*دنیا کا طرزِ منافقت عورت کو اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ۔۔۔* تم صنفِ نازک ہو، تم پر رونا، کمزور پڑنا، خاموش ہو جانا، خود کو شہزادی سمجھ کر کسی شہزادے کا انتظار کرنا، جچتا ہے۔ عورت کو نزاکت کے تمام تر اسباق ازبر کروا کے، نزاکت کا مجسمہ بنا کے یہ دنیا ہاتھوں میں پتھر اٹھا لیتی ہے۔ سنو....!! خود کو شہزادی سمجھنا چھوڑ دو، کیونکہ آج کے دور میں نہ شہزادے ہوتے ہیں اور نہ ہی آتے ہیں، حقیقت پسند بنو، خود کو مضبوط بناؤ، اپنی نزاکت ختم کیے بغیر۔ مخصوص لوگ تمہاری نزاکت اور معصومیت کے مستحق ہوں، جن کے سامنے تم شہزادیوں کی طرح پیش آسکو۔ باقی دنیا کیلئے ملکہ بن جاؤ، *ایسی ملکہ جو فیصلے لینا جانتی ہو، جو بات کرنا جانتی ہو، جس کو اپنی سلطنت کی وسعت معلوم ہو۔ جو اگر سامنے ہو تو بات کرنے والے کو اپنی بات تولنی پڑے۔* *دلائل سے بات کرو، یوں کہ تم بولو
حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے حضرت حسن اور حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا مسند احمد بن حنبل۔
جب آپ کو معلوم ہو جائے کہ جس کو آپ چاہتے ہیں اس کے لیے آپ پہلی ترجیح نہیں ہیں تو لڑنا بند کر دیں اور شکوے شکایتیں نہ کریں کیونکہ اس احساس کے آگے اذیت کی ندیاں بہتی ہیں۔
ہر جگہ ہر دفعہ وضاحتیں دینا ضروری نہیں ہوتا مسکرا کر اگلے کے رویے کو رد کر کے آگے بڑھ جائیں کیونکہ آپ ہمیشہ کسی کے لیے اہم نہیں ہوتے چاہے آپ کتنے ہی مخلص کیوں نہ 👍👍👍ہو جائیں۔