیت کا حق ادا کرنا کبھی نہ بھولیے گا۔۔۔۔۔۔ وہ جو ہمیں سیکھاتے ہیں وہ ہمارے لیے وہ سبق ہے جو اس دنیا میں موجود کسی کتاب میں درج نہیں۔۔۔۔۔اگر آپ ایک بیٹی اور بہن ہیں تو اپنے اندر وسعت اور محبت کا رنگ بھریے۔۔۔۔۔اور اگر آپ مینو جیسی ہیں تو تھوڑی خود غرض ہو جائیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن نہیں۔۔۔۔خود غرضی تو بہت بری چیز ہے ناں۔۔۔۔۔
۔۔۔ یہ واقعی اس زرخیز زمین جیسی ہے جو ہر طرح کی شدت کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔بنا آہ کیے۔۔۔۔بنا سزا دیے۔۔۔۔۔مینو تو ایک استعارہ ہے۔۔۔۔۔ایک ایسی صابر اور شاکر لڑکی جو اپنی ذات کی نفی کر کے اپنے سب پیاروں کا دامن بھر دینا چاہتی ہے۔۔۔۔اور پھر اسے اپنے اس صبر کا انعام حانی کی صورت ملتا ہے۔۔۔جو اسکا دیوانہ ہے۔۔۔۔اسکا محافظ ہے۔۔۔۔اسکی زندگی کا اجالا ہے۔۔۔ مقصد یہ تھا کہ اگر کوئی آپکے نام لگ جائے تو اسکی عزت کرنا پہلا فرض ہے۔ عورت محبت سے مزید نکھرتی ہے۔۔۔۔ضد، زبردستی، اور بے یقینی اسکا اندر خالی کر دیتے ہیں۔۔۔جسکو اللہ نے آپکی زندگی بنایا ہے، آپکا محرم بنایا ہے۔۔۔۔۔۔۔اسے بھی تو بتائیں کہ وہ واقعی آپکی زندگی ہے۔۔۔۔۔۔۔حق جمانا اور عورت پر رعب جمانا تو کوئی بڑی بات نہیں جناب۔۔۔۔اسے عزت دینا اور اسکی چاہ اور مرضی کا اسے
حرا نے مٹا دی تھیں اور وہ یہی ڈیزرو بھی کرتا تھا۔۔۔۔رہی بات دائم اور نیلم کی۔۔۔۔۔۔وہ تو ہمیشہ سے ایک دوسرے کے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہی تو اختیار تھا اپنا سب کچھ پا لینے کا بھی اور اپنا سب کچھ لٹا دینے کا بھی۔۔۔۔۔۔۔حانی ایک جذباتی انسان ہو کر بھی نہیں تھا۔۔۔اس کردار میں اس نے ایک سبق دیا ہے کہ بھلے تعلق حلال ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔۔ زبردستی جیسا ظلم اسکا حسن تباہ کر دیتا ہے۔۔۔۔وہ مینو کی دی ہر تکلیف دیکھتا بھی رہا اور جو مینو اسے دیتی رہی وہ سہتا بھی رہا۔۔۔۔۔کبھی بھی اس نے حد پار نہ کی۔۔۔۔۔ یہی تو ساری تھیم تھی جناب۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ایک شعر ہے نا کسی شاعر کا۔۔
"کہ محبت میں زبردستی کا قائل نہیں۔۔۔تم جب دل چاہے میرے ہو جانا" یہی تو محبت ہے۔۔۔۔بس راضی رہنا۔۔۔۔۔محبت تو ایک مٹھاس ہے جو روح میں رس گھولتی ہے۔۔۔۔یہ شدت پسند نہیں ہوتی۔۔۔
وہ بھی آنکھیں بند کیے اس گرفت میں تاعمر قیدی بننے پر دل و جان سے راضی تھی۔۔۔۔۔۔حانی بھی شاید یہ منظر ، یہ تاثیر، یہ محبت اور یہ اختیار اب ساری زندگی گنوانا نہیں چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو سائے سے، ڈھل گئے ہیں اختیار میں۔۔۔
یہ محبت کب آسکے گی اب شمار میں۔۔۔
ایک خوشبو ہوگیا اور دوسرا ٹھنڈی ہوا
ہر بے قراری بھی سمٹ آئی قرار میں۔۔
The end
وہ ساری محبت وہ سارا اختیار وہ سارا اقرار دوں گی جس کے آپ مستحق ہیں۔۔۔۔۔ میری زندگی بھر کی کمائی مل گئی۔۔۔۔۔اور یہی وہ کائنات ہے جو اللہ نے آپکی صورت میرے ان خالی ہاتھوں میں تھما دی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" مینو کا ایک ایک لفظ حانی کو سرشار کر گیا تھا۔۔۔ زندگی بھر کی ریاضت کا صلہ تو اسے بھی مل گیا تھا۔۔۔۔۔اسے آخر کار زندگی نے اسکے سارے اختیار لوٹا دیے تھے۔۔۔۔وہ بھر گیا تھا۔۔۔اپنے سامنے کھڑی مینو کو دیکھتا ہوا وہ آج کسی فاتخ کی طرح سرشار تھا۔۔۔۔۔کسی مقدر کے سکندر کی طرح اسکا پہلو ایک آسمان سے منور کی گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔اسکے ہاتھ قارون کے خزانے سے بھر دیے گئے تھے۔۔۔۔۔۔اسکی قسمت چاند ستاروں سے زیادہ روشن کر دی گئی تھی۔۔۔۔وہ اسے پوری شدت سے اپنے سینے میں اتار لینا چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔یہ تاثیر تو گویا زندگی کا بہت بڑا حسن تھی۔۔۔۔
اور یقین کیجئے اس سے بڑی خوشی تو ایجاد ہی نہیں ہوئی۔۔۔۔۔ حانی میں وعدہ کرتی ہوں کہ آپکو دی ہر تکلیف کو خوشی میں بدلوں گی۔۔۔۔۔۔۔ مینو آپکی ہے۔۔۔۔۔۔۔ اور مینو آپکی ہی تھی۔۔۔ازل سے۔۔۔۔میرے اس دل میں محبت کا وجود میں آنا آپکی بدولت تھا۔۔۔ آپ تک رسائی چاہنا میری زندگئ کا حاصل تھا۔۔۔۔۔۔جس قدر آپ نے میری بدولت تکلیف سہی ہے اس سے کہیں زیادہ میں نے خود کو دی تھی۔۔۔۔۔۔ لیکن آپکی محبت تو اس زرخیر مٹی کی صورت تھی جس نے میرے مزاج کے ہر موسم کو اپنے اندر اتار لیا۔۔۔۔۔حانی آپ میرا عشق ہیں۔۔۔۔۔۔ آپ کو جتنی بھی تکلیف دے بیٹھی ہوں وہ سب کہیں نہ کہیں آپکو اور دانیہ کو ایک ساتھ کرنے کی کوشش میں دی ہیں۔۔۔۔ورنہ آپکو ایک کانٹا بھی چھبنے نہ دیتی۔۔۔۔ آپ کی تکلیف میں کبھی نہیں بھولوں گی۔۔۔۔۔۔ اور آپکو وہ سارا مان، وہ ساری محبت
اسکے دونوں ہاتھ تھامے وہ بھی حانی کو دیکھ رہی تھی۔۔گویا اب وہ ساری زندگی یہی منظر دیکھنا چاہتی ہو۔۔۔
"مجھے خود سے اب کبھی دور مت کرنا۔ تم ابھی تک میرے جذبات کی شدت سے پوری طرح واقف نہیں۔۔۔۔۔ کاش حانی اپنا دل دیکھا سکتا۔۔۔۔۔۔ جس میں تمہارا عکس ہے۔۔۔۔۔ اپنی روح دیکھا سکتا جس پر تمہارا وجود درج ہے۔۔۔۔۔۔اور پتا نہیں کیا کیا کہنا تھا مگر سب بھول گیا" اب وہ پھر سے اپنی دیوانگی لیے اسکے سامنے تھا۔۔اور وہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک اٹھی تھی۔۔۔
"آئی لوووو حانی۔۔۔میں نے بھی آپ سے ساری کی ساری محبت کر لی۔۔۔۔ آپ کچھ مت کہیں۔۔۔۔ مینو آپکی یہ دیوانگی سمجھ گئی ہے۔۔۔۔۔آپکی محبت کا ثبوت آپ خود ہیں۔۔۔۔میرے حانی۔۔۔۔۔۔ یہ احساس مجھے نئی زندگی دے گیا ہے۔۔۔۔آپ کو چاہنا آپکو دیکھنا۔۔۔۔آپ تک آنا۔۔۔۔آپکو محسوس کرنا صرف مینو کی قسمت میں درج ہے
