قصہِ غم ..... دلِ کافر کا سناتے کس کو
اجنبی شہر کا ہر شخص تو مومن ٹھہرا
اتنی کیوں سکھائی جا رہی ہے زندگی
ہمیں کونسا یہاں صدیاں گزارنی ہیں
جو بھی گزرا ھے دل کے رستے سے
ہر بشر دل کو............لو ٹنے و ا لا
خواب ، دل ، آئینہ ، ترے وعدے
جو ملا ھم کو......... ٹو ٹنے و ا لا
اسے تو کھو دیا اب نجانے کس کو کھونا ہے
لکیروں میں جدائی کی علامت اب بھی باقی ہے
اپنی نیکی چھپانا آپ کی سوچ کا امتحان اور دوسروں کے گناہ چھپانا آپ کے کردار کا امتحان ہے۔
شہر میں کس سے سخن رکھیے کدھر کو چلیے
اتنی تنہائی تو گھر میں بھی ہے گھر کو چلیے
نصیر ترابی
آنکھیں بھی وھی ھیں ، دریچہ بھی وھی ھے
اور سوچ کے آنگن میں ، اُترتا بھی وھی ھے
جس نے میرے جذبوں کی صداقت کو نہ جانا
اب میری رفاقت کو ترستا بھی وھی ھے۔
جو کچھ بھی کہا تھا میری تنہائی نے تجھ سے
اِس شہر کی دیوار پہ لکھا بھی وھی ھے
وہ جس نے دیے مجھ کو محبت کے خزانے
بادل کی طرح آنکھ سے برستا بھی وھی ھے.
چراغ جلتے رہیں یا ھوا ٹھہر جائے
تیری نگاہ پہ ہر سلسلہ ٹھہر جائے
کسی کا ساتھ ملے اور اس طرح امجد
کہ وقت چلتا رہے اور راستہ ٹھہر جائے!
امجد اسلام امجد
ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں
میرے نغمات کو انداز نوا یاد نہیں
میں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں
میں نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی عہد وفا یاد نہیں
کیسے بھر آئیں سر شام کسی کی آنکھیں
کیسے تھرائی چراغوں کی ضیا یاد نہیں
صرف دھندلائے ستاروں کی چمک دیکھی ہے
کب ہوا کون ہوا کس سے خفا یاد نہیں
زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیں
محبت کے کمرے میں ایک کھڑکی خوش فہمیوں کے جزیرے کی طرح کھلتی ہے اور اس منظر کو سب حقیقت سمجھتے ہیں!
عجیب لمس ہے اسکا , مری ہتھیلی پر!
وہ دل بناتا ہے اور دل دھڑکنے لگتا ہے
💞 کبھی یاد آؤں تو پوچھنا 💞
💞 ذرا اپنی فرصت شام سے 💞
💞 کسے عشق تھا تیری ذات سے 💞
💞 کیسے پیار تھا تیرے نام سے 💞
💞 ذرا یاد کر کہ وہ کون تھا 💞
💞 جو کبھی تجھے بھی عزیز تھا 💞
💞 وہ جو جی اٹھی تیرے نام سے 💞
💞 وہ جو مر مٹی تیرے نام سے 💞
💞 ہمیں بے رخی کا نہیں گلہ 💞
💞 کہ یہی وفاؤں کا ہے صلہ 💞
💞 مگر ایسا جرم تھا کون سا ? 💞
💞 گئے ہم دعا سلام سے 💞
💞 کبھی یاد آؤں تو پوچھنا 💞
💞 ذرا اپنی فرصت شام سے 💞
""؟چهوڑ دیا ہم نے اس کے دیدار کا شوق ہمیشہ کے لیے
،.جسے محبت کی قدر نہ ہو اسے مڑ مڑ کر کیا دیکهنا.،.:"؟
افسوس تو کم ہوتا، گر ساتھ ذرا چلتے
تا عمر کے وعدے پر دوگام نہ تم آئے
شفیق خلشؔ
جسکی جھنکار میں دل کا آرام تھا۔۔۔وہ تیرا نام تھا
میرے ہونٹوں پہ رقصاں جو اک نام تھا۔۔۔وہ تیرا نام تھا
تہمتیں مجھ پہ آتی رہی ہیں کئی، ایک سے اک نئی،
خوبصورت مگر جو اک الزام تھا۔۔۔وہ تیرا نام تھا
دوست جتنے تھے نا آشنا ہوگئے، پارسا ہوگئے،
ساتھ میرے جو رسوا سرِ عام تھا۔۔۔وہ تیرا نام تھا
مجھ پہ قسمت رہی ہمیشہ مہرباں، دے دیا سارا جہاں،
پر جو سب سے بڑا ایک انعام تھا۔۔۔وہ تیرا نام تھا۔
تمھارے پوچھ لینے سے نہ جی اٹھتے نہ مر جاتے
عیادت رسم دنیا تھی چلے آتے تو کیا ہوتا ۔!!
دعا ہے کے وہ لوٹ آئے
خدا کرے میں نا مِلوں اُسے
چلنے کا خوصلہ نہیں رکنا محال کردیا💘
عشق کی اس سفر نے تو ہمکو مجبور کردیا💘
تجھے مرض ہو تو ایسا ہو، جو دنیا میں لاعلاج ہو
تیری موت تیرا شباب ہو، تو تڑپ تڑپ کے جیا کرے
تیرے سامنے تیرا گھر جلے، تیرا بس چلے نہ بجھا سکے
تیرے منہ سے نکلے یہی دعا کہ نہ گھر کسی کا جلا کرے
تجھے میرے ہی سے خلش رہے، تجھے میری ہی تپش رہے
جیسے تو نے میرا جلایا دل، ویسے تیرا بھی دل جلا کرے
جو کسی کے دل کو دکھائے گا، وہ ضرر ضرور اٹھائے گا
وہ سزا زمانے سے پائے گا، جو کسی سے مل کر دغا کرے
تیرا شوق مجھ سے ہو پیکرانہ، تیری آرزوئیں بھی ہوں جوان
مگر عین عہدِ بہار میں، لٹے باغ تیرا خدا کرے
خدا کرے آئے وہ بھی دن، تجھے چین آئے نہ مجھ بن
تو گلے ملے، میں پرے ہٹوں، میری منتیں تو کیا کرے
(جگر مراد آبادی)
یہ دعا ہے آتشِ عشق میں تو بھی میری طرح جلا کرے
نہ نصیب ہو تجھے ہنسنا، تیرے دل میں درد اٹھا کرے
زلفیں کھولے اور چشم تر، تیرے لب پہ نالۂ سوزگر
تو میری تلاش میں دربدر لئے دل کو اپنے پھرا کرے
تو بھی چوٹ کھائے او بے وفا، آئے دل دکھانے کا پھر مزا
کرے آہ و زاریاں درد، مجھے بے وفا تو کہا کرے
رہے نامراد رقیب تو، نہ خدا دکھائے تجھے خوشیاں
نہ نصیب شربت دل ہو، سدا زہرِ غم تو پیا کرے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain