بیرون ملک ایک ٹرین میں ایک پاکستانی اور ایک ہندوستانی ساتھ ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور اِن کے سامنے دو لڑکیاں بیٹھی ہوئی تھیں_ ایک خوبصورت اور ایک عام سی_ اچانک ٹرین ایک سرنگ میں داخل ہوگئی اور گُھپ اندھیرا چھا گیا پھر چٹاخ کی ایک زنّاٹے دار اواز گونجی_ جب دوبارہ روشنی ہوئی تو ہندو اپنا سرخ گال لئے نشانِ حیرت بنا ہوا تھا اور چاروں کچھ یوں سوچ رہے تھے_ *عام لڑکی* ضرور اِس نے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس خوبصورت لڑکی کو چھیڑا ہوگا اور اُس نے تھپڑ جڑ دیا ہوگا_ *خوبصورت لڑکی* اِس کمینے نے اندھیرے میں مجھے چھیڑنے کی کوشش کی ہوگی مگر غلطی ہوگئی اور عام لڑکی سے تھپڑ کھالیا_ *ہندو* پنگا سالے پاکستانی نے لیا ہوگا لیکن اندھیرے میں چماٹ مجھے پڑ گئی_ *پاکستانی* یااللہ ___ اِک سُرنگ ہور آوے تا کے ایدا میں دُوجا پاسا وی لال
کبھی یاد آؤں تو پوچھنا ذرا اپنی فرصتِ شام سے کِسے عِشق تھا تیری ذات سے کِسے پیار تھا تیرے نام سے ذرا یاد کر کہ وہ کون تھا جو کبھی تجھے بھی عزیز تھا وہ جو جی اُٹھا تیرے نام سے وہ جو مر مٹا تیرے نام پے ہمیں بے رُخی کا نہیں گلہ کہ یہی وفاؤں کا ہے صلہ مگر ایسا جرم تھا کونسا ؟ گئے ہم دعا ؤ سلام سے کبھی یاد آؤں تو پوچھنا ذرا اپنی فرصتِ شام سے.