کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو مجھے ایک رات نواز دے مگر اس کے بعد سحر نہ ہو وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ صفت بھی عطا کرے تجھے بھولنے کی دعا کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو مرے بازوؤں میں تھکی تھکی ابھی محو خواب ہے چاندنی نہ اٹھے ستاروں کی پالکی ابھی آہٹوں کا گزر نہ ہو یہ غزل کہ جیسے ہرن کی آنکھ میں پچھلی رات کی چاندنی نہ بجھے خرابے کی روشنی کبھی بے چراغ یہ گھر نہ ہو💔NOOR FM🥀
ترا کُوچہ ، تیرا گُماں چھوڑ آئے تری بزم ہم مہرباں چھوڑ آئے یاں آئے بھی تو خالی ہی ہاتھ تھے سب اسباب ہم ہی وہاں چھوڑ آئے کبھی ہم بھی تو تھے کہ بھٹکے اِدھر سرِ دشت اپنا نشاں چھوڑ آئے نئی اِک کہانی رقم کر کے ہم وہاں اپنی بھی داستاں چھوڑ آئے یہ جی بھر گیا تیری دُنیا سے تو زمیں چھوڑ دی ، آسماں چھوڑ آئے💔NOOR FM🥀