از۔۔سید مصطفی احمد مجھے اکثر و بیشتر مرد یہ کہتے ہیں کے سید تم عورت پہ ہی لکھتے ہو مرد پہ کیوں نہیں لکھتے میرا ان کو جواب ہوتا ہے کے میری مرضی۔۔۔۔۔ یہ واحد سوال ہے جس کا جواب میں بدتمیزی سے دیتا ہوں۔۔۔ کہتے ہیں کہ عورت اگر خود نہ چاہے تو کوٸی مرد اس کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا یہ بات زیادہ تر وہ مرد کہتے ہیں جو ایک عورت پہ ٹراٸی مار مار کے تھک چکے ہوتے ہیں لیکن وہ ان کو منہ نہیں لگاتی اور اب دوسری جگہ ٹراٸی مار رہے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ میں نے پوچھنا یہ تھا کہ یہ جو زینب عوض نور فرشتے اور اِن جیسی اور پتہ نہیں کتنی معصوم کیا اِن سب نے چاہا تھا کے ہمارے ساتھ ایسا کیا جاٸے۔۔ کیا تمہاری یہ منتق اس بات پہ پورا اترتی ہے کے عورت اگر خود نہ چاہے تو کوٸی اسے چھُو بھی نہیں سکتا ارے ان بچیوں کے جسم میں جنسی کشش والی بھی کوٸی چیز نہیں ت