کبھی تو ختم ہوں گی یہ اداسیاں یہ تنہائیاں
اک دن تو اچھا ہو گا چار دن کی زندگی میں
کبھی تو ختم ہوں گی یہ اداسیاں یہ تنہائیاں
اک دن تو اچھا ہو گا چار دن کی زندگی میں
: نصیحتیں ہمیں کرتے ہیں ترکِ اُلفت کی
یہ خیر خواہ ہمارے کدھر سے آنکلے💔
جن سے تم مل کر غرور کرتے ہو وه ہم سے ملنے کو ترستے ہیں
جن سے تم مل کر غرور کرتے ہو وه ہم سے ملنے کو ترستے ہیں
ہم پیدا ہی اس خاندان میں ہوئے ہیں جس کا نہ تو دل کمزور ہے. اور نہ ہی خون.
ہم تو درد لیکر بھی یاد کرتے ہیں
لوگ درد دے کر بھی بھول جاتے ہیں
تمہارے کہیں اور مصروف ہونے سے صبر تو آجاتا ہے پر نیند نہیں آتی 😥😥😥
وہ ملے گا تو اس سے پوچھوں گی فراز کس کو آباد کیا مجھ کو برباد کرنے کے بعد