ایک میان میں دو تلواریں نہیں ہو سکتیں ۔ بالکل اسی طرح ایک جسم میں انا اور عاجزی نہیں رہ سکتی ۔ انا رہے گی تو انسان ظالم ہوگا ۔ عاجزی رہے گے تو انسان اشرف المخلوقات ہوگا ۔ انا رہے گی تو انسان دوسروں کو مارے گا عاجزی رہے گی تو انسان دوسروں کو زندہ رہنے کا جواز دے گا ۔ انا رہے گے خدا محجوب رہے گا عاجزی آئے گی تو اللہ کا حجاب بھی کسی قدر انسان سے دور ہوگا ۔ فقیری ، جوگ ، درویشی نام ہی عاجزی کا ہے اور عاجزی تب تک آ نہیں سکتی جب تک کسی سے محبت نہ ہو بات یہیں ختم ہوتی ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنا ہے تو اللہ ہی کے لیے ہر کسی سے محبت کیجیے