وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی
تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید
سائے سے پیار دھوپ سے نفرت اسے بھی تھی
محسنؔ میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی
چلو نا ساتھ چلتے ہیں سمندر کے کنارے تک
کنارے پر ہی دیکھیں گے کنارا کون کرتا ہے
کوئی مثال نہیں ہے تیری مثال کے بعد
میں بے خیال ہوا ہوں تیرے خیال کے بعد
بس اک ملال پہ تو زندگی تمام نہ کر
بڑے ملال ملیں گے میرے ملال کے بعد
ہر ایک زخم کو اشکوں سے دھو کے چوم لیا
میں ایسے ٹھیک ہوا اس کی دیکھ بھال کے بعد
دعا سلام سے آگے میں بڑھ نہیں پاتا
اسے بھی سوچنا پڑتا ہے حال چال کے بعد
فکر دنیا سے منقطع ہو کر
آؤ بارش میں چائے پیتے ہیں 😍☕♥️
آنکھیں ہیں کہ نظمیں تراشتی ہیں ہر پل
لفظ جتنے بھی زیر لب آتے ہیں سب تیرے ہیں
تمہیں یاد ہو گا کہ کسی چاندنی رات میں
ہم نے تجھے بتا رکھا تھا کہ ہم تیرے ہیں__
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain