عشق سے میں ڈر چکا تھے ڈر چکا تو تم ملے
دل تو کب کا مر چکا تھا مر چکا تو تم ملے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہوگے دیکھتے دیکھتے
اتنا کام تھک جاتا ہو میں اکیلے
تنہا
تیری الفت کا پہرہ لگا ہے صنم
کون آۓ گا میرے خیالات میں
خیال تیرا بھی جان لیوا ہے مگر
تیرے خیالوں سے نکلو تو جان جاتی ہے
پتھر مجھے کہتا ہے میرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
سنا ہے بہت بارشیں ہیں تمہارے شہر میں
زیادہ بھیگنا مت
غلط فہمیاں دھل گی تو ہم بہت یاد آۓ گے
برسوں وہ رات رانی رہی ساتھ میں مگر ہم نیم کے درخت تھے صندل نہیں ہوۓ
چپکے سے بھیجا تھا ایک گلاب ان کو
خوشبوں نے سارے شہر میں تماشا بنا دیا
لوگ شامل تھے اور بھی لیکن
دل تیری کوششوں سے ٹوٹا ہے
ہم بھی کتنے عجیب ہیں محسن
درد کو دل بنا کے رکھتے ہیں
مسکراہٹ دیکھ کر اُن کی ہم ہوش گنوا بیٹھے
ہم ہوش میں آنے کو تھے وہ پھر مسکرا بیٹھے
درد___درد ہی رہا
سیدھا بھی لکھا الٹا بھی لکھا
ایک عمر کاٹی دو لفظوں میں
اک آس میں اور دوسرا کاش میں
ہم ہی خوشبو کا حوالہ تھے مرے کلشن میں
پھول کھلتے ہیں تو تم بہت یاد آتے ہو
چاہتیں دیکھ کر لگتا تھا بچھڑنا ہی نہیں
نظر ایسی لگی کہ کوئی تعلق بچا ہی نہیں
زندگی ہمیشہ مسکرا کر جیو
خدا سے بہتر ہمدرد کوئی نہیں
تو نے رہنا تو یہی ہے میرے دل کے اندر
میرا مطلب ہے جدا ہونے سے کیا ہونا ہے
وہ جانتی ہے اس کے ہونے سے سکون ہے
لیکن پھر بھی وہ گفتگو ادھوری چھوڑ جاتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain