کبھی محبتاً جو بیٹھو یو نہی میرے روبرو تم بخدا میرے گرد یہ کائنات بھول جاؤں میں کبھی ملیں جو تیری زلف کی پرچھائیاں مجھے دورِ ہجر کی ہر تاریک رات بھول جاؤں میں کبھی جو سنا دو اپنی بے ترتیب دھڑکنیں مجھے تم سے میری سبھی شکایات بھول جاؤں میں کبھی میرے کانوں میں کوئ سرگوشی جو تم کرو اپنے سبھی نقصِ سماعت بھول جاؤں میں تم اپنے سرد رویے کو احساس کی گرمی دو اگر تلخی بھری تمہاری ہر اک بات بھول جاؤں میں
دن نکلے تو سوچ الگ ، شام ڈھلے وجدان الگ امید الگ ، آس الگ ، سکون الگ ، طوفان الگ تشبیہ دوں تو کس سے ، کہ تیرے حسن کا ہر رنگ نیلا الگ ، زمرد الگ ، یاقوت الگ ، مرجان الگ تیری الفت کے تقاضے بھی عجب انداز کے تھے اقرار الگ ، تکرار الگ ، تعظیم الگ ، فرمان الگ گر ساتھ نہیں دے سکتے تو بانٹ دو یکجان لمحے مسرور الگ ، نڈھال الگ ، پرکیف الگ ، پریشان الگ وقت رخصت الوداع کا لفظ جب کہنے لگے آنسو الگ ، مسکان الگ ، بیتابی الگ ، ہیجان الگ جب چھوڑ گیا ، تب دیکھا اپنی آنکھوں کا رنگ حیران الگ ، پشیمان الگ ، سنسان الگ ، بیابان الگ.