جب التجائے وقت خدا نے قبول کی دنیا میں ابتدا ہوئی شہرِ رسول کی پژمردہ جسمِ ارض ہوا مثلِ گلِ بہار خلعت خدا سے نور کی اس نے وصول کی بڑھتی تھی ارد گرد کے ماحول کی مہک آتی گھڑی جب ان پہ وحی کے نزول کی محبوب کا حبیب، حبیبِ محب ہوا سادہ ہے رمز دیکھیے ، ہے بھی اصول کی وردِ درودِ پاک سے دل کو جِلا ملی حالت نہ دیکھنے کی تھی قلبِ ملول کی اے قاسمِ خزائنِ خلاق دو جہاں خیرات دیجیے مجھے قدموں کی دھول کی اہلِ نصیب آپ سے ملتے ہیں خواب میں حسرت تمام ہو مری ان میں شمول کی بیٹے رہیں غلام سدا شاہِ دین کے بیٹی کنیز ہو درِ زہرا بتول کی آسی اگر نہ مدحتِ سرور عطا ہوئی سمجھو سخن وری میں مشقت فضول کی قمر آسی
*ﺍﻟﺴَّـــــــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴــْــﻜُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـﺎﺗُﻪ.* آخرت اور دنیا کی مثال گندم اور بھوسے جیسی ھے. جس طرح گندم اگانے والے کو بھوسہ مفت مل جاتا ھے. اسی طرح آخرت کمانے والے کو دنیا مفت مل جاتی ھے. جو اللہ کا ھو گیا اللہ اسکا ھو گیا اور جس کا اللہ ھوگیا اسے اور کیا چاھیے. یا اللہ ہمیں دنیا و آخرت کی فکر عطا فرما۔ *آمین یارب العالمین ۔* شب خیر AGAR KESE KO BAAT SE TAKLEEF HUE HOO. TO MAY US MAFEE CHATA HU
*ایک تلخ ترین حقیقت جسکا ادارک ہوجائے۔۔۔۔!* *تو بہت کچھ بدل جاتا ہے، وہ نازک آئینوں، آبگینوں کہ جن سے دنیا کی دو رنگیاں دیکھتے ہیں اُن پہ آئی گرد صاف ہوجاتی۔ بندہ مکمل طور پر بدل ہی جاتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کونسی حقیقت ہے صاحب چار دن منظر سے غائب ہو کر دیکھ لیں لوگ آپ کا نام تک بھول جائیں گے، آپ ساری زندگی اس فریب میں گزار دیتے ہیں کہ آپ دوسروں کے لیے اہم ہیں، یہ آپ کا وہم ہے جسکا علاج نہیں کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ آپ کے ہونے نا ہونے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، یہاں تک کہ آپ کے مر جانے سے بھی کسی کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا یہی لوگ ریسٹ ان پیس، فیلنگ سیڈ یا بروکن کا سٹیٹس دے کر اپنی اپنی زندگی کی رعنائیوں میں، شہنائیوں میں، بہاروں میں گم ہو جائیں گے، یہ وہ تلخ حقیقت ہے جسے آپ جانتے بوجھتے نظر انداز کرتے رہتے ہیں،
مجھ سے ایک بار کسی نے کہا تھا آپکا رویہ آپکا نصیب بناتا ہے۔ جیسا آپکا رویہ ہوگا ویسا آپکا نصیب بنتا چلا جائے گا۔ آپکی پریشانیاں اگر دور نہیں ہورہی تو لوگوں کے ساتھ اپنا رویہ بدل کے دیکھیں۔ لہجوں کی تلخی سے حالات نہیں بدلا کرتے البتہ دل ضرور ٹوٹ جاتے ہیں اور ٹوٹے دل کی آہ زبان سے نکلی بددعا سے بڑھ کر اثر رکھتی ہے۔۔ لہذا اچھا بولئے اور اچھا سوچئے۔ لوگوں کے سامنے بھی اور انکی پیٹھ پیچھے بھی۔ عمل کافی مشکل ہے لیکن اجر اسکا عظیم ہے۔ *صدائے درویش*
*کہہ لے گی سب کچھ اُن کے ثنا خواں کی خامشی* *چپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے* *لیکن رضؔا نے ختمِ سخن اس پہ کر دیا* *خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے*
ترا قد تو نادر دہر ہے کوئی مثل ہوتو مثال دے نہیں گل کے پودوں میں ڈالیاں کہ چمن میں سرو چماں نہیں نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا کہو اس کو گل کہے کیا کوئی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہٴ ناں نہیں
وہ شرف کہ قطع ہیں نسبتیں وہ کرم کہ سب سے قریب ہیں کوئی کہہ دو یاس و امید سے وہ کہیں نہیں وہ کہاں نہیں یہ نہیں کہ خلد نہ ہو وہ نکو وہ نکوئی کی بھی ہے آبرو مگر اے مدینہ کی آرزو جسے چاہے تو وہ سماں نہیں ہے انہیں کے نور سے سب عیاں ہے انہیں کے جلوہ میں سب نہاں بنے صبح تابش مہر سے رہے پیش مہر یہ جاں نہیں وہی نور حق وہی ظل رب ہے انہیں سے سب ہے انہیں کا سب نہیں ان کی ملک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سر عرش تخت نشیں ہوئے وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں سر عرش پر ہے تری گزر دل فرش پر ہے تری نظر ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
*بلغ العلیٰ بکمالہ* *کشف الدجیٰ بجمالہ* *حسنت جمیع خصالہ* *صلوا علیہ وآلہ* وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانی ٴ دل و جاں نہیں کہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک نہیں کہ وہ ہاں نہیں میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں بخدا خدا کا یہی در ہے نہیں اور کوئی مفر مقر جو وہاں سے ہو یہی آ کے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں کرے مصطفی کی اہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جراتیں کہ میں کیا نہیں ہوں محمدی ارے ہاں نہیں ارے ہاں نہیں ترے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے کوئی جانے منہ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں
*✍🏻 سوال:💬* *بھاڑ میں جا!* کہنا کیسا......؟ اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ *جـــــــــواب ”بھاڑ“چولہے کو کہتے ہیں اور اس طرح کے محاورے ”بھاڑ میں جا“یا ”بھاڑ میں گیا“ کسی کو حقیر سمجھتے ہوئے کہے جاتے ہیں جو کہ دل آزار ہیں ۔ ظاہر ہے جن کو اس طرح کے محاورے کہیں گے تو ان کا دل دکھے گا اور نفرتیں کم ہوجانے کے بجائے مزید بڑھیں گی لہٰذا ایسے محاورے استعمال کرنے سے بچنا چاہئے کیونکہ کسی کی دل آزاری جہنّم کی حقداری کا سبب بن سکتی ہے ۔ وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم *صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد*
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain