طنابِ کرب نہ__ خارِ ملال کھینچتا ھے
وہ اب چھوۓ بھی تو لگتا ھے کھال کھینچتا ھے..
خزاں کے ہاتھ لگوں یا_ تمہاری زلفوں کے
وہ سرخ پھول ہوں جس کو زوال کھینچتا ھے..
تمہارا ہجر_ کسی شرٹ کے بٹن کی طرح
کبھی کبھی میرے سینے کے بال کھینچتا ھے..
میاں_ بعد میں بنتا ھے زخم چہرے کا
یہ عشق پہلے محبت سے گال کھینچتا ہے










وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو
ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو
یہ کناروں سے کھیلنے والے
ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو
بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے
ہم بتائیں تو کیا تماشا ہو
آج ہم بھی تری وفاؤں پر
مسکرائیں تو کیا تماشا ہو
وقت کی چند ساعتیں ساغرؔ
لوٹ آئیں تو کیا تماشا ہو
تیری صورت جو اتفاق سے ہم
بھول جائیں تو کیا تماشا ہو
🔥
کیا عشق تھا جو باعث رسوائی بن گیا
یارو تمام شہر تماشائی بن گیا
بن مانگے مل گئے مری آنکھوں کو رت جگے
میں جب سے ایک چاند کا شیدائی بن گیا
دیکھا جو اس کا دست حنائی قریب سے
احساس گونجتی ہوئی شہنائی بن گیا
برہم ہوا تھا میری کسی بات پر کوئی
وہ حادثہ ہی وجہ شناسائی بن گیا
پایا نہ جب کسی میں بھی آوارگی کا شوق
صحرا سمٹ کے گوشۂ تنہائی بن گیا
تھا بے قرار وہ مرے آنے سے پیشتر
دیکھا مجھے تو پیکر دانائی بن گیا
کرتا رہا جو روز مجھے اس سے بد گماں
وہ شخص بھی اب اس کا تمنائی بن گیا
وہ تیری بھی تو پہلی محبت نہ تھی قتیلؔ
پھر کیا ہوا اگر کوئی ہرجائی بن گیا







submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain