مانی ہزار منتیں رد نہ ہوئی بلائے دل درد کچھ اور بڑھ گیا میں نے جو کی دوائے دل میری طرح خدا کرے تیرا کسی پے آئے دل تو بھی جگر کو تھام کہ کہتا پھرے کے ہائےدل غنچہ سمجھ کے لے لیا چُٹکی سے یوں مسل دیا ان کا تو اک کھیل تھا لُٹ گیا میرا ہائے دل روندو نہ میری قبر کو اس میں دبی ہیں حسرتیں رکھنا قدم سنبھال کر دیکھو کُچل نہ جائے دل عاشقِ نامراد کی قبر پہ تھا لکھا ہوا . جس کو ہو زندگی عزیز وہ نہ کہیں لگائے دل پوچھتے کیا ہو میرے غم ملتے ہیں بے وفا صنم چھوڑو بُتوں کی دوستی دیتا یہی ہے رائے دل داغ دہلوی
محبت محتاجِ بیاں الفاظ نہیں یہ دو چار روز کی بات نہیں محبت محض نام احساس نہیں یہ فقط ہیر رانجھا کی داستان نہیں محبت محبوب سے ملن کا نام نہیں محبت جسموں کی پہچان نہیں محبت اگر نہیں تو کچھ نہیں محبت جس دل میں نہیں وہ دل دل نہیں محبت اگر جینا نہ سیکھاۓ محبت اگر موت تک نہ لے جاۓ وہ محبت کیا خاک محبت کہلاۓ محبت تو صفتِ خدا ہے جسے سمجھنا آسان نہیں تبھی تو محبت محتاجِ بیاں الفاظ نہیں یہ دو چار روز کی بات نہیں alzi