کروں نہ یاد مگرکس طرح بھلاؤں اسے🥀 غزل بہانہ کروں اورگنگناؤں اسے وہ خار خار ہےشاخ گلاب کی ماند میں زخم زخم ہوں پھر بھی گلےلگاؤں اسے یہ لوگ تذکرے کرتے ہیں اپنے لوگوں کے میں کس سے بات کروں کہاں سے لاؤں اسے مگر وہ زود فراموش زود رنج بھی ہے کہ روٹھ جاۓ اگر یاد کچھ دلاؤں اسے وہی دولت دل ہےوہی جو راحت جاں تمہاری بات پہ اے ناصحو! گنواؤں اسے جو ہمسفر سر منزل بچھڑ رہا ہے فراز عجب نہیں کہ یاد بھی نہ آؤں اسے🔥 Mahii 💔