کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے کہ خود کو تسلیاں دینا چھوڑ دوں۔اس خاموشی،کو توڑ کر چیخیں مار کر رؤں۔گلہ پھاڑ پھاڑ کر بولوں کہ نہیں رہا جا رہا مجھ سے تمہارے بغیر میں تھک گیا ہوں خود کو جوڑ جوڑ کر۔۔ٹوٹا ہوا ہوں میں۔نہیں آ رہا مجھے صبر۔۔۔نہیں گزاری جا رہی مجھ سے زندگی۔ مجھے روز ایسے لگتا ہے جیسے میرے گلے میں کوئی پھانس پھنس گئی ہو۔۔ میں کھل کر سانس لینا چاہتا ہوں۔ نکلنا چاہتا ہوں اس ازیت سے۔
مرد محبت میں بلکل ضدی بچوں جیسا ہوتا ہے ، جس طرح ایک بچہ اپنی کسی پسندیدہ چیز یا کهلونے کے لیے انتہائی خود غرض ہوتا ہے اور اسے سب سے چُھپا کر رکھتا ہے کہ وہ بس اسی کا ہے ، ایسے ہی مرد بهی جس عورت سے محبت کرتا ہے اسے چُهپا لینا چاہتا ہے ، کہ نہ اسے کوئی دوسرا دیکهے نہ کوئی اسکی چاہ کرے وہ بس اسی کی ہے ، مرد کمزور یا بیوقوف نہیں ہوتا بس محبت میں ہار جاتا ہے ، بڑے سے بڑا زخم جسم پہ لگ جائے مرد نہیں روتا ، لیکن وہ عورت جسے وہ دِل سے چاہتا ہے ، اسے کھونے کا ڈر مرد کا حوصلہ توڑ کر رکھ دیتا ہے ، بہت خوش نصیب ہوتی ھے وہ عورت جس کے لیے مرد روتا ہے ، میں نے کہیں سنا تھا کہ مرد جب روتا ہے تو وہ مگرمچھ کے آنسو ہوتے ہیں ، لیکن نہیں ، مرد جب روتا ہے تو وہ کرب کی انتہا پہ ہوتا ہے ، وہ اس کی بےبسی کی آخـری حد ہوتی ہے ، آخر کچھ تو اس نے ضرور ایسا کھویا ہو گ
پتہ ہے میں نے اس سے اتنی محبت کی اتنی کہ اپنی سانسوں کو بھی ان محبتوں کا امین بنا لیا, اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے, بس اسی ایک نام کی مالا جپتا رہا لیکن ایک دن پتہ چلا اس کا اور میرا رشتہ تو اتنا کچا اتنا بودا تھا کہ اس نے الوداع کہا اور میں نے بھی بدلے میں ہنسی خوشی ہاتھ ہلا دیا, مگر اس سے پہلے میں نے اپنی انا کے لاکھ پاؤں پکڑے کہ مجھے بس ایک یہی شخص چاہیئے مگر اس نے کہا کہ اگر وہ تمہارا طلب گار ہوتا تو اسے تمہاری انا کو توڑنے کی ضد نہ ہوتی, تم جو اس کی خاطر اپنی عزتِ نفس تک کو داؤ پہ لگانے کو تیار ہو وہ تو اس آس میں ہے کہ کب تم کوئی ایسا قدم اٹھاؤ اور وہ تمہیں پیروں تلے کچلتی ہوئی گزر جائے, محبت کرنے والے انا کو توڑنے کی ضد ہرگز نہیں لگایا کرتے وہ مان دیتے ہیں مان رکھتے ہیں.!
بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ عورت کو سمجھنا ناممکن ہے عورت اِک پہیلی ہے جو اکثر حَل نہیں ہوتی سُنو!تُم نے کبھی ساحل پہ بِکھری ریت دیکھی ہے؟ سمندر ساتھ بہتا ہے مگر اِسکے مُقدّر میں ہمیشہ پیاس رہتی ہے سُنو! تُم نے کبھی صحرا میں جلتے پیڑ دیکھے ہیں؟ سبھی کو چھاوٴں دیتے ہیں مگر اِنکو صِلے میں دُھوپ مِلتی ہے سُنو!تُم نے کبھی شاخوں سے بِچھڑتے پھول دیکھے ہں؟ وه خُوشبو بانٹ دیتے ہیں بِکھر جانے تَلک لیکن ہوا کا ساتھ دیتے ہیں سُنو!تُم نے کبھی میلے میں بجتے ڈھول دیکھیں ہیں؟ عَجب ہے المیہ اِنکا بہت ہی شور کرتے ہیں مگر .. اندر سے خالی ہیں یہی عورت کا قِصّہ ہے _ یہی اِسکا فسانہ ہے _ بَس اِتنی سی پہیلی ہے _ _