میں چھوٹی سی ایک بچی تھی
تیرے انگلی تھام کے سوتی تھی
تو دور نظر سے ہوتی تھی
میں آنسو آنسو روتی تھی
خوابوں کا ایک روشن بستہ
تو روز مجھے پہناتی تھی
جب ڈرتی تھی میں راتوں کو
تو اپنے ساتھ سلاتی تھی
ماں تو نے کتنے برسوں تک
اس پھول کو سینچا ہاتھوں سے
جیوں کے گہری بھیدوں کو
میں سمجھتی تیرے باتوں سے
میں تیری یاد کے تکیے پر
اب بھی رات کو سوتی ہوں
ماں میں ایک چھوٹی سی بچی ہوں
تیری یاد میں اب بھی روتی ہوں 😢
بسم اللہ سے ابتدا ہے میری ❤
صدا خوش رہو یہ دعا ہے میری ❤
!لے رہی تھی محبت کی چادر عشق بازار سے
!ہجوم سے آواز آئی
!اے اجنبی
کفن بھی لیتے جانا اکثر یار بےوفا
!ہوتے ہیں
!میں نے رب سے پوچھا
وہ چھوڑ گیا مجھے اس کی کیا مجبوری تھی!
!رب نے کہا
اس میں نہ قصور تیرا نہ غلطی اس کی تھی
میں نے یہ کہانی لکھی ہی ادھوری تھی
میرے دل کی مسجد میں جب بھی تیری یادوں کی اذان ہوتی ہے
( اے ماں )
میں اپنے ہی آنسو سے وضو کر کے تیرے جینے کی دعا کرتی ہوں
🤲
قیمت پانی کی نہیں پیاس کی ہوتی ہے
قیمت موت کی نہیں سانس کی ہوتی ہے
پیار تو بہت ہوتا ہے دنیا میں
قیمت پیار کی نہیں اعتبار کی ہوتی ہے
پہ راشنکوپ بدے سورے کم
راقیبہ واحلہ دے زما یار نہ لاسونہ
دوسرا نیم پردے کے زمانے میں پیدا ہوا تو تیری آدھی لاج رکھ لی
جبکہ تیسرا جو مکمل بےپردگی کے زمانے میں پیدا ہوا تو وہ مکمل طور پر تیرا عزت کا پردہ اتارنے گیا ہے
حاصل کلام
پردہ عورت کا فطری تقاضا ہے حالق کی طرف سے قاعدہ بھی ہے
عورت اپنے بال بکھیرے رونا پیٹنا شروع کردیتی ہے
پہلے بڑا بیٹا آتا ہے ۔ رونے کا سبب پوچھتا ہے
کہتی ہے تیرے باپ نے مارا ہے
بڑا بیٹا ماں کو سمجھاتا ہے کہ اگر مارا ہے تو کوئی بات نہیں وہ آپ سے محبت بھی تو کرتے ہیں آپ کا خیال رکھتے ہیں ۔
وہ سمجھا بجھا کر چلا جاتا ہے
عورت پھر سے رونے کی ایکٹنگ کرتی ہے اور منجھلے بیٹے کو بلا کر بتاتی ہے کہ تیرے باپ نے مجھے مارا
منجھلا بیٹا کو غصہ آتا ہے وہ باپ کو برا بھلا کہتے ہوئے ماں کو سمجھا بجھا کر چپ کروا کر چلا جاتا ہے
آخر کار عورت یہی ڈرامہ چھوٹے بیٹے کے سامنے کرتی ہے
چھوٹا بیٹا تو غصہ سے آگ بگولہ ہوجاتا ہے اور زور زور سے گالیاں بکتے ہوئے ڈنڈا اٹھاتا ہے اور کہتا ہے کہ ابھی باپ کی خبر لیتا ہوں
پھر عورت شوہر کو بلا کر بولتی ہے
کہ پہلا میرے پردے کے وقت پیدا ہوا تو اس نے تیرا پردہ رکھا
ایک دن یونہی بیٹھے بیٹھے شوہر ہنسنے لگتا ہے
بیوی سبب پوچتی ہے
تو کہتا ہے بڑا تو پردہ پردہ کرتی تھی آخر
کار تیرا پردہ ختم ہو گیا کیا فرق پڑا پردہ اور بےپردگی کا
زندگی تو اب ویسے بھی گزر رہی ہے
وہ بولتی ہے کہ تم ساتھ والے کمرے میں چھپ جاؤ میں تمہیں پردگی اور بےپردگی کا فرق سمجھاتی ہوں
شوہر کمرے میں چھپ جاتا ہے
ایک گاؤں میں ایک باپردہ خاتون رہتی تھیں
جن کی ڈیمانڈ تھی کہ شادی اس سے کریں گی جو انہیں باپردہ رکھے گا
ایک نوجوان اس شرط پر نکاح کے لیے رضامند ہوجاتا ہے
دونوں کی شادی ہوجاتی ہے ۔ وقت گذرتا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک بیٹا ہوجاتا ہے ۔
ایک دن شوہر کہتا ہے کہ میں سارا دن کھیتوں میں کام کرتا ہوں ۔ کھانے کے لیے مجھے گھر آنا پڑتا ہے جس سے وقت کا ضیاع ہوتا ہے تم مجھے کھانا کھیتوں میں پہنچادیا کرو
بیوی راضی ہوجاتی ہے ۔۔
وقت گذرتے گذرتے ایک اور بیٹا ہوجاتا ہے
جس پر شوہر کہتا ہے کہ اب گذارا مشکل ہے تمہیں میرے ساتھ کھیتوں میں ہاتھ بٹانا پڑے گا
یوں وہ باپردگی سے نیم پردے تک پہنچ جاتی ہے
اور تیسرے بیٹے کی پیدائش پر اس کا شوہر مکمل بے پردگی تک لے آتا ہے
