زندگی میں سب کچھ بدل جاتا ہے دوست، حالات، خواب لیکن ایک چیز کبھی نہیں بدلتی وہ ہے والدین کی محبت یہ وہ رشتے ہیں جو بدلے میں کچھ نہیں مانگتے بس ہمیں خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔ قرآن میں اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا "اور تیرے رب نے حکم دیا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو" (سورۃ الإسراء: 23) سوچیں اللّٰہ نے اپنی عبادت کے فوراً بعد والدین کے احترام کا حکم دیا یہی بتاتا ہے کہ ان کا مقام کتنا بلند ہے ان کے قدموں تلے جنت ہے، ان کی مسکراہٹ میں سکون ہے اور ان کی دعا میں وہ طاقت ہے جو زندگی کے مشکل ترین وقت میں بھی رحمت بن کر سامنے آتی ہے اگر والدین زندہ ہیں تو ان کی خدمت جیتے جی جنت ہے اور اگر اب وہ نہیں ہیں تو اُن کے لیے دعا لازمی کریں۔
`جانتے ہو "وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا" کا مطلب کیا ہے؟` اس کا مطلب ہے: انہیں ایسے خوبصورت انداز میں چھوڑ دو جس میں نہ تو نفرت ہو، نہ توہین، اور نہ بدکلامی۔ یعنی کنارہ کشی باوقار ہو، خاموشی اور عزت کے ساتھ — بغیر دل دکھائے۔🤍🌚
توجہ بھی محبت کی طرح نایاب ہوتی ہے، جب کوئی ہمیں اپنی نظر، اپنی باتوں اور اپنی مسکراہٹ سے یہ احساس دلاۓ کہ ہم اس کی کائنات کے مرکز ہیں، تو دل میں ایک انجانی سی راحت اترتی ہے۔ محبت کے کئی رنگ ہیں، مگر سب سے خوبصورت رنگ وہ ہے جب کوئی ہمیں اپنی پوری توجہ دیتا ہے، کیونکہ توجہ کے بغیر الفاظ کھوکھلے لگتے ہیں اور توجہ کے ساتھ خاموشی بھی محبت کا اعتراف بن جاتی ہے.
انسان جب حد سے زیادہ مخلص ہو جائے، تو وہ اپنے جذبات کی حفاظت کرنا بھول جاتا ہے۔ وہ دوسروں کے لیے دل کا دروازہ کھولے رکھتا ہے، مگر اکثر وہی دروازہ تکلیف کی راہ بن جاتا ہے۔ خلوص میں ڈوبا ہوا شخص ہر تعلق کو عبادت سمجھ کر نبھاتا ہے، مگر جب جواب میں بے حسی، خودغرضی یا خاموشی ملے، تو اس کا دل ٹوٹتا نہیں، بلکہ اندر ہی اندر گھلتا ہے۔ یہ گھلا ہوا درد نہ چیخ بنتا ہے، نہ شکایت، بس ایک خاموش اذیت کی صورت دل کے کسی کونے میں بیٹھ جاتا ہے۔ ایسے لوگ دنیا کے شور میں بھی تنہا ہوتے ہیں، کیونکہ ان کا خلوص دنیا کی سطحی ترجیحات سے کہیں بلند ہوتا ہے۔ اور یہی بلندی، انہیں اکثر بے بس کر دیتی ہے
پطرس بخاری کو کالج کا چوکیدار پیٹھ پیچھے گالیاں دیتا تھا۔ ایک دن ساتھی پروفیسر نے پطرس سے کہا کہ چوکیدارکہتا ہے پطرس میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اس پہ پطرس بخاری نے تاریخی نے جواب دیا: کہ وہ بالکل سچ کہتا ہے اس کے پاس نہ شہرت ہے، نہ عزت ہے اور نہ ہی غیرت اب میں اس کا کیا بگاڑ سکتا ہوں۔ لہذا آپ کی زندگی میں بھی کچھ ایسے کردار آتے ہیں جن کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہوتا، ایسے عناصر کو جواب دینے میں اپنا وقت ضائع نہ کریں۔
تم سے محبت کرنے والا وہ نہیں ہوتا، جو تم میں کمال ڈھونڈے، وہ تو وہ ہوتا ہے، جو تمہارے ننانوے عیب دیکھ کر بھی رک جائے، اور تم میں چھپی ایک خالص خوبی سے دل لگا بیٹھے۔ وہ تمہارے غصے میں نرمی تلاش کرتا ہے، تمہاری خاموشی میں کہانی سنتا ہے، اور تمہاری کمزوریوں میں اپنا سکون ڈھونڈ لیتا ہے۔ سچی محبت وہ نہیں جو سب کچھ کامل چاہے، بلکہ وہ ہے جو تمہیں تمہارے سب عیبوں سمیت قبول کر لے...!!! ❤️😊
غصہ آنا فطری بات ہے، لیکن اس کا رخ صحیح جانب ہونا بھی ضروری ہے۔ اگر کسی اور کی غلطی ہو اور غصہ کسی ایسے شخص پہ نکالا جارہا جو صرف خاموشی سے سن رہا ہو تو یہ صرف ناانصافی نہیں بلکہ رشتے کی نرمی کو آزمائش میں ڈالنا ہے۔ چپ رہنے والا بھی اندر ہی اندر ٹوٹتا ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ بات وہیں کہی جائے جہاں اس کی اصل جگہ ہو۔ کیونکہ بار بار غلط جگہ پر غصہ نکالنے سے صرف رشتہ نہیں، احساس بھی ختم ہو جاتا ہے۔"
کوئی ہاتھ سے تو چھین سکتا ہے مگر نصیب سے نہیں۔ جو تمہارے نصیب کا ہے یقین رکھو وہ کئی ہاتھوں سے ہو کر بھی واپس تمہارے پاس ہی آئے گا، اور جو نہیں ہے وہ دسترس میں ہوتے ہوئے بھی نہیں پا سکوگے
توجہ بھی محبت کی طرح نایاب ہوتی ہے، جب کوئی ہمیں اپنی نظر، اپنی باتوں اور اپنی مسکراہٹ سے یہ احساس دلاۓ کہ ہم اس کی کائنات کے مرکز ہیں، تو دل میں ایک انجانی سی راحت اترتی ہے۔ محبت کے کئی رنگ ہیں، مگر سب سے خوبصورت رنگ وہ ہے جب کوئی ہمیں اپنی پوری توجہ دیتا ہے، کیونکہ توجہ کے بغیر الفاظ کھوکھلے لگتے ہیں اور توجہ کے ساتھ خاموشی بھی محبت کا اعتراف بن جاتی ہے.