"حانی مجھے ڈر لگ رہا آپ سے" اب تو وہ خوفزدہ سی تھی اور حانی کا قہقہہ بلند ہوا۔۔۔۔۔۔اس معصومیت پر وہ دل سے فدا ہوا تھا۔۔۔۔۔حانی آگے بڑھا اور اسے ایک بازو سے خود کے قریب کرتے ہوئے اسے فوکس کر چکا تھا۔۔۔
"ڈرنا بھی چاہیے ویسے۔۔۔۔ کیونکہ بہت ظلم کر چکی ہو اس دیوانے پر۔۔۔۔" اسکی تھمی سانس کو سننا اسے لطف دے رہا تھا۔۔۔پھر جیسے وہ اسکی پیشانی پر اپنی محبت کا لمس عطا کیے اسے خود سے لگا چکا تھا۔۔۔۔۔۔وہ بھی آج اس حفاظت میں شادماں تھی۔۔۔۔
"میں نہیں جانتا مینو کہ رب کو میری کیا ادا پسند آئی جو اس نے تمہیں میرے حوالے کر دیا۔۔۔۔۔۔ بہت تڑپا ہوں۔۔۔۔۔ پل پل۔۔ جب تمہیں خود سے اپنی رسائی سے دور دیکھتا تھا تو دل کٹ جاتا تھا۔۔۔۔۔تمہارے بنا یہ حانی بلکل ادھورا ہے۔۔۔۔۔ تم ہو تو میں ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔" اسے خود سے الگ کیے اب وہ اسکے روبرو تھا۔۔۔
افففف کوئی سوچ سکتا تھا کہ یہ ظالم چڑئیل مجھے یعنی حنوط مرتضی کو رلائے گی۔۔۔۔۔۔۔ ایک ایک آنسو کا بدلا لوں گا تم سے" آخری بات پر وہ اسکی گال پکڑے شرارت سے بولا۔۔۔اور وہ تو بس ایموشنل ہونے کو تیار بیٹھی تھیں۔۔۔۔۔
❤"آج لے لیجئے حصار میں۔۔۔ دم نکلتا ہے تو نکلنے دیں
مدت سے سانس ساکت ہے۔۔۔آج اسکو زرا مچلنے دیں۔"❤
"اب نہیں رلاوں گی حانی۔۔۔۔ مجھے معاف کر دیں پلیز۔۔۔ جانتی ہوں بہت بری ہوں" اس سے پہلے کے وہ رونا ڈالتی ، حانی اسے خود سے لگائے باقاعدہ گما چکا تھا۔۔۔
"آج تم روئی تو بس آھو۔۔۔۔۔" دو تین بار گما کر وہ اسے اپنے حصار سے آزاد کیے ہنسا۔۔۔۔
"یہ آھو کیا ہوتا ہے۔۔۔۔ آپ مجھے مشکوک کیوں لگ رہے؟" اب تو حانی نے بمشکل ہنسی روکی۔۔۔
"کیوں کہ آج میں لگ ہی نہیں رہا بلکے واقعی ہوں"شرارتی ہنسی ہنستا اب وہ اسے گھبرائی سئ دیکھ کر مسکرایا۔۔۔
افففف میں کیسے بتاوں کہ وہ لفظ ہی نہیں بنے جن میں یہ غلام کچھ کہنے کی جسارت کرے" مینو کا وہئ ہاتھ دیوانگی سے ہونٹوں سے لگائے وہ سرشاری لیے بولا۔۔۔اور آج تو وہ حانی کی ہر ادا پر بس مسکرانا چاہتی تھی۔۔۔۔۔
"میری جان ہو تم۔۔میرا سب کچھ۔جانتی ہو مینو میں تو ایک مدت تک اس کو یک طرفہ سمجھتا رہا۔۔۔ اس تکلیف کی آنچ تم تک نہیں آنے دی۔۔۔لیکن جب مجھے پتا چلا کہ میرا یہ جذبہ یکطرفہ نہیں تو یقین کرو میری جان پے بن آئی تھی۔ کبھی بھی وہ اذیت تمہیں نہیں دینی چاہی جو میں نے سہی۔ آج بھی اگر تمہارے دل میں یہ نہ ہوتا تو میں تمہیں کبھی اپنی اس یکطرفہ دیوانگی کا پتا نہ چلنے دیتا۔۔۔۔اففففف مجھے سمجھ ہیں آرہی کیا کیا کہوں اور کیا کیا نہیں۔۔" وہ اسے واقعی دیوانہ لگ رہا تھا۔۔۔پھر جیسے یک دم حانی سنجیدہ ہوا۔۔۔۔۔
"ویسے بہت رلایا ہے تم نے اس فولادی شیر خوان کو۔۔۔۔۔۔
اور وہ واقعی ایک ساحرہ تھی۔۔۔۔۔۔۔ حانی کوٹ بازو پر دھرے اب بڑے تجسس سے مینو کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ظالم تو وہ آج بھی تھی۔۔۔۔حانی کو گرانے کے سب ہتھیار اسکے پاس موجود تھے۔۔۔۔۔۔وہ خود بخود قریب آیا۔۔۔۔۔آج تو بنا کہے وہ مڑ کر اسکے روبرو ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔حانی کو اسکا یہ انداز بہت ہی اچھا لگا تھا۔۔۔۔۔کوٹ ڈریسنگ ٹیبل پر رکھتا ہوا اپنے دونوں ہاتھوں سے وہ اسکی بازو تھامے اسکے روبرو کھڑا تھا۔۔۔۔۔وہ بھی آج بنا سر جھکائے اپنے سامنے اپنی زندگی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
"فائنلی۔۔۔۔۔۔ میرے سامنے میری زندگی کی سب سے خوبصورت حقیقت کھڑی ہے۔۔۔۔یہ فیلنگ میں چاہ کر بھی نہیں بتا سکتا۔۔۔ میرے دل پر ہاتھ رکھو مینو" وہ اسکی یک دم دیوانگی پر مسکرائی۔۔۔۔۔وہ اسکا ہاتھ اپنے دل پر رکھے سنجیدہ تھا۔۔۔۔۔مینو نے حانی کو دیکھا۔۔۔۔
"یہ اس دل کی حرکت۔۔۔۔۔اسکی وجہ تم ہو مینو۔
نیلم نے گھبرائی نظروں سے دائم کو دیکھا جو اب شدید سنجیدہ تھا اور وہ اسے کب ایسا رہنے دینے والی تھی۔۔۔
"ویسے کم تھے لیکن اب تو تم والڈ کے بہترین چھچھورے لگ رہے ہو" منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے ہنستا دیکھ کر وہ بھی مسکرایا تھا۔ پھر جیسے وہ دونوں ہی دلکش سی ہنسی لیے تھے۔۔۔۔ایک دوسرے کے ہو جانے کی خوشی تھی جو انکے چہروں پر تھی۔۔۔۔ایک دوسرے کو دلنیشن مسکراہٹ دیتے ہوئے اب وہ اپنی سلطنت کی سمت بڑھ گئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔محبت تو انکی کبھی بھی کسی اظہار کی محتاج نہ تھی۔۔۔۔۔۔ایک دوسرے کا ساتھ جیسے اندر تک نہال کر گیا تھا ۔۔۔۔
◇◇◇
وہ کمرے میں آیا تو وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی خود کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔کیا وہ واقعی اتنی خوبصورت تھی۔۔۔۔۔۔ نہیں۔۔۔ یہ سب تو اس خوشی کا رنگ تھا جو اسے حانی کی صورت عطا ہوئی تھی۔۔۔۔مینو نے دوپٹہ کندھے پر ڈال رکھا تھا۔۔۔۔۔
یہاں منڈلاتے دیکھائی یا سنائی بھی دیے ناں تو۔۔۔۔" اب تو دائم بھی ہنسا تھا ۔۔۔حانی کمرے کی طرف چلا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔دائم صاحب۔۔۔۔ آگیا تھا آپکا وقت۔۔۔۔
"دائم کی کلاس لو گی تم؟" دائم کو اب اپنی طرف فل سنجیدگی سے دیکھتی ہوئی وہ گڑبڑا چکی تھی۔۔۔۔۔
"وہ تو مزاق تھا نا۔۔۔۔ دیکھو ایسے چھچھورے مت بنو نہیں تو بہت مار کھاو گے۔ پھر سب تمہیں جورو کا غلام کہہ کر پکاریں گے۔۔ گھر کے کام۔۔۔ یہاں تک کے میرے سارے کپڑے بھی تم پریس کرو گے ۔۔۔۔۔۔۔" کیا نیک خیالات تھے نیلم کے۔اس سے پہلے کے وہ مزید بولتی۔۔وہ اسکی بازو پکڑے خود کی طرف کھینچ چکا تھا۔۔۔۔۔آج سچ میں نیلم کی بھی سانس تھم گئی تھی۔۔۔۔۔۔
"میں تو بس ان آنکھوں سے ہمکلام ہونا پسند کروں گا۔۔۔ اس پری رخ کا ہونا چاہوں گا۔۔۔۔۔۔ ساری زندگی یہ اسیری خود پر فرض رکھوں گا"
حانی کی مسکین شکل دیکھے اب وہ دونوں دانت نکال چکے تھے۔
"دراصل ہم نے نا مینو کو اغوا کر لیا ہے۔۔۔۔ اسکی فرمائش تھی کہ اسے ہماری مزید سیکورٹی درکار ہے" اب تو حانی تھا اور بچارے کا لٹکا ہوا منہ۔۔۔۔۔۔نیلم نے بڑے مزے سے کہا۔۔۔۔
"نہیں ہمیں نہیں لینی تم ظالموں کی سیکورٹی۔۔۔۔۔۔ مجھے شرافت سے میری مینو دے دو نہیں تو میں تم لوگوں کے کمرے میں چوہے چھوڑ دوں گا" اب تو دائم تھا اور اسکی نان سٹاپ ہنسی۔۔۔
"ھائےےےے میرے پیارے بھائی۔۔۔ ریلکس ہو جائیں۔۔۔وہ اندر ہی ہے۔۔۔۔۔ اس دائم کی تو میں کلاس لیتی۔۔۔آپ جائیں آرام سے" اب تو دائم نے منہ کھولے ایک نظر نیلم کی دلیری کی جانب دیکھا اور ایک نظر حانی کے چہرے پر چمکتی فاتحانہ مسکراہٹ پر۔۔۔۔۔بچارا مسکین صورت بنائے رہ گیا۔۔۔۔اب تو حانی کا قہقہہ بلند ہوا تھا۔۔۔۔
"جاو تم لوگ بھی ریسٹ کرو۔۔۔۔۔۔
دائم اور نیلم تو آج ہی اپنے پورے موڈ میں تھے۔۔۔
"کیوں جی۔۔۔۔ ہم اپنا حق کیوں نہ لیں۔۔۔۔دلہا ہونگے آپ اپنے کمرے میں" دائم کے کہنے کی دیر تھی کہ حانی اسے ہنستے ہوئے دبوچ چکا تھا۔۔
"چلو بیٹا یہ تو وہی حساب ہے کہ نہ جیئیں گے نا جینے دیں گے" حانی اب کوٹ کی جیب سے شرارت سے کہتا والٹ نکال رہا تھا۔
"ھاھا بہت تیز نہیں ہو گئے حانی بھائی آپ" اب تو دائم نے باقاعدہ آنکھ ماری تھی۔۔۔
"کیا کروں۔۔۔ ہونا پڑتا ہے یار" حانی تو اب والٹ بڑھا رہا تھا جو فٹ نیلم نے لے لیا تھا جو ابھی بھی لہنگے میں تھی۔۔بس دوپٹہ سر سے اتار کر اس نے کندھوں پر پھیلا رکھا تھا۔۔۔
"او ہیلو کہاں؟" دائم تو آج اس سے پٹنے والے کام کر رہا تھا۔۔۔۔جونہی وہ اندر جانے کے لیے مڑا تو دائم دوبارہ روک چکا تھا۔۔۔
"کیا ہے ظالمو۔۔۔اب جانے بھی دو۔"
دانیہ نے سر آذان کے سینے پر رکھ دیا کہ گویا یہ اشارہ تھا کہ وہ بھی اللہ کی اس رضا میں پورے دل سے راضی ہے۔۔۔۔
"مجھے سمجھنے کے لیے بہت شکریہ آذان۔۔۔ مجھے بھی یہ نیلی آنکھوں والا شہزادہ آج سے بہت عزیز ہے۔۔۔۔۔ میری زندگی اس نکاح کے بعد تم سے جڑھ گئی ہے۔۔۔اور میری دعا ہے یہ دل بھی اب تم سے ہی جڑھ جائے" وہ اپنی بازو پھیلائے دانیہ کے اس خوبصورت سے اقرار پر مسکرایا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر منظر جیسے مسکرایا تھا۔۔۔ کیونکہ خوشی کا وقت آیا تھا۔۔۔۔۔۔۔مرہم اور تلافی کا کام مکمل ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سب بہت ہی دلکش سا ہو گیا تھا۔۔۔۔
◇◇◇
"ویسے شرم و لحاظ تو ہے ہی نہیں تم دونوں میں۔۔۔ آج تو بخش دیتے مجھے ۔۔۔۔"حانی کوٹ ہاتھ پر دھرے بڑے ہی غرور سے کمرے کی سمت بڑھا مگر سامنے ہی دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے نیلم اور دائم کو دیکھ کر بڑی بیچارگی سے بولا تھا۔۔۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain