رات کو سب نو ساڑھے نو بجے تک سو جایا کرتے تھے ، رات دیر تک جاگنے
کو نحوست تصور کیا جاتا تھا ، صبح آذان کی آواز کانوں میں گونجتی تھی اور
اُس کے بعد گھر یا ہمسایوں کے مرغے أذان دیا کرتے تھے ، گھر میں درخت
موجود ہوتا تھا اور صبح صبح چڑیوں کی آواز کانوں کو سنائی دیتی تھی ۔
گھر کے مرد نماز پڑھنے چلے جاتے تھے اور یوں دن کا آغاز بہت جلدی ہو
جاتا تھا ۔
دوپہر میں اکثر گھروں میں روٹی بنائی جاتی تھی اور ساتھ اناردانہ ، پودینہ ، ٹماٹر
اور پیاز کی چٹنی بنائی جاتی تھی ، اُس کے بعد ظہر کا اہتمام کیا جاتا تھا اور
پھر قیلولہ کیا جاتا تھا ، گھر میں دادا دادی کے وجود کو رحمت سمجھا جاتا تھا
اور اُن کا کہا ہوا حرفِ آخر ہوتا تھا ، محلے داروں کے دُکھ سُکھ سانجھے ہوتےتھےی
Dfa ho sary mainny khud hi whatsapp theek kr li ainda kisi sy mashwra ni mangu gi