مزہ برسات کا چاہو تو اِن آنکھوں میں آبیٹھو
سپیدی ہے ، سیاہی ہے ، شفق ہے ، ابرِ باراں ہے
کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا
بہت سے لوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا
امجد اسلام امجد
بارش کیسی تیز ہوئی ہے
آدھی رات کا سناٹا ہے
آنکھ اداسی میں ڈوبی ہے
خواب بھی چھپ چھپ کے تکتے ہیں
خوشبو کچھ مانوس سی ہے
اور دل بکھرا بکھرا سا ہے
شیشے کی ان دیواروں کے پار
افق ہے اور دعا
جب تک لوٹ کر آئے گی
شاید میں ہوجاؤں راکھ
ابرِ بہار اب کے بھی برسا پرے پرے
گلشن اجاڑ اجاڑ ہیں، صحرا ہرے ہرے
احمد فرازؔ,
اب کے ساون میں بھی زردی نہ گئی چہروں کی
ایسے موسم میں تو جنگل بھی ہرا لگتا ہے
ہمارے شہر آجاؤ صدا برسات رہتی ہے
کبھی بادل برستے ہیں کبھی آنکھیں برستی ہیں.. ....
کیا روگ دے گئی ہے یہ نئے موسم کی بارش
مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے.. ....
ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی.. ....
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی.. ....
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے.. ....
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے.. ....
ٹوٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر
وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے.. ....
کیا روگ دے گئی ہے یہ نئے موسم کی بارش
مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے.. ....
کیا روگ دے گئی ہے یہ نئے موسم کی بارش
مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے.. ....
ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی.. ....
ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی.. ....
کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو.. ....
برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی.. ....
موسم کی ادا آج بھی پر کیف ہے لیکن
اک گزری ہوئی برسات کی حسرت نہیں جاتی
مزہ برسات کا چاہو تو اِن آنکھوں میں آبیٹھو
سپیدی ہے ، سیاہی ہے ، شفق ہے ، ابرِ ,باراں ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain