کبھی نہ چاہتے ہوئے بھی ہم ماضی کی دہلیز پر قدم رکھ دیتے ہیں۔۔۔ ایک ایسی دہلیز جس پر وقت کی گرد دبیز تہہ کی صورت جمی ہوتی ہے اور کون جانے ان تہوں کے نیچے چھپی ماضی کی خوبصورت ان کہی یادیں جب کھرچ کھرچ کر نکالی جاتی ہیں تو روح کیسے چھلی ہوتی ہے۔۔
Kabhi kabhi samjh hi nhi ata na k ham kis sy ajiz hai khod sy apno sy ya logo sy bas uljhan hoti hai dil karta hai koi na ho akaily ho tanhai ho bas or aik pursakon sa mahoul ho jaha ham cheikh bhi skay ro bhi saky or khod ko tasali bhi khod hi dy
Insan aik jaisa nhi rehta jb koi qadar nhi karta na to usy chord dena hi behtar ho ga kisi ki life mai 2nd option par rehny sy acha hai k kabhi us ki life mai raho hi nhi kiu k qadar nhi hoti
کبھی کبھی خاموشی اس قدر چھا جاتی ہے کہ انسان کو اپنی آواز بھی سنائ نہیں دیتی____, اور پھر شعر و شاعری کے ذریعے انسان اپنے اندر کی خاموشی کو دور کرنے کی ناکام کوششوں میں لگا رہتا ہے اور جیت پھر بھی خاموشی کی ہوتی ہے____, کبھی کبھی تو بہت بولنے والے انسان بھی اندر سے کتنے خاموش ہوتے ہیں کون جان سکتا ہے___ 💔