وقت گذرتا رہتا ہے یہاں تک اولاد جوان ہوجاتی ہے
گول روٹی
پریشانی اس کے چہرے سے عیاں تھی . شادی كے چند دن بعد ہی آج تیسری مرتبہ روٹیاں گول نہیں بنی تھیں۔ اسے یقین تھا كے آج اس کی خیر نہیں۔
کھانے كے دوران اس کی ساس نے اسے دیکھا ، اور پھر اس كے کانوں میں انکی شفقت بھری آواز آئی،
"بیٹی ، کوئی بات نہیں۔ گول روٹیاں، بہو كے اچھے کردار اور ماں باپ کی بہترین تربیت اور تہذیب سے بڑھ کر نہیں ۔
پِھر ، کھانے میں نخرے اور نا پسندیدگی ہمارے دین کا طریقہ نہیں . کوئی بات نہیں ، تمہارا اپنا گھر ہے ، سیکھ جاؤگی، آؤ كھانا کھائیں۔"
کوئی انسان اپنے جگر کا ٹکڑا کسی کو ایسے نہیں دیتا دوسروں کی بیٹیوں کو اپنی بیٹی سمجھیں کہ آپ کی اپنی بیٹی دوسرے گھر خوش رہے

ﮐﻞ ﺗﮏ ﺗﻮ ﺁﺷﻨﺎ ﺗﮭﮯ ، ﻣﮕﺮ ﺁﺝ ﻏﯿﺮ ﮨﻮ
ﺩﻭ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻣﺰﺍﺝ ﮨﯿﮟ ، ﺁﮔﮯ ﮐﯽ ﺧﯿﺮ ﮨﻮ
ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﭘﮧ ﻣﺪﻋﻮ ﺗﮭﺎ
ﺟﺐ ﻭﮦ ﮨﻮﭨﻞ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺩﻭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮨﯿﮟ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ
1 ﺩﻟﮩﻦ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﺍﺭ
2 ﺩﻭﻟﮩﺎ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﺍﺭ
ﺍﺳﮯ ﮨﻨﺴﯽ ﺁﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻟﮩﺎ ﮐﮯ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﺍﺭ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺳﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺁﮔﮯ ﭘﮭﺮ ﺩﻭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﮯ
1 ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ
2 ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ
ﻣﺰﯾﺪ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﻤﺎﺷﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺳﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺁﮔﮯ ﭘﮭﺮ ﺩﻭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺗﮭﮯ
1 ﺟﻮ ﺗﺤﻔﮧ ﻟﯿﮑﺮ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ
2 ﺟﻮ ﺑﻨﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﮐﮯ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﮨﻨﺲ ﮨﻨﺲ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﺮﺍ ﺣﺎﻝ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺑﻨﺎ ﺗﺤﻔﮯ ﮐﮯ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺳﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﮨﻨﺴﯽ ﺭﮎ ﮔﺌﯽ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺏ ﻭﮦ ﭘﮭﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ
😁 😁😁 😁😁 😁 😁
جنازہ رہبری کرتا ہے پیچھے چلنے والوں کی انہیں وہ راستہ دکھاتا ہے جو وہ بھول بیٹھے ہیں
اگر زندگی رہی تو ہمیشہ تجھے ہی یاد کرتے رہنگے
بھول گئے تو سمجھ لینا خدا نے ہمیں یاد کر لیا💔
یہ وعدہ ہے تم سے پیار ہمارا کبھی کم نہ ہوگا ❤
خوشیوں سے بھر دونگی زندگی اور کوئی غم نہ ہوگا ❤
ہم یہ پیار آخری سانس تک نبھائیں گے ❤
ہمیں کوئی جدا کر پائے اتنا کسی میں دم نہ ہوگا ❤
تیرے لئے جان دینا میرے لئے مشکل نہیں ہے
پر میری خواہش تیرے ساتھ جینے کی ہے
ڈھونڈوگے اجڑے رشتوں میں وفا کے جنازے
تم میرے بعد بھی میری محبت کو سلام کروگے